استاد اور شاگرد کے درمیان تاریخ پاکستان پر مکالمہ

(جماعت کے کمرے میں لڑکے شور کر رہے ہیں۔ مطالعہ پاکستان کا پیریڈ ابھی شروع ہوا ہے۔ استاد صاحب تشریف لاتے ہیں تو جماعت میں خاموشی چھا جاتی ہے۔)
استاد:السلام علیکم ! بچو
شاگرد:وعلیکم السلام ! جناب
استاد:پیارے بچو! کل ہم نے تاریخ پاکستان کے بارے میں پڑھا تھا۔ کیا آپ سب کو یاد ہے؟
شاگرد:جی جناب! آپ نے بڑی تفصیل سے بتایا تھا، اس لیے ہمیں اچھی طرح ذہن نشین ہو گیا ہے۔
استاد: شعیب!بتائیے،سب سے پہلے برصغیر پاک و ہند میں اسلامی سلطنت کی بنیاد کس نے رکھی تھی ؟
شعیب:جناب !محمد بن قاسم نے برصغیر میں اسلامی سلطنت کی بنیا درکھی تھی اور بعد میں آنے والے فاتحین کے لیے سلطان محمود غزنوی اور سلطان محمد غوری نے راستہ ہموار کیا تھا۔
استاد:شاباش شعیب! آپ نے تو کمال کر دیا۔

شعیب:شکریہ جناب ! میں نے کل آپ کی باتیں بڑی توجہ سے سنی تھیں۔
تم جماعت کے لیے
استاد:(عمیر سے مخاطب ہو کر) عمیر!بتائیے۔ محمد بن قاسم نے کس سنہ میں ہندوستان پر حملہ کیا تھا ؟
عمیر:جناب!محمد بن قاسم نے سنہ 712ء میں حملہ کیا تھا۔ انھوں نے راجہ داہر کو شکست دے کر سندھ میں اسلامی حکومت قائم کی تھی ۔
استاد:شاباش عمیر ۔
عمیر:شکریہ جناب!
استاد:عمران !بتائیے،سلطان محمود غزنوی نے ہندوستان پر کتنے حملے کیے اور اسلامی حکومت کو کس قدر وسعت دی تھی؟
عمران:جناب !سلطان محمود غز نوینے ہندوستان پر سترہ حملے کیے تھے ۔ انھوں نے پنجاب وسندھ کو اسلامی حکومت میں شامل کیا تھا۔
استاد:شاباش عمران ! خوب محنت کرو ۔ اللہ تعالیٰ آپ کو کامیابی عطا فرمائے گا۔
عمران:شکریہ جناب!
استاد:عامر !بتائیے ۔ مغلیہ سلطنت کا بانی کون تھا؟ اور اس خاندان کے مشہور حکمرانوں کے نام بھی بتائیے۔
عامر:جناب ! مغلیہ سلطنت کا بانی ظہیر الدین بابر تھا اور اس خاندان کے مشہور بادشاہ ہمایوں ،اکبر ،جہانگیر،شاہ جہاں ، اور نگزیب اور بہادر شاہ ظفر ہیں۔
استاد: عامر ! خوب جواب دیا ہے۔
عامر:شکریہ جناب!
استاد:احمد!بتائیے ، ہندوستان پر مسلمانوں کی ہزار سالہ اسلامی حکومت کا خاتمہ کس بادشاہ پر ہوا؟
احمد:جناب !ہندوستان میں مسلمانوں کی ہزار سالہ حکومت بہادر شاہ ظفر پر ختم ہوئی اور انگریز ہندوستان کے حاکم بن بیٹھے۔
استاد:شاباش احمد ! اللہ تعالی آپ کے علم میں اضافہ فرمائے ۔
احمد:آمین، جناب شکریہ!
استاد:اویس!بتائیے ۔ ہندوؤں کا رویہ مسلمانوں کے ساتھ کیسا تھا؟
اویس:جناب ! ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان مخالفت ضرور تھی لیکن وہ صدیوں سے اسی سرزمین پر اکٹھے رہتے آئے تھے۔ لیکن زیادہ تر کاروبار پہ ہندوؤں کا پلڑا بھاری تھا اور تعلیم کے میدان میں بھی وہ مسلمانوں سے آگے تھے۔ آبادی بھی ان کی ہم سے زیادہ تھی تو قوی گمان یہ تھا کہ انگریزوں کے جانے کے بعد پورے ہندوستان پہ وہ حکومت کریں گے۔
استاد:حارث ! آپ بتائیے۔ پاکستان کس طرح قیام پذیر ہوا ؟
حارث:جناب !بر صغیر میں مسلمانوں کی حالت ابتر تھی ۔ علامہ اقبال نے نظریہ پاکستان پیش کیا۔ جسے قائد اعظم کی بے مثال جدوجہد نے انگریزوں اور ہندوؤں کوقائل کر لیا کہ برصغیر کے وہ علاقے جن میں مسلمانوں کی اکثریت ہے، پاکستان کے نام سے آزاد اور آباد ر ہیں گے۔ چناں چہ ۱۴ اگست ۱۹۴۷ء میں پاکستان کے قیام کا اعلان ہوا اور قائد اعظم پاکستان کے پہلے گورنر جنرل مقرر ہوئے۔
استاد:ثاقب !بتائیے ۔ پاکستان کے قیام کا اصل مقصد کیا تھا؟
ثاقب:جناب! پاکستان کے قیام کا مقصد اس خطے کے مسلمانوں کے لیے ایک ایسی ریاست کا قیام تھا جس میں وہ اپنے مذہب اور عقائد کے مطابق زندگی گزار سکیں اور انھیں ہر میدان میں آگے بڑھنے کے برابر مواقع میسر ہوں۔انھیں صحت اور تعلیم مہیا کرنا ریاست کی ذمہ داری ہو۔ لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہو سکا۔ پاکستان بننے سے پہلے بھی غلام تھے اور آج بھی ہم غلام ہے۔
استاد:شاباش بچو! آپ سب نے بھر پور تیاری کی ہے۔ لیکچر کا وقت ختم ہو رہا ہے۔ ان شاء اللہ کل دوبارہ ملیں گے۔ اللہ حافظ
شاگرد:اللہ حافظ
(پیریڈ کی گھنٹی بجتے ہی استاد صاحب جماعت کے کمرے سے تشریف لے جاتے ہیں۔)

(نوٹ: آج تک ہمیں جو بھی مطالعہ پاکستان پڑھایا گیا ہے وہ آدھا سچ ہے۔ اس لیے اگر آپ کچھ سمجھنا چاہتے ہیں تو مطالعہ پاکستان میں لکھی گئی تاریخ سے ہٹ کر بھی کچھ پڑھیں تاکہ حقیقت واضح ہو سکے۔ خاص طور پر وہ کتب جو انگریزی میں لکھی گئی ہیں۔ اور پھر فیصلہ کریں کہ ہمیں آج تک کتنا سچ بتایا گیا ہے)

اگر آپ چاہیں تو یہ بھی پڑھ سکتے ہیں

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!
Scroll to Top