گاہک اور ہوٹل مینیجر کے درمیان مکالمہ
(شہر کے ایک خوب صورت ، صاف ستھرے ہوٹل میں کمال صاحب داخل ہوتے ہیں۔ ہوٹل کا منیجر انھیں خوش آمدید کہتا ہے ، دونوں میں گفتگو کا آغاز یوں ہوتا ہے۔)
کمال صاحب : السلام علیکم ! جناب
منیجر:وعلیکم السلام جی فرمائیے میں آپ کی کیا خدمت کر سکتا ہوں۔
کمال صاحب : مجھے ایک کمر ا چاہیے۔
منیجر:آپ کتنے دن کے لیے قیام فرما ئیں گے؟
کمال صاحب : تقریباً تین دن تو لگ ہی جائیں گے۔
منیجر:ٹھیک ہے جناب! کمرانمبر ایک سو دس (۱۱۰) آپ کو مل جائے گا۔
کمال صاحب: کمرانمبر ایک سو دس تو دوسری منزل پر ہوگا ؟
منیجر:جی ہاں جناب! آج کل مہمانوں کی آمد زیادہ ہے۔ اس وجہ سے پہلی منزل پر کوئی کمرا خالی نہیں ہے۔
کمال صاحب: کوئی بات نہیں!کمرا صاف ستھرا ہونا چاہیے۔
منیجر:آپ بے فکر رہیں جناب ! ہمارے ہوٹل کا معیار آپ کو پسند آئے گا اور ہماری خدمات سے آپ خوش ہو جائیں گے۔
کمال صاحب : اچھی بات ہے ویسے میں نے آپ کے ہوٹل کی تعریف سن رکھی ہے۔
منیجر:تعریف کا شکریہ جناب ! آپ یہاں خان پور کی سیر وتفریح کے لیے آئے ہیں یا کسی کام کے سلسلے میں تشریف لائے ہیں۔
کمال صاحب : میں در اصل ایک میڈیسن کمپنی میں ملازم ہوں اور کمپنی کی طرف سے ہی کام کے سلسلے میں آیا ہوں۔
منیجر:یعنی سفر کے اخراجات اور رہائش وغیرہ کا خرچ کمپنی کی طرف سے آپ کو ملتا ہوگا۔
کمال صاحب: جی ہاں ! یہاں تین دن کے قیام کی سہولت مجھے کمپنی کی طرف سے دی گئی ہے۔
منیجر: یہ سن کر خوشی ہوئی۔ ہمارے ہوٹل کے انتخاب پر ایک بار پھر آپ کا شکریہ۔
کمال صاحب : مجھے آپ سے گفتگو کر کے خوشی ہوئی۔
منیجر:یہ لیس جناب کمرانمبر 11 کی چابی اور کھانے میں آپ کیا پسند کریں گے۔
کمال صاحب :ایک پلیٹ بریانی ، شامی کباب، دہی اور سلاد وغیرہ بھجوادیجیے۔
منیجر:ٹھیک ہے جناب !آپ بیرے کے ساتھ چلیں تھوڑی دیر میں کھانا آپ کے کمرے میں بھیجوا دیتے ہیں ۔
بیرا:آئیےجناب! میں آپ کو کمرا دکھا دوں۔
کمال صاحب : ٹھیک ہے ! چلیں
(کمال صاحب بیرے کے ساتھ چل پڑتے ہیں )
بیرا:یہ ہے جناب کمرانمبر 10، صاف ستھرا ہوادار کمرا ہے، یہ کھڑکی باہر گلی کی طرف کھلتی ہے۔
کمال صاحب : کمرا تو واقعی اچھا اور صاف ستھرا ہے۔
بیرا:ہمارے ہوٹل کا ہر کمرا اسی طرح صاف ستھرا ہے۔ آپ کو کسی چیز کی ضرورت ہوتو یہ بٹن دبائیں گے تو میں حاضر ہوجاؤں گا۔
کمال صاحب :فی الحال تو جلدی سے بریانی لے آئیں بہت بھوک لگی ہے۔ میں ابھی لے کر آتا ہوں جناب !
(تھوڑی دیر میں بیرا بریانی لے آتا ہے)
کمال صاحب : بہت خوب !بریانی کا ذائقہ تو بہت اچھا ہے۔ شکریہ جناب ! میرے لیے کوئی اور حکم ہو تو فرمائیے؟
کمال صاحب : بل لے آئیےاور یہ برتن بھی لیتے جانا۔
(چند لحوں کے بعد بیر ابل لے آتا ہے )
بیرا: یہ لیجیےجناب 430 ،روپے کا بل ہے۔
کمال صاحب : یہ لو! پانچ سوروپے بقایا 70روپے تم رکھ لینا۔
بیرا:بہت شکریہ جناب! آپ کو جب کسی چیز کی ضرورت ہوتو یہ گھنٹی بجا دیجیے گا۔ میں خدمت کے لیے حاضر ہو جاؤں گا۔
کمال صاحب :بہت خوب! جب ضرورت ہوگی تو بلالوں گا۔
(بیرا اجازت لے کر کمرے سے چلا جاتا ہے)