طبیب اور مریض کے درمیان مکالمہ

dialogue between doctor and patient in urdu

مکالمہ تعریف اور مفہوم:

مکالمہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معانی گفتگو، زبانی سوال و جواب ، ہم کلامی ، باہمی گفتگو، با ہمی سوال و جواب ۔ وغیرہ
 بحوالہ فیروز اللغات صفحہ 1338 ، جدید اردو لغت صفحه 677
اصطلاح میں دو یا دو سے زیادہ افراد کے درمیان گفتگو کو مکالمہ کہتے ہیں۔ یہ گفتگو عام طور پر سوال و جواب کی صورت میں ہوتی ہے۔
امتحانی پرچے میں یہ سوال نمبر 8 ہوتا ہے۔ لہذا مکالمہ کی تیاری کے لیے ہدایات درج ذیل ہیں۔
1.نصابی تقاضے کے مطابق مکالمہ صرف دو افراد کے درمیان ہوتا ہے۔ مکالمہ مصنوعی نہ لگے بلکہ دو افراد کے درمیان طویل گفتگو کے دوران میں کسی موضوع پر ایک حصے کے طور پر لکھنا چاہیے۔
2.سوال میں دیے گئے موضوع پر بحث کے انداز میں لکھا جائے ۔ اس لیے دونوں کردار متضاد سوچ رکھنے والے ہوں تاہم مکالمے کا انجام ( جسے ہر حال میں لکھنا چاہیے ) دونوں کرداروں کے اتفاق رائے یا مثبت کردار کی فتح یا پھر میانہ روی سے ہونا چاہیے۔
3.مکالمے کا آغاز اور انجام دونوں فطری ہوں۔ آغاز اور اختتام پر منظر نامہ چھوٹی بریکٹ میں لکھنا چاہیے۔ اسی طرح مکالمے کے درمیان کیفیات خواہ مکالمے سے پہلے یا دوران مکالمہ ہوں بریکٹ میں ہی لکھی جانی چاہیں ۔
4. کرداروں کی پیشہ ورانہ معلومات کا صحیح استعمال کریں۔ کرداروں کی گفتگو، ان کی عمر، مرتبہ، جنس،تعلیم اور پیشے کے مطابق ہونی چاہیے۔ حفظ مراتب کا بھی خیال رکھنا چاہیے۔
5. گفتگو روزہ مرہ بول چال کی اور نجی ہو مگر شائستگی ملحوظ رکھنی چاہیے۔ گفتگو تصنع اور بناوٹ سے پاک ہو۔ مکالمے مختصر بھی ہو سکتے ہیں اور طویل بھی مگر دونوں صورتوں میں موضوع سے نہ ہٹیں ۔

طبیب اور مریض کے درمیان مکالمہ

لاہور 13ء، گوجرانوالہ، لاہور 14 فیصل آباد، بہاول پور، راولپنڈی، ملتان ، 15 ،ملتان، لاہور، گوجرانوالہ، فیصل آباد، بہاول پور، سرگودھا، ڈیرہ غازی خان 16

( طبیب صبح کے وقت اپنے کلینک پر بیٹھا ہے۔ ایک شخص مطلب میں داخل ہوتا ہے، خالی کرسی پر بیٹھ جاتاہے اور حکیم صاحب سے مخاطب ہوتا ہے )
مریض:السلام علیکم ! حکیم صاحب (آہ درد سے کراہتا ہے)۔
طبیب:وعلیکم السلام !جی فرمائیے۔
مریض:کل رات سے پیٹ میں شدید تکلیف ہو رہی ہے۔ مرا جار ہا ہوں۔
طبیب:اوہو! خیریت ہے، کیا ہو گیا ہے؟
مریض:خیریت ہی تو نہیں ہے جناب!ورنہ آپ کے پاس کوئی خوشی سے تو نہیں آتا۔
طبیب:ہاں ! یہ بات تو ہے۔
مریض:کوئی دوا دے دیجیے۔ پیٹ کے درد کی وجہ سے بیٹھا نہیں جارہا۔
طبیب:یہ لو پھکی ، ابھی کھالو۔ ان شاء اللہ پیٹ کا دردٹھیک ہو جائے گا۔
مریض:شکر یہ حکیم صاحب۔
طبیب:نبض دیکھ کر (ارے بھائی ! آپ کو تو بخار ہے اور بلڈ پریشر بھی زیادہ ہے۔
مریض:شاید اسی لیے حکیم صاحب! سر میں درد اور طبیعت کافی سست محسوس ہو رہی ہے۔
طبیب:کب سے ایسا محسوس ہو رہا ہے؟
مریض:کل شام تک تو میں بالکل ٹھیک تھا۔ رات کو کھانا کھا کرسویا تو صبح پیٹ میں درد اور طبیعت بوجھل ہی تھی۔سر بھی چکرا رہا تھا۔
طبیب:پھکی کھانے سے پیٹ کا درد ٹھیک ہوا ؟
مریض:جی ہاں حکیم صاحب ! اب کافی افاقہ محسوس ہو رہا ہے۔
طبیب:دوائی میں دے دیتا ہوں لیکن اس کے ساتھ ساتھ آپ کو کچھ احتیاطیں بھی کرنی پڑیں گی۔
مریض:وہ کیا حکیم صاحب؟
طبیب:پہلی احتیاط تو کھانے پینے کے معاملے میں ہے۔نرم اور ہلکی غذا کھانی ہے مثلا دلیہ اور چاول کی کھچڑی وغیرہ
مریض:جی حکیم صاحب ! میں سمجھ گیا۔
طبیب:اس کے علاوہ چند دن آرام کرنا ہے، صبح کی سیر لازمی کرنی ہے اور پریشان نہیں ہونا۔
مریض:آہ بھر کر )مزدور آدمی ہوں حکیم صاحب!آرام ہمارے نصیب میں کہاں؟ اور پریشانی تو مرتے دم تک ساتھ نہیں چھوڑتی۔
طبیب:صحت ہے تو سب کچھ ہے۔
مریض:حکیم صاحب !میں کوشش کروں گا کہ آپ کی ہدایات پر عمل کروں ۔
طبیب: اچھی بات ہے !ان شاء اللہ آپ صحت یاب ہو جائیں گے۔

مریض:حکیم صاحب!کب تک آرام آجائے گا۔
طبیب:ملیریا بخار ہے، کچھ وقت تو لگے گا۔
مریض:شکریہ حکیم صاحب!آپ نے پوری توجہ اور دھیان سے میرا چیک اپ کیا ہے۔
طبیب:کوئی بات نہیں !اورتین دن کے بعد دوبارہ آتا ہے۔
مریض:جی حکیم صاحب!
طبیب:اس کے علاوہ پر ہیز لازمی کرناہے، کیوں کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے۔
مریض: جی ہاں، میں پرہیز کروں گا۔ آپ کا شکریہ حکیم صاحب اللہ حافظ
طبیب:اللہ حافظ !اللہ تعالیٰ آپ کو شفا دے۔(طبیب دوسرے مریض کی طرف متوجہ ہوتا ہے )
(حکیم صاحب سے اجازت لینے کے بعد مریض اپنے گھر کی طرف روانہ ہو جاتا ہے)

اگر آپ چاہیں تو یہ بھی پڑھ سکتے ہیں

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!
Scroll to Top