اردو پہیلیاں | Riddles in urdu
Paheliyan (Riddles) in Urdu: A Fun Way to Sharpen Your Mind
Paheliyan, or riddles, are intriguing puzzles that challenge our thinking and encourage creative problem-solving. In Urdu literature and culture, riddles have been a popular way to entertain, educate, and engage people of all ages. A riddle is a question, statement, phrase or poem that has a double or hidden meaning and requires clever thinking to solve.
In this post, we bring you a delightful collection of Urdu riddles to test your wit and spark your curiosity. Perfect for family gatherings, school activities, or just a fun brain exercise, these Urdu paheliyan are sure to keep you entertained.
Stay tuned for mind-boggling riddles, their answers, and an enjoyable experience of the richness of Urdu language and creativity. Dive in and discover how many you can solve!
باغوں میں لہراتی ہے
پھولوں پر منڈلاتی ہے
رنگ برنگے پر والی
ننھے منّےسر والی
کلیوں کا منہ چومتی ہے
شاخوں پر بھی جھومتی ہے
اتراتی بل کھاتی ہے
یہاں وہاں اِٹھلاتی ہے
ننھی سی اک جان ہے وہ
پھولوں کی مُسکان ہے وہ
باغوں میں جب جاتے ہیں
بچے اُس کو ستاتے ہیں
کیا تم نے کچھ پہچانا
نام ذرا اب بتلانا
تتلی
پھول کے کُپّا بن جاتا ہوں
موٹا تگڑا بن جاتا ہوں
میرے تن میں ہوا بھری ہے
سر سے میرے ڈور بندھی ہے
گیس بھرو تو اُڑ جاتا ہوں
ڈور پکڑ کے میں آتا ہوں
تن ہے میرا رنگ رنگیلا
جیسے کوئی چھیل چھبیلا
اڑ جاتا ہوں پھونک سے بچّو
چھوٹ نہ جاؤں ہاتھ سے دیکھو
جب بھی مجھ میں گیس بھرو تم
ہاتھ میں اپنے ڈور رکھو تم
سوچتے کیا ہو بتلاؤ نا
کون ہوں میں اب سمجھاؤ نا
غبارہ
دیکھ کے بستر للچاتی ہے
کانٹوں پر بھی آجاتی ہے
محنت کرنے والوں کو وہ
خواب سہانے دکھلاتی ہے
تھپک تھپک کر ہوا سُلائے
بارش ہو تو گھبراتی ہے
پڑھنے کی جب باری آئے
آنکھوں میں وہ بھر آتی ہے
روتا ہے جب پیارا ننّھا
گود میں لے کر سو جاتی ہے
ماں کی لوری جیسی میٹھی
بچوں کو یوں بہلاتی ہے
آرام اُس سے چھوٹوں کو بھی
بڑوں کو راحت پہنچاتی ہے
سونے والے جاگ رہے ہیں
بتلاؤ کیا کہلاتی ہے
نیند
قطرہ قطرہ آتی ہوں میں
پھر دریا بن جاتی ہوں میں
تالابوں کی ہلچل مجھ سے
رم جھم رم جھم جل تھل مجھ سے
ہریالی ہر کھیت کی مجھ سے
چمک دمک ہے ریت کی مجھ سے
چوں کی شادابی ہوں میں
شبنم کی پُر آبی ہوں میں
بھیگا بھیگا آنگن مجھ سے
بھادوں مجھ سے، ساون مجھ سے
دہقانوں کی چاہت مجھ سے
باغبان کو رغبت مجھ سے
جب بھی میرے لالے پڑیں گے
سوکھا قحط اور کال اُگیں گے
نام سے میرے واقف ہو تم
بوجھو تو کس سوچ میں ہو گم
بارش
نرم ملائم برفی جیسی
میٹھی ہوں میں چینی جیسی
تن ہے میرا برف کا ٹھنڈا
رنگ روپ ہے جیسے انڈا
رس گُلّے کی ہوں ہمسائی
مجھ میں دودھ ہے اور ملائی
رس ہے میرے تن میں ایسا
شہد ہو جیسے میٹھا میٹھا
کیا کچھ بات سمجھ میں آئی
نام مرا تم بوجھو بھائی
رس ملائی
ایک پہیلی بوجھو بچّو
سارے مل کرسوچو بچّو
کھانے کی وہ چیز ہے پیارے
مل جاتی ہے شہر میں سارے
کئی طرح سے اُس کو بنائیں
شوق سے بوڑھے بچے کھائیں
چٹنی پیاز اور لیمو لاؤ
دسترخوان کو خوب سجاؤ
کب اور اب جو یہ مل جائیں
مزے مزے سے ہم تم کھائیں
کباب، شامی
شور مچائے صبح سویرے
گھر میں جھانکے تیرے میرے
بچوں پر تو شیر ہے اتنا
منڈلاتا ہے مارو جِتنا
ہاتھ میں پائے چیز کوئی جو
لے جاتا ہے چھین کے اُس کو
چالا کی مشہور ہے اس کی
فطرت سے مجبور ہے اپنی
مرغی کے چوزوں کا دشمن
لے جاتا ہے چونچ میں فوراً
چیر پھاڑ کے کھا جاتا ہے
کھاتا ہے پھر آ جاتا ہے
تن ہے کالا من بھی کالا
کیا سمجھے تم پیارے لالا
عادلؔ اب تو نام بتاؤ
کیا کہتے ہیں یہ سمجھاؤ
کوّا
بڑی انوکھی بہت نرالی
اوپر گوری اندر کالی
پیارا پیارا لکھنے والی
سبق ہمارا لکھنے والی
باہر سے وہ لکڑی کی ہے
اندر سے سُرمےجیسی ہے
اے بی سی ڈی لکھ سکتی ہے
لکھتی اُردو اور ہندی ہے
قیمت میں بھی تو سستی ہے
ہر بستے میں وہ بستی ہے
بوجھنے والے جان گئے ہیں
ننّھےمیاں پہچان گئے ہیں
پینسل
تل کر جب بھی آتی ہوں میں
دستر خوان پہ چھاتی ہوں میں
آٹے یا میدہ سے بن کر
روپ دکھاؤں پیارے تن کر
حلوائی بھی مجھے بنائے
تھالی میں وہ مجھے کو سجائے
ساتھ مرے ترکاری لے لو
ہر شے پیاری پیاری لے لو
میٹھا میٹھا حلوہ کھاؤ
تم کو لگے جو اچھا کھاؤ
آدھا آدھا توڑ کے دیکھو
پھر بھی مجھ کو پوری سمجھو
نام مرا کچھ سمجھے بھائی
کیا سُوجھا کچھ ،سمجھے بھائی
پوری/حلوہ پوری
بہت میٹھی ہوں میں بہت خوب ہوں میں
ہر اک بچے بچی کو مرغوب ہوں میں
سفیدی مری دودھ سے بھی زیادہ
ہے اوڑھا ہوا برف جیسا لبادہ
ملائم ہوں کھوئے کی مانند بچّو
ذرا مجھے کو منہ سے لگا کر تو دیکھو
کئی رنگوں میں اور کئی خوشبوؤں میں
میں ملتی ہوں ہر طرح کی محفلوں میں
ذرا مجھ کو پہچان کر تو بتا نا
میں کیا ہوں کہاں پر ہے میرا ٹھکانا
قلفی
پیپل کے پتوں میں چھپ کر
شور مچاتا ہے وہ دن بھر
سارے تن پر ہریالی ہے
چونچ پہ سُرخی اور لالی ہے
دال چنے کی شوق سے کھائے
ہری مرچ بھی خوب چبائے
کوشش کر کے اس نے بھیّا
انسانوں کا لہجہ سیکھا
آواز اُس کی میٹھی میٹھی
فطرت لیکن نہیں ہے اچھی
کُھل جائے جو پنجرے کا در
اُڑ جاتا ہے موقع پا کر
اپنے وطن کو چل دیتا ہے
پیار کے بدلے چھل دیتا ہے
ہم نے بنائی ایک پہیلی
بوجھ بتاؤ پیاری سہیلی
توتا/طوطا
دنیا میری دیوانی ہے
صورت جانی پہچانی ہے
بِنپیروں کے چلتا ہوں میں
کاغذ کا اک ٹکڑا ہوں میں
رنگ برنگی صورت میری
سب کے دل میں چاہت میری
دنیا بھر میں پایا جاؤں
مشکل میں ساتھ نبھاؤں
مزدوروں کا ہوں میں پیارا
ساہوکار کی آنکھ کا تارا
بچہ بچہ مجھ پہ فداہے
بوڑھوں کا دل مجھے سے لگا ہے
دنیا کا ہر کام ہے مجھ سے
شہرت مجھ سے، نام ہے مجھ سے
میری طاقت جو آجائے
نربل کو بلوان بنائے
سمجھ میں آیا نام مرا کیا
پہچانا کچھ کام مرا کیا
روپیہ پیسہ
کان میں آکے گیت سنائے
موقع ملے تو کاٹ بھی کھائے
شور مچائے بھِن بھِن کر کے
رات گزاری گِن گِن کر کے
گندے پانی کا متوالا
بھائے جو ہڑ یا پرنالا
سارے گھر میں موج اُڑائے
اس موذی کو کون بھگائے
صاف صفائی ستھرائی سے
بھاگے ہر گھر انگنائی سے
انسانوں کے خون کی لذت
بھر دیتی ہے اس میں طاقت
پہنچانا کیا تم نے بھیّا
نام بتانا تاتا تھیّا
مچھر
کالا کالا پربت جیسا
ایک پہاڑی مُورت جیسا
پانو ہیں چلتے پھرتے کھمبے
کان ہیں میرے چوڑے لمبے
ناک ہے کیا بندوق کی نالی
لیکن ہے بارود سے خالی
گنّے کیلے شوق سے کھاؤں
سرکس میں میں کھیل دکھاؤں
بوجھ اُٹھا کر لے جاتا ہوں
محنت والا کہلاتا ہوں
ناک میں بھر کر پانی پینا
ہے نا انوکھا میرا جینا
شیر بھی مجھ سے دُور ہی رہتا
چنگھاڑوں تو کچھ نہیں کہتا
سوچ رہے ہو کون ہوں پیارے
مل کر نام بتاؤ سارے
ہاتھی
امید ہے آپ کو یہ پہیلیاں پسند آئی ہوں گی۔ اپنے دوستوں اور عزیز و اقارب کے ساتھ شیئر کیجیے۔ شکریہ