love poetry in urdu text

Urdu poetry is famous for its beautiful "Love Poetry In Urdu Text”  Romantic Poetry and verses about "poetry on eyes". Whether it’s classic ghazals or modern poems, these writings express deep feelings of longing, passion, and devotion. They resonate with people everywhere, crossing cultural and generational boundaries.

ابھی ابھی وہ ملا تھا ہزار باتیں کیں

ابھی ابھی وہ گیا ہے مگر زمانہ ہوا

احمد فراز

ایک بیوی ہے، چار بچے ہیں

عشق جھوٹا ہے، لوگ سچے ہیں

ظفر اقبال

اک شجر ایسا محبت کا لگایا جائے

جس کا ہمسائے کے آنگن میں بھی سایہ جائے

ظفر زیدی

اک نظر مڑ کے دیکھنے والے

کیا یہ خیرات پھر نہیں ہو گی

رفعت سلطان 

ایک مدت سے پکارا نہیں تم نے مجھ کو

ایسا لگتا ہے مرا نام نہیں ہے کوئی

لیاقت علی عاصم 

اٹھائے پھرتا رہا میں بہت محبت کو

پھر ایک دن یونہی سوچا، یہ کیا مصیبت ہے

انجم سلیمی 

اُس اجنبی سے ہاتھ ملانے کے واسطے

محفل میں سب سے ہاتھ ملانا پڑا مجھے

حسن عباسی

اس لیے ہم کو نہیں خواہش حورانِ بہشت

ایک چہرہ جو ادھر ہے وہ ادھر ہے ہی نہیں

افضل خان 

انگلیاں پھیر میرے بالوں میں

یہ میرا دردِ سر نہیں جاتا

ندیم بھابھہ 

اب کے عشق کا جلسہ ہو تو مجنوں کو بھی لے جانا

عاشق تو جیسا بھی ہے پر نعرہ اچھا مارتا ہے

علی زریون 

اچھی صورت بھی کیا بری شے ہے

جس نے ڈالی بری نظر ڈالی

عالمگیر کیف 

اس نے تصویر ٹانک دی اپنی

ورنہ دیوار گرنے والی تھی

سرفراز آرش 

اس کے ہونٹوں پہ بات کرنا تھی

پہلے پھولوں کا اہتمام کیا

کاظم حسین کاظم 

اس کے پردے کا تردد نہیں کرنا پڑتا

ایسا چہرہ ہے کہ دیکھیں تو حیا آتی ہے

عمیر نجمی 

ایک مصرع ہے زندگی میری

آپ چاہیں تو شعر ہو جائے

نا معلوم 

اتنا پیارا ہے وہ چہرہ کہ نظر پڑتے ہی

لوگ ہاتھوں کی لکیروں کی طرف دیکھتے ہیں

نادر عریض 

اسی لیے تو میں اپنا خیال رکھتا ہوں

کسی نے مجھ کو ترا واسطہ دیا ہوا ہے

شاہد نواز 

اس کو یہ آسانی ہے

پھولوں میں چھپ جاتا ہے

فیصل خیام 

بس ایک بار کسی نے گلے لگایا تھا

پھر اس کے بعد نہ میں تھا نہ میرا سایہ تھا

ظفر اقبال 

بہت چوما ہے اپنا ہاتھ میں نے

ترے پاؤں کے نیچے آگیا تھا

انور مسعود 

بچھڑنے والوں نے آپس میں دوستی کر لی

یہ پہلی بار محبت میں کچھ نیا ہوا ہے

شاہد نواز 

پریوں کی تلاش میں گیا تھا

لوٹا نہیں آدمی ہمارا

احمد مشتاق 

پھر اس کے بعد یہ بازارِ دل نہیں لگنا

خرید لیجیےصاحب! غلام آخری ہے

عباس تابش 

پھولوں کی نمائش میں اگر تُو بھی ہوا تو

اس بار گلابوں کو بہت آگ لگے گی

نا معلوم 

تم بھی شاید وہیں سے آئے ہو

اچھے موسم جہاں سے آتے ہیں

اکبر معصوم 

تجھ کو دیکھا نہیں محسوس کیا ہے میں نے

تیری اندازے سے تصویر بنا سکتا ہوں

تیمور حسن تیمور 

ثبوت ہے یہ محبت کی سادہ لوحی کا

جب اس نے وعدہ کیا ہم نے اعتبار کیا

جوش 

حُسن کو حُسن بنانے میں مرا ہاتھ بھی ہے

آپ مجھ کو نظر انداز نہیں کر سکتے

رئیس فروغ 

خفا نہ ہو کہ ترا حسن ہی کچھ ایسا تھا

میں تجھ سے پیار نہ کرتا تو اور کیا کرتا

اسلم انصاری 

خواب میں ہاتھ تھامنے والے

دیکھ بستر سے گر گیا ہوں میں

لیاقت علی عاصم

خوبیوں خامیوں اچھی بُری عادات سمیت

بول منظور ہوں میں سارے تضادات سمیت

شما مرافق

دل کو کہاں قبول دماغوں کے فیصلے

دل تو محبتوں کے قبیلے کا فرد ہے

کرامت بخاری

دنیا چھوٹی اور بڑے ہیں ہم دونوں

اک تصویر میں ساتھ کھڑے ہیں ہم دونوں

اشرف یوسفی

دوسری بار بھی پڑ جائے اگر کچھ کرنا

آدمی پہلی محبت کے سوا کچھ نہ کرے

عابد ملک

ذہن میں ہے کہیں وجود ترا

ورنہ تیرا خیال کیوں آتا

اکبر معصوم

روپ تو اس کو ایسا دیتے دنیا دیکھتی لیکن ہم

بت سازی ہی چھوڑ چکے تھے جب وہ پتھر موم ہوا

ظہور نظر

زباں پر مصلحت، دل ڈرنے والا

بڑا آیا، محبت کرنے والا

رحمٰن فارس

سیپیاں چنتی لڑکی کو معلوم نہیں

موتی گرتے ہیں اس کی پیشانی سے

شاہد بلال

شہزادی تجھے کون بتائے تیرے چراغ کدے تک

کتنی محرابیں پڑتی ہیں کتنے در آتے ہیں

ثروت حسین

شاہزادی ترے بے عیب ارادوں کی قسم

میں نے ہر دست دعا تیری تمنّا سے بھرا

عماد اظہر

صرف اس شوق میں پوچھی ہیں ہزاروں باتیں

میں ترا حسن، حسنِ بیاں تک دیکھوں

احمد ندیم قاسمی

صرف میرے لیے نہیں رہنا

تم میرے بعد بھی حسیں رہنا

اسلم کولسری

عشق مکتب سے مجھ کو لے بھاگا

پھر مرا نام کٹ گیا صاحب!

لیاقت علی عاصم

عشق کے نام پہ خیرات بھی لے لیتے ہیں

یہ وہ صدقہ ہے جو سادات بھی لے لیتے ہیں

سعید دوشی

عشق اذیت ناک بھی ہے اور صبر طلب بھی

لیکن اس سے آدمی تازہ دم رہتا ہے

ارشد شاہین

قبروں میں نہیں ہم کو کتابوں میں اتارو

ہم لوگ محبت کی کہانی میں مرے ہیں

اعجاز توکل

قافلہ خوشبوؤں کا گزرا ہے

تم کہیں آس پاس ہو شاید

نا معلوم

کر رہا ہوں میں ایک پھول پہ کام

روز اک پنکھڑی بناتا ہوں

اکبر معصوم

گرمی اس کے ہاتھوں کی

چشمہ ٹھنڈے پانی کا

رسا چغتائی

لپٹ کے مجھ سے اسے نیند بھی بہت آئی

وہ ساری رات مرے ساتھ جاگتا بھی رہا

نذیر قیصر

لایا ہوں آپ کے لیے چاندی کی بالیاں

کانوں میں ڈال کر انہیں سونا بنائیے

اختر رضا سلیمی

مِیاں! یہ عشق ہے اور آگ کی قبیل سے ہے

کسی کو خاک بنا دے، کسی کو زر کر دے

سعود عثمانی

محبت تیرا میرا مسئلہ ہے

زمانے کو شریکِ کار مت کر

قمر رضا شہزاد

محبت عام سا اک واقعہ تھا

ہمارے ساتھ پیش آنے سے پہلے

سرفراز زاہد

میں بہت پیار کرنے والا ہوں

تم پرندوں سے پوچھ سکتی ہو

توقیر رضا

میری حالت ہے دیکھنے والی

میں اسے دیکھنے کو آیا تھا

شاہد بلال

نہ وہ حسین، نہ میں خَوب رو مگر اِک ساتھ

ہمیں جو دیکھ لے، وہ دیکھتا ہی رہ جائے

جمال احسانی

وہ شوخ بنتا، سنورتا ہے اور میں دیکھتا ہوں

مرا ہی دیکھنا بنتا ہے اور میں دیکھتا ہوں

حامد محبوب

ہاتھوں کو ترے دیکھوں تو لگتا ہے ترے ہاتھ

مندر میں فقط دیپ جلانے کے لیے ہیں

جانثار اختر

ہم اپنی روح ترے جسم میں ہی چھوڑ آئے

تجھے گلے سے لگانا تو اک بہانہ تھا

محسن چنگیزی

یوں تو ہوتے ہیں محبت میں جنوں کے آثار

اور کچھ لوگ بھی دیوانہ بنا دیتے ہیں

ظہیر دہلوی

poetry on eyes in urdu
آنکھوں پہ شاعری

اس کی آنکھیں سوال کرتی ہیں

میری ہمت جواب دیتی ہے

سید مبارک شاہ 

اندھے نے اپنے ہاتھ میں آنکھیں اگائی ہیں

چھونے کی دیر ہے تمھیں پہچان جائے گا

وحید احمد 

آنکھوں میں تیز دھوپ کے نیزے گڑے رہے

ہم تیرے انتظار میں پھر بھی کھڑے رہے

رام ریاض

ابھی میں دیکھ کے آئی ہوں اس کی آنکھوں کو

تمھارے شہر میں سیلاب آنے والا ہے

ریحانہ قمر 

اس کو دیکھا نہیں کئی دن سے

آنکھ بے کار ہی نہ ہو جائے

ضیاء المصطفیٰ ترک 

اب مجھ سے ان آنکھوں کی حفاظت نہیں ہوتی

اب مجھ سے ترے خواب سنبھالے نہیں جاتے

شہزاد نیّر 

اک نظر ہی میں اسے دیکھ لیا ہے اتنا

آنکھ خالی بھی اگر ہو تو بھری کہلائے

سعید شارق 

پانی آنکھ میں بھر کر لایا جا سکتا ہے

اب بھی جلتا شہر بچایا جا سکتا ہے

عباس تابش 

تم یونہی ناراض ہوئے ہو ورنہ میخانے کا پتہ

ہم نے ہر اس شخص سے پوچھا جس کے نین نشیلے تھے

غلام محمد قیصر

تیری آنکھوں پہ مرا خوابِ سفر ختم ہوا

جیسے ساحل پہ اُتر جائے سفینہ، مرے دوست!

ادریس بابر 

تم نے دیکھا ہی نہیں ہے ڈوبتے سورج کا قہر

میں دیکھا تھا مری آنکھوں میں چھالا رہ گیا

افضل گوہر 

تم میرے محبوب کی آنکھیں دیکھ چکے ہو

تم کو دل کی بات بتائی جا سکتی ہے

علی ساحل 

ٹھہر سکتی ہے کہاں اس رخِ تاباں پہ نظر

دیکھ سکتا ہے اسے آدمی بند آنکھوں سے

انور شعور

ثابت ہوا کہ میری ضرورت نہیں

وہ شخص مجھ کو دیکھ کر آنکھیں چرا گیا

نا معلوم

جن آنکھوں سے مجھے تم دیکھتے ہو

میں ان آنکھوں سے دنیا دیکھتا ہوں

رسا چغتائی 

حسن پہ جتنی دیر کہو گے بولوں گا

جب میں ان آنکھوں سے فارغ ہو لوں گا

تہذیب حافی

دنیا اچھی لگتی ہے، رب اچھا لگتا ہے

اچھی آنکھوں والوں کو سب اچھا لگتا ہے

نذیر قیصر

سنگ اٹھانا تو بڑی بات ہے اب شہر کے لوگ

آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھتے دیوانے کو

احمد مشتاق

غلط گمان نہ کر میری خشک آنکھوں پر

سمندروں میں جزیرے ضرور ملتے ہیں

جمشید مسرور

کبیرؔ دیکھ نئے زاویے سے دنیا کو

پتہ چلے کہ کسی نوجواں کی آنکھیں ہیں

انعام کبیر

گردش وقت کو خاطر میں نہ لانے والی

شہر میں دو نئی آنکھوں کا بہت چرچا ہے

احمد فواد

میں کہاں ہوں مجھے پتہ تو چلے 

میرے آنکھوں سے کائنات گزار

منیر سیفی

نقش گر ایسا کوئی نقش اتار آنکھوں میں

ہجر تصویر سے باہر نظر آنے لگ جائے

عدنان خالد

نظر ہی کیا تری آنکھیں جھلس گئی ہوتیں

تو ایک بار اگر زخم دیکھتا میرا

سعید شارق

وہ آنکھ جس کے لیے میں اداس رہتا ہوں

بھری ہوئی ہے کسی اور ہی نظارے سے

فیصل ہاشمی

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top