sad poetry in urdu text

Sad poetry in Urdu, known as "Udasi Shayari,” is a profound and emotive form of expression. This genre of poetry captures the essence of sorrow, heartache, and melancholy, often reflecting on themes of love, loss, and longing. The beauty of Urdu sad poetry lies in its ability to convey deep emotions through its eloquent and poignant use of language. sad poetry in Urdu text continues to touch hearts and provide solace to those who find comfort in its melancholic verses.

ٹوٹنا دل کا کوئی ایسی نئی بات نہیں

توڑنے والے تری خیر، پریشان کیوں ہے

عدم

ٹوٹنے پو کوئی آئے تو پھر ایسا ٹوٹے

کہ جسے دیکھ کے ہر دیکھنے والا ٹوٹے

جواد شیخ

ٹھیک ہے میرے لیے کچھ بھی نہیں کر سکتا

وہ مرے ساتھ پریشان تو ہو سکتا ہے

ضیاء المصطفیٰ ترک

جن کے بغیر جی نہیں سکتے تھے جیتے ہیں

پس طے ہوا کہ لازم و ملزوم کچھ نہیں

ڈاکٹر ضیاءالحسن

اندھیرا دیکھ کر کمرہ کسی کا

ستارے روزنوں تک آگئے ہیں

احمد مشتاق

آنکھ سے آنسو نکل جائیں گے اور ٹہنی سے پھول

وقت بدلے گا تو سب قیدی رہا ہو جائیں گے

احمد مشتاق

اب راہِ طلب اور بھی دشوار ہوئی ہے

اب سوچ سمجھ کر کوئی دیوانہ بنے گا

احمد مشتاق

آواز دے کے دیکھ لو شاید وہ مل ہی جائے

ورنہ یہ عمر بھر کا سفر رائیگاں تو ہے

منیر نیازی

اک گلی تھی جب اس سے ہم نکلے

ایسے نکلے کہ جیسے دم نکلے

جون ایلیا

اس گلی نے یہ سن کے صبر کیا

جانے والے یہاں کے تھے ہی نہیں

جون ایلیا

اک سفر میں کوئی دوبارہ نہیں لُٹ سکتا

اب دوبارہ تری چاہت نہیں کی جا سکتی

جمال احسانی

اس کو کھو دینے کا احساس تو کم باقی ہے

جو ہوا وہ نہ ہوا ہوتا، یہ غم باقی ہے

ندا فاضلی

اک یاد کی موجودگی سہہ بھی نہیں سکتے

یہ بات کسی اور سے کہہ بھی نہیں سکتے

ساقی فاروقی

اب تو کر لیجیے سماعت آپ قصہ عشق کا

آہ تک لے آئے ہیں ہم مختصر کرتے ہوئے

احمد نوید

اب مجھ سے ترا بار اٹھایا نہیں جاتا

لیکن یہ میرا عجز ہے انکار نہیں ہے

اکبر معصوم

آخری بار اُسے ملنا ہے بچھڑنے کے لیے

سوچتا ہوں کہ ملاقات معطل کر دوں

شاہد ذکی

اے قہقہے بکھیرنے والے تُو خوش بھی ہے

ہنسنے کی بات چھوڑ کہ ہنستا تو میں بھی ہوں

تیمور حسن تیمور

ایسی غربت کو خدا غارت کرے

پھول بھجوانے کی گنجائش نہ ہو

اظہر فراغ

اچھی صورت بھی کیا بڑی شے ہے

جس نے ڈالی بری نظر ڈالی

عالمگیر کیف

اپنی قسمت میں سبھی کچھ تھا فقط پھول نہ تھے

تم اگر پھول نہ ہوتے تو ہمارے ہوتے

اشفاق ناصر

اچھا! تری نظر میں بہت مختلف ہوں میں

یعنی تری نظر میں کوئی دوسرا بھی ہے

حارث بلال

بلا کی چمک اس کے چہرے پہ تھی

مجھے کیا خبر تھی کہ مر جائے گا

احمد مشتاق

بھر جائیں گے جب زخم تو آؤں گا دوبارہ

میں ہار گیا جنگ مگر دل نہیں ہارا

ثروت حسین

بچھڑ کے مجھ سے وہ شامل مری دعا میں رہی

پتنگ کٹ کے بہت دیر تک ہوا میں رہی

مرغوب حسین طاہر

بیٹھے بیٹھے پھینک دیا ہے آتش دان میں کیا کیا کچھ

موسم اتنا سرد نہیں تھا جتنی آگ جلا لی ہے

ذوالفقار عادل

پھر یوں ہوا کہ اس کی زباں کاٹ دی گئی

وہ جس نے گفتگو کے اشارے بنائے تھے

شاہد ذکی

تو محبت کی غرض لمحہ موجود سے رکھ

تیرے ذمے نہ مرے درد پرانے لگ جائیں

عباس تابش

تھا، مگر ایسا اکیلا میں کہاں تھا پہلے

میری تنہائی مکمل ترے آنے سے ہوئی

شاہین عباس

ٹک دیکھ، نہیں تو بہت افسوس رہے گا

ہم لوگ گزرتے ہوئے منظر کی طرح ہیں

اختر رضا سلیمی

ثابت ہوا سکون دل و جاں کہیں نہیں

رشتوں میں ڈھونڈتا ہے تو ڈھونڈا کرے کوئی

جون ایلیا

ثروتؔ تم اپنے لوگوں سے یوں ملتے ہو

جیسے ان لوگوں سے ملنا پھر نہیں ہو گا

ثروت حسین

جانتا ہوں ایک ایسے شخص کو میں بھی منیرؔ

غم سے پتھر ہو گیا لیکن کبھی رویا نہیں

منیر نیازی

جس دن سے اپنے چاک گریباں کا شور ہے

تالے لگا گئے رفوگر دکان کو

احمد جاوید

جاگیے، دیوارِ جاں کو چاٹیے، سو جائیے

عمر کی یکسانیت سے زندگی اکتا گئی

سید مبارک علی

جب غزل میرؔ کی پڑھتا ہے پڑوسی میرا

اک نمی سی میری دیوار میں آجاتی ہے

اتل اجنبی

چراغ بجھتے چلے جا رہے ہیں سلسلہ وار

میں خود کو دیکھ رہا ہوں فسانہ ہوتے ہوئے

جمال احسانی

چاند کے ساتھ کئی درد پرانے نکلے

کتنے غم تھے جو ترے غم کے بہانے نکلے

امجد اسلام امجد

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top