love poetry in urdu
مَحبت ایسا لطیف احساس ہے جس سے آدمی، انسان بنتاہے۔ انسان جب محبت کے احساس میں ڈوبا ہوتا ہے تو اسے اس کے اظہار کی ضرورت بھی محسوس ہوتی ہے اور شاعری اس کے اظہار کا ایک رستہ ہے۔ اردو شاعری محبت( Love poetry in Urdu) کے اظہار سے بھری پڑی ہے ، یہاں چند مشہور اشعار پیش خدمت ہیں۔ لطف لیجیے!
Discover the charm of “love poetry in Urdu” that beautifully expresses emotions through words. Dive into the enchanting world of “love poetry in Urdu text,” where every line is a reflection of love’s depth. Experience the magic of “love poetry in Urdu 2 lines,” capturing the essence of romance in just a few words. Explore the timeless allure of Urdu love poetry and let your heart be swept away by its beauty.
تصویری شاعری | love poetry in urdu images
منتخب اشعار-love poetry in urdu text
شوق
ہمیں ہے شوق کہ بے پردہ تم کو دیکھیں گے
تمھیں ہے شرم تو آنکھوں پہ ہاتھ دھر لینا
٭٭٭
ابرو
ابرو نہ سنوارا کرو کٹ جائے گی انگلی
نادان ہو تلوار سے کھیلا نہیں کرتے
٭٭٭
آنکھیں
وہ کہہ رہی تھی سمندر نہیں ہیں آنکھیں ہیں
میں اُن میں ڈوب گیا اعتبار کرتے ہوئے
٭٭٭
آئینہ
میں مسکراتا ہوا آئینے میں ابھروں گا
وہ رو پڑے گی اچانک سنگھار کرتے ہوئے
٭٭٭
عادت
کس طرح چھوڑ دوں تمھیں جاناں
تم میری زندگی کی عادت ہو
٭٭٭
ملاقات
کتنا اچھا تھا ملاقات نہ ہوتی تجھ سے
تیرے بارے میں میری رائے بہت اچھی تھی
٭٭٭
عشق
عشق ہر چیز کی تاثیر بدل دیتا ہے
برف گرتی ہے تو اک آگ سی لگ جاتی ہے
٭٭٭
رخسار
دو اجازت تو کلیجے سے لگا لوں رُخسار
سینک لُوں چوٹ جِگر کی انہی انگاروں پر
٭٭٭
چہرہ
بڑے سیدھے سادھے بڑے بھولے بھالے
کوئی دیکھے اس وقت چہرہ تمھارا
٭٭٭
وصل
تم کہاں ؟ وصل کہاں؟ وصل کی امید کہاں؟
دل کے بہکانے کو اک بات بنا رکھی ہے
٭٭٭
روٹھنا
پہلے اس میں اک ادا تھی، ناز تھا، انداز تھا
روٹھنا اب تو تری عادت میں شامل ہو گیا
٭٭٭
مہ جبیں
مہ جبینوں کی اداؤں سے الجھ بیٹھا ہوں
اس کا مطلب ہے بلاؤں سے اُلجھ بیٹھا ہوں
٭٭٭
میرا نام
مختلف حیلوں بہانوں سے مجھے سوچتے ہو
ایک دن کھل کے پکارو گے میرا نام تم
٭٭٭
یاد
میں جاتا ہوں دل کو ترے پاس چھوڑے
میری یاد تجھ کو دلاتا رہے گا
٭٭٭
خیال
تیرے آنے کا احتمال رہا
مرتے مرتے بھی یہ خیال رہا
٭٭٭
گِلے
قریب آ نہ سکے جن سے اور دور ہوئے
تم ہی بتاؤ کیا ایسے گِلے ضروری تھے؟
٭٭٭
کامیابی
کامیابی کو نہیں ہم نے تمھیں چاہاہے
ہم تمھارے ہیں بھلے ہو گئے ناکام بھی تم
٭٭٭
ساقی
مجھ تک کب اُن کی بزم میں آتا تھا دورِ جام
ساقی نے کچھ ملا نہ دیا ہو شراب میں
٭٭٭
مجنوں
جن کو مجنوں بھی کیا کرتا ہے جھک کر آداب
گرچہ اس طرح کے عاشق بڑے کم ہیں، ہم ہیں
٭٭٭
رُخ
رُخِ روشن کے آگے شمع رکھ کے وہ یہ کہتے ہیں
اُدھر جاتا ہے دیکھیں یا ادھر پروانہ آتا ہے
٭٭٭
بھُلانا
تمھیں بُھلانا ہی اول تو دسترس میں نہیں
جو اختیار بھی ہوتا تو کیا بھلا دیتے
٭٭٭
عاشقی
شمع معشوقوں کو سکھلاتی ہے طرزِ عاشقی
جل کے پروانے سے پہلے بجھ کے پروانے کے بعد
٭٭٭
عمر
اے شمع تجھ پہ رات یہ بھاری ہے جس طرح
میں نے تمام عمر گزاری ہے جس طرح
٭٭٭
شمع
میں ڈھونڈ رہا ہوں میرے وہ شمع کہاں ہے
جو بزم کی ہر چیز کو پروانہ بنا دے
٭٭٭
راہ
راستہ روک کے کہہ لوں گا جو کہنا ہے مجھے
کیا ملو گے نہ کبھی راہ میں آتے جاتے
٭٭٭
تم ہو جاتا ہوں
اچھا خاصا بیٹھے بیٹھے گم ہو جاتا ہوں
اب میں اکثر میں نہیں رہتا تم ہو جاتا ہوں
٭٭٭
عشق
لوگ کہتے ہیں کہ یہ عشق نگل جاتا ہے
میں بھی اس شہر میں آیا ہوں دعا دے مجھ کو
٭٭٭
جیت
نورؔ اُس جیت سے توبہ کر لو
کہ تم جیتو اور ساجن ہارے
٭٭٭
دور بہت بھاگو ہو ہم سے سیکھے طریق غزالوں کا
وحشت کرنا شیوہ ہے کیا اچھّی آنکھوں والوں کا
٭٭٭
Sahir Ludhianvi Love Poetry
ساحر لدھیانوی | Sahir Ludhianvi
نگاہیں ملانے کو جی چاہتا ہے
دل و جاں لٹانے کو جی چاہتا ہے
وہ تہمت جسے عشق کہتی ہے دُنیا
وہ تہمت اُٹھانے کو جی چاہتا ہے
٭٭٭
کبھی کبھی میرے دل میں خیال آتا ہے
کہ جیسے تجھ کو بنایا گیا ہے میرے لیے
تُو اب سے پہلے ستاروں میں بس رہی تھی کہیں
تجھے زمیں پہ بلایا گیا ہے میرے لیے
٭٭٭
شرما کے یوں نہ دیکھ ادا کے مقام سے
اب بات بڑھ چکی ہے حیا کے مقام سے
دُنیا کو بھول کر میری بانہوں میں جھول جا
آواز دے رہا ہوں وفا کے مقام سے
٭٭٭
عشق اس طرح کے گستاخ تقاضے نہ کرے
حسن مستور بھی، مجبور بھی، مغرور بھی ہے
٭٭٭
یوں اچانک تیری آواز کہیں سے آئی
جیسے پربت کا جگر چیر کے جھرنا پھوٹے
یا زمینوں کی محبت میں تڑپ کر ناگاہ
آسمانوں سے کوئی شوخ ستارہ ٹوٹے
٭٭٭
وہ شوخیاں ، وہ تبسم، وہ قہقہے نہ رہے
ہر ایک چیز کو حسرت سے دیکھتی ہو تم
٭٭٭
تو مرے پاس نہ تھی پھر بھی سحر ہونے تک
تیرا ہر سانس ، میرے جسم کو چھو کر گزرا
قطرہ قطرہ تیرے دیدار کی شبنم ٹپکی
لمحہ لمحہ تیری خوشبو سے معطر گزرا
٭٭٭
میں نے جس وقت تجھے پہلے پہل دیکھا تھا
تو جوانی کا کوئی خواب نظر آئی تھی
حسن کا نغمہ جاوید ہوئی تھی معلوم
عشق کا جذبہ بے تاب نظر آئی تھی
٭٭٭
پھر نہ کیجیے میری گستاخ نگاہی کا گلہ
دیکھیے آپ نے پھر پیار سے دیکھا مجھ کو
٭٭٭
پیار پر بس تو نہیں ہے میرا لیکن پھر بھی
تو بتا دے کہ تجھے پیار کروں یا نہ کروں
تو نے خود اپنے تبسم سے جگایا ہے جنھیں
ان تمناؤں کا اظہار کروں یا نہ کروں
٭٭٭
بہت دن سے تھی دل میں، اب زباں تک بات پہنچی ہے
جو دل کی آخری حد ہے، وہاں تک بات پہنچی ہے
٭٭٭
Jigar Murad Aabadi Love Poetry
جگر مراد آبادی | Jigar Murad Aabadi
عشق کا سحر، کامیاب ہوا
مَیں ترا، تو مرا جواب ہوا
دل کی ہر چیز جگمگا اُٹھی
آج شاید وہ بے نقاب ہوا
٭٭٭
ستم عشق میں آپ آساں نہ سمجھیں
تڑپ جائیے گا، تڑپائیے گا
ہمیں جب نہ ہوں گے تو کیا رنگِ محفل
کسے دیکھ کر آپ شرمائیے گا
٭٭٭
دل ہمارا ہے ، یا تمھارا ہے
ہم سے یہ فیصلہ نہیں ہوتا
٭٭٭
جب ملی آنکھ، ہوش کھو بیٹھے
کتنے حاضر جواب ہیں ہم لوگ
٭٭٭
اب اُن کا کیا بھروسہ وہ آئیں یا نہ آئیں
آ، اے غمِ محبت تجھ کو گلے لگائیں
اشعار بن کے نکلیں جو سینہ جگر سے!
سب حُسنِ یار کی تھیں بے ساختہ ادائیں
٭٭٭
کیا غرض مجھ کو ترے دل پہ اثر ہے کہ نہیں
میں پرستارِ محبت ہوں، خبر ہے کہ نہیں؟
نہیں معلوم، محبت میں اثر ہے کہ نہیں
جو اِدھر ہے مری حالت وہ اُدھر ہے کہ نہیں؟
٭٭٭
عشق، رنگِ حُسن سے ہے بے نیاز
حُسن، کیفِ عشق سے خالی نہیں
شوق سبھی دل میں رہے ہمراہِ دوست
اب تو اتنی بھی جگہ خالی نہیں!
٭٭٭
غمِ عاشقی کا صِلا چاہتا ہوں
خود اپنی نظر سے گرا چاہتا ہوں
٭٭٭
ہائے رے مجبوریاں، ترکِ محبت کے لیے
مجھ کو سمجھاتے ہیں وہ اور اُن کو سمجھاتا ہوں مَیں
٭٭٭
شائستہ غرورِ تمنا نہ کیجئے
ایسی نگاہ سے مجھے دیکھا نہ کیجئے
دیوانہ کر کے، دیجئے پھر مجھ کو اذنِ ہوش
ہشیار کر کے، پھر مجھے دیوانہ کیجئے
ہر جلوہ ہے بجائے خود، اک دعوتِ نگاہ
کیا کیجئے، جو تیری تمنّا نہ کیجئے
٭٭٭
دل کو جب دل سے راہ ہوتی ہے
آہ ہوتی ہے، واہ ہوتی ہے
وہ بھی ہے اک مقامِ عشق جہاں
ہر تمنّا، گُناہ ہوتی ہے
حاصلِ حُسن و عشق اُسے سمجھو
وہ جو پہلی نگاہ ہوتی ہے
٭٭٭
محبت کیا ہے، تاثیرِ محبت کس کو کہتے ہیں؟
ترا مجبور کر دینا، مرا مجبور ہو جانا
٭٭٭
ندرت پسند کتنے، عشاقِ خوش نظر ہیں
سینے تمام ویراں، آنکھیں تمام تر ہیں
٭٭٭
دل میں ہجومِ شوق کا عالم نہ پوچھیے
گنجائشِ خیالِ رُخِ یار بھی نہیں
٭٭٭
شبِ وصل کیا مختصر ہو گئی
ذرا آنکھ جھپکی، سحر ہو گئی
نگاہوں نے سب رازِ دل کہہ دیا
انھیں آج اپنی خبر ہو گئی
الہٰی بُرا ہو، غمِ عشق کا
سُنا ہے کہ ان کو خبر ہو گئی
٭٭٭
نگاہِ شوق منے محشر میں صاف تاڑ لیا
کہاں وہ چھپتے کہ آنکھوں میں تھے سمائے ہوئے
٭٭٭
کہنے سُننے کی غمِ عشق میں حاجت ہی نہیں
آنکھ سے ٹپکے گی، دل میں جو محبت ہو گی
٭٭٭
کوئی جیتا کوئی مرتا ہی رہا
عشق اپنا کام کرتا ہی رہا
دھڑکنیں دل کی سبھی کچھ کہہ گئیں
دل کو میں خاموش کرتا ہی رہا
٭٭٭
یہ کیا مقامِ عشق ہے ظالم کہ اِن دنوں
اکثر ترے بغیر بھی آرام آ گیا
٭٭٭
دنیائے ستم یاد نہ اپنی ہی وفا یاد
اب مجھ کو نہیں کچھ بھی محبت کے سوا یاد
٭٭٭
یا رب نگاہِ شوق کو دے اور وسعتیں
گھبرا اٹھے جمالِ جہت آشنا سے ہم
او مستِ نازِ حُسن، تجھے کچھ خبر بھی ہے
تجھ پر نثار ہوتے ہیں کِس کِس ادا سے ہم
٭٭٭
اپنے فروغِ حُسن کی دکھلا کے وسعتیں
میرے حدودِ شوق بڑھا کر چلے گئے
آئے تھے دل کی پیاس بُجھانے کے واسطے
اک آگ سی وہ اور لگا کر چلے گئے
لب تھر تھرا کے رہ گئے’ لیکن وہ اے جگرؔ
جاتے ہوئے نگاہ مِلا کر چلے گئے
٭٭٭
Perveen Shakir Love Poetry
پروین شاکر | Perveen Shakir
لڑکیاں
حُسن کے سمجھنے کو عمر چاہیے جاناں
دو گھڑی کی چاہَت میں لڑکیاں نہیں کھلتیں
جھوٹ
میں سچ کہوں گی مگر پھر بھی ہار جاؤں گی
وہ جھوٹ بولے گا اور لا جواب کر دے گا
ترا نام
کانپ اٹھتی ہوں میں یہ سوچ کے تنہائی میں
میرے چہرے پہ ترا نام نہ پڑھ لے کوئی
ہرجائی
وہ کہیں بھی گیا لوٹا تو مرے پاس آیا
بس یہی بات ہے اچھی مرے ہرجائی کی
پیشانی
اس نے جلتی ہوئی پیشانی پہ جب ہاتھ رکھا
روح تک آ گئی تاثیر مسیحائی کی
خوش بو
Faiz Ahmed Faiz Love Poetry
فیض احمد فیض | Faiz Ahmed Faiz
کتاب: نقش فریادی
کھوئی ہوئی یاد
رات یوں دل میں تری کھوئی ہوئی یاد آئی
جیسے ویرانے میں چپکے سے بہار آ جائے
جیسے صحراؤں میں ہولے سے چلے بادِ نسیم
جیسے بیمار کو بے وجہ قرار آ جائے
- بادِ نسیم: صبح کی ٹھنڈی خوش بودار ہوا
تکمیل
اپنی تکمیل کر رہا ہوں میں
ورنہ تجھ سے تو مجھ کو پیار نہیں
حسینہء خٰیال سے!
مجھے دے دے
رسیلے ہونٹ، معصومانہ پیشانی، حسیں آنکھیں
کہ میں اک بار پھر رنگینیوں میں غرق ہو جاؤں!
مجھ سے پہلی سی محبت
تیری صُورت سے ہے عالم میں بہاروں کو ثبات
تیری آنکھوں کے سوا دُنیا میں رکھا کیا ہے۔
- ثبات:اپنے حال پہ قائم اور برقرار رہنے کی کیفیت
محبت
دونوں جہاں تیری محبت میں ہار کے
وہ جا رہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے
رقیب سے!
تو نے دیکھی ہے وہ پیشانی، وہ رخسار، وہ ہونٹ
زندگی جن کے تصوّر میں لُٹا دی ہم نے
تجھ پہ اُٹھی ہیں وہ کھوئی ہُوئی ساحر آنکھیں
تجھ کو معلوم ہے کیوں عمر گنوا دی ہم نے
ہم پہ مشترکہ ہیں احسانِ غمِ الفت کے
اتنے احسان کہ گِنواؤں تو گِنوا نہ سکوں
ہم نے اس عشق میں کیا کھویا ہے کیا سیکھا ہے
جُز ترے اور کو سمجھاؤں تو سمجھا نہ سکوں
- ساحر: جادوگر
مِرے نہ ہوئے
وہ میرے ہو کے بھی مِرے نہ ہوئے
ان کو اپنا بنا کے دیکھ لیا
نصیب
نصیب آزمانے کے دن آرہے ہیں
قریب اُن کے آنے کے دن آرہے ہیں
جو دل سے کہا ہے، جو دل سے سُنا ہے
سب ان کو سُنانے کے دن آرہے ہیں
کتاب: دستِ صبا
دو عشق
تنہائی میں کیا کیا نہ تجھے یاد کیا ہے
کیا کیا نہ دلِ زار نے ڈھونڈی ہیں پناہیں
آنکھوں سے لگایا ہے کبھی دستِ صبا کو
ڈالی ہیں کبھی گردنِ مہتاب میں باہیں
- مہتاب: چاند
غمِ جہاں
کر رہا تھا غمِ جہاں کا حساب
آج تم یاد بے حساب آئے
پیار سے
اس قدر پیار سے ، اے جانِ جہاں، رکھا ہے
دل کے رُخسار پہ اس وقت تری یاد نے ہات
یوں گماں ہوتا ہے، گرچہ ابھی صبحِ فراق
ڈھل گیا ہجر کا دن، آبھی گئی وصل کی رات
- رُخسار: گال
- فراق: جدائی
- ہجر: جدائی
- وصل: ملاپ
کتاب: زنداں نامہ
تری بزم
اُٹھ کر تو آ گئے ہیں تری بزم سے مگر
کچھ دل ہی جانتا ہے کہ کس دل سے آئے ہیں
آرزو
یہ آرزو بھی بڑی چیز ہے مگر ہمدم
وصالِ یار فقط آرزو کی بات نہیں
صد شکر
کب یاد میں تیرا ساتھ نہیں، کب ہات میں تیرا ہات نہیں
صد شکر کہ اپنی راتوں میں اب ہجر کی کوئی رات نہیں
عشق کی بازی
گر بازی عشق کی بازی ہے جو چاہو لگا دو ڈر کیسا
گر جیت گئے تو کیا کہنا، ہارے بھی تو بازی مات نہیں
ذکرِ یار
قفس اُداس ہے یارو ،صبا سے کچھ تو کہو
کہیں تو بہرِ خدا آج ذکرِ یار چلے
- قفس: پنجرہ، جیل
- صبا: صبح کی ٹھنڈی ہوا
Nasir Kazmi Love Poetry
ناصر کاظمی | Nasir Kazmi
تیرے سوا
یہ کیا کہ ایک طور سے گزرے تمام عمر
جی چاہتا ہے اب کوئی تیرے سوا بھی ہو
نیت شوق
نیّت شوق بھر نہ جائے کہیں
تُو بھی دل سے اُتر نہ جائے کہیں
آرزو
آرزو ہے کہ تُو یہاں آئے
اور پھر عمر بھر نہ جائے کہیں
ساون رُت
پھر ساون رُت کی پون چلی تم یاد آئے
پھر پتوں کی پازیب بجی تم یاد آئے
چُومنا
میرے چُومے ہوئے ہاتھوں سے
اوروں کو خط لِکھتا ہو گا
میت پُرانا
ناصر تیرا مِیت پُرانا
تجھ کو یاد تو آتا ہو گا
تیرے جیسا
اپنی دُھن میں رہتا ہوں
میں بھی تیرے جیسا ہوں
عِشق
چُھپتا پِھرتا ہے عِشق دُنیا سے
پھیلتی جا رہی ہے رُسوائی
ہونٹ
ایک دم اُس کے ہونٹ چُوم لیے
یہ مجھے بیٹھے بیٹھے کیا سُوجھی
ساری دُنیا
آج تو جیسے ساری دُنیا
ہم دونوں کو دیکھ رہی ہے
صورت
بات نہ کر صُورت تو دِکھا دے
تیرا اس میں کیا جاتا ہے
تری گلی میں بہت دیر سے کھڑا ہوں مگر
کسی نے پُوچھ لیا تو جواب کیا دُوں گا
تری گلی
تری گلی میں بہت دیر سے کھڑا ہوں مگر
کسی نے پُوچھ لیا تو جواب کیا دُوں گا
تری خوشی
بُلاؤں گا نہ مِلوں گا نہ خط لکھوں گا تجھے
تری خوشی کے لیے خود کو سزا دُوں گا
سچ مُچ
یہ بھی ایک طرح کی محبّت ہے
میں تجھ سے، تُو مجھ سے جدا ہے
میں نے تو ایک بات کہی تھی
کیا تُو سچ مُچ روٹھ گیا ہے
صنم خانہ
کہیں چہرے کہیں آنکھیں کہیں ہونٹ
اِک صنم خانہ کھلا ہے دل میں
اُسے ڈھوندا وہ کہیں بھی نہ مِلا
وہ کہیں بھی نہیں یا ہے دل میں
میری زندگی
غم ہے یا خوشی ہے تُو
میری زِندگی ہے تُو
آفتوں کے دَور میں
چَین کی گھڑی ہے تُو
John Elia Love Poetry
جونؔ ایلیا | John Elia
بات
بات ہی کب کسی کی مانی ہے
اپنی ہٹ پوری کر کے چھوڑو گی
یہ کلائی یہ جسم اور یہ کمر
تم صراحی ضرور توڑو گی
تمھارا نام کیا ہے؟
عجب تھا اس کی دل داری کا انداز
وہ برسوں بعد جب مجھ سے مِلا ہے
بَھلا میں پوچھتا اس سے تو کیسے
متاعِ جاں! تمھارا نام کیا ہے؟
خط جلا دیجے
تم نے مجھ کو لکھا ہے’ میرے خط جلا دیجے
مجھ کو فکر رہتی ہے آپ انھیں گنو ادیجے
آپ کا کوئی ساتھی دیکھ لے تو کیا ہو گا
دیکھیے میں کہتی ہوں یہ بہت بُرا ہو گا
رشتہء آدم و حوّا
مرد و عورت میں مری حُور ترے سر کی قسم
رشتہء آدم و حوّا کے سِوا کچھ بھی نہیں
یہ بھی پڑھیے۔شکریہ
-
سابقے اور لاحقے کی مثالیں|sabqay lahqay
-
(492) الفاظ متضاد | ALFAZ MUTAZAD
-
47 اردو محاورات، معنی اور جملے | muhavare in urdu
-
272 مذکر مونث |muzakar monas in urdu
-
50 اردو محاورات، معنی اور جملے | muhavare in urdu
-
100+ | الفاظ مترادف | alfaz mutradif in urdu
-
اردو حروف تہجی (Urdu Alphabets)
-
غلط فقرات کی درستی
-
واحد جمع (254) | wahid jama in urdu list
-
(42) اردو محاورات، معنی اور جملے | Muhavare in urdu
love poetry in urdu 2 lines
وہ شوخ-داغّ
اے داغ اُسی شوخ کے مضمون بھرے ہیں
جس نے مرے اشعار کو دیکھا، اُسے دیکھا
خوب پردہ ہے - داغؔ
خُوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں
صاف چھپتے بھی نہیں، سامنے آتے بھی نہیں
خوب پردہ ہے - داغؔ
خُوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں
صاف چھپتے بھی نہیں، سامنے آتے بھی نہیں
تصویر - نصیرؔ
حُسن کیا شے ہے’ ادا کیا ہے’ وہ خود کیسے ہیں
بات کھل جائے گی’ تصویر منگائی جائے
عاشقی - نصیرؔ
نہ ہو، اُن پہ جو مرا بس نہیں کہ یہ عاشقی ہے ہَوس نہیں
مَیں اُنھیں کا تھا، مَیں اُنھیں کا ہوں، وہ میرے نہیں تو نہیں سہی
تمہی ملتے - سعد اللہ شاہ
جہاں پھولوں کو کِھلنا تھا وہیں کھلتے تو اچھّا تھا
تمہی کو ہم نے چاہا تھا تمہی ملتے تو اچھّا تھا
جناب کیسے ہو - سعد اللہ شاہ
اُس نے پوچھا جناب کیسے ہو
اِس خوشی کا حساب کیسے ہو
اچھا لگا - سعد اللہ شاہ
اس میں کیا ہے کیا نہیں مجھ کو اس سے کیا غرض
وہ مجھے اچھا لگا، میں نے سوچا کچھ نہیں
خوش بو کی طرح - سعد اللہ شاہ
اُس کو خوش بو کی طرح ساتھ بھی رکھّوں اپنے
اور پھر اُس کو زمانے سے چھپانا چاہوں
نادان بھی نہ ہو - سعد اللہ شاہ
مجھ سا کوئی جہان میں نادان بھی نہ ہو
کر کے جو عشق کہتا ہے نقصان بھی نہ ہو
آگ کا دریا - جگرؔ مراد آبادی
یہ عشق نہیں آساں، بس اتنا سمجھ لیجیے
اک آگ کا دریا ہے اور ڈوب کے جانا ہے
تمھیں یاد ہو - مومنؔ
وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا، تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
وہی وعدہ یعنی نباہ کا، تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو
برابر آگ - داغؔ دہلوی
یہ مزہ تھا دل لگی کا کہ برابر آگ لگتی
نہ تمھیں قرار ہوتا، نہ ہمیں قرار ہوتا
حسرت - امیرؔ مینائی
اس کی حسرت ہے جسے دل سے مٹا بھی نہ سکوں
ڈھونڈنے اس کو چلا ہوں جسے پا بھی نہ سکوں
مہرباں ہو کہ بُلا لو مجھے چاہو جس وقت
میں گیا وقت نہیں ہوں کہ پھر آ بھی نہ سکوں
آہستہ آہستہ - امیرؔ مینائی
سرکتی جائے ہے رُخ سے نقاب آہستہ آہستہ
نکلتا آ رہا ہے آفتاب آہستہ آہستہ
جواں ہونے لگے جب وہ تو ہم سے کر لیا پردہ
حیا یک لخت آئی اور شباب آہستہ آہستہ
تیرا نام - سردار انجم
جب کبھی تیرا نام لیتے ہیں
دل سے ہم انتقام لیتے ہیں
محبت کی زباں - ساحر ہوشیار پوری
کون کہتا ہے محبت کی زباں ہوتی ہے
یہ حقیقت تو نگاہوں سے بیاں ہوتی ہے
نصیب - قتیل ؔ شفائی
اپنے ہاتھوں کی لکیروں میں بسا لے مجھ کو
میں ہوں تیرا تو نصیب اپنا بنا لے مجھ کو
وصل کی رات - قتیل ؔ شفائی
وصل کی رات نہ جانے کیوں اصرار تھا ان کو جانے پر
وقت سے پہلے ڈوب گئے، تاروں نے بڑی دانائی کی
تیرا نام - ابنِ انشاؔ
اس شہر میں کس سے ملیں؟ ہم سے تو چھوٹیں محفلیں
ہر شخص تیرا نام لے، ہر شخص دیوانہ ترا
شکر ہے - عندلیب شادانی
دیر لگی آنے میں تم کو، شکر ہے پھر بھی آئے تو
آس نے دل کا ساتھ نہ چھوڑا، ویسے ہم گھبرائے تو
ہونٹوں سے چھو لو - اندیو
ہونٹوں سے چُھو لو تم، مرا گیت امر کردو
بن جاؤ میت مرے، مری پریت امر کردو
ہنس کے بولا کرو - عدمؔ
ہنس کے بولا کرو بلایا کرو
آپ کا گھر ہے آیا جایا کرو
مسکراہٹ ہے حسن کا زیور
مسکرانا نہ بھول جایا کرو
حد سے بڑھ کر حسین لگتے ہو
جھوٹی قسمیں ضرور کھایا کرو
آشنا - قتیلؔ شفائی
کیا ہے پیار جسے ہم نے زندگی کی طرح
وہ آشنا بھی ملا ہم سے اجنبی کی طرح
سُنتے ہیں - رانا اکبر آبادی
سنتے ہیں کہ مل جاتی ہے ہر چیز دعا سے
اک روز تمھیں مانگ کے دیکھیں گے خدا سے
اپنی ادا - رانا اکبر آبادی
آئینے میں وہ اپنی ادا دیکھ رہے ہیں
مر جائے کہ جی جائے کوئی اُن کی بلا سے
اپنا بنا رکھا ہے - سیماب اکبر الہٰ آبادی
جو طرح میں نے تجھے اپنا بنا رکھا ہے
سوچتے ہوں گے یہی بات نہ جانے کتنے
بڑی حسین رات تھی - سدرش فاکر
چراغ و آفتاب گم، بڑی حَسین رات تھی
شباب کی نقاب گم، بڑی حَسین رات تھی
لِکھا تھا جس کتاب میں کہ عشق تو حرام ہے
ہوئی وہی کتاب گم، بڑی حَسین رات تھی
لبوں سے لب جو مل گئے، لبوں سے لب ہی سِل گئے
سوال گم، جواب گم، بڑی حَسین رات تھی
ترا نام - سدرش فاکر
دل کے دیوار و در پہ کیا دیکھا
بس ترا نام ہی لکھا دیکھا
جب عشق تمھیں ہو جائے گا - سعید راہی
میرے جیسے بن جاؤ گے، جب عشق تمھیں ہو جائے گا
دیواروں سے ٹکراؤ گے، جب عشق تمھیں ہو جائے گی
بے چینی جب بڑھ جائے گی، اور یاد کسی کی آئے گی
تم میری غزلیں گاؤ گے، جب عشق تمھیں ہو جائے گا
سوچا نہیں - بشیرؔبدر
سوچا نہیں اچھا برا دیکھا سنا کچھ بھی نہیں
مانگا خدا سے رات دن تیرے سوا کچھ بھی نہیں
مرا یہ شوق - شاداب لاہوری
حضور آپ کا بھی احترام کرتا چلوں
اِدھر سے گزرا تھا سوچا سلام کرتا چلوں
اُنھیں یہ ضد کہ مجھے دیکھ کر کسی کو نہ دیکھ
مرا یہ شوق کہ سب سے کلام کرتا چلوں
کوئی اور ہے - سلیم کوثرؔ
میں خیال ہوں کسی اور کا مجھے سوچتا کوئی اور ہے
سرِ آئینہ مرا عکس ہے پسِ آئینہ کوئی اور ہے
میں کسی کے دستِ طلب میں ہوں تو کسی کے حرفِ دُعا میں ہوں
میں نصیب ہوں کسی اور کا مجھےمانگتا کوئی اور ہے