deep love poetry in urdu

بیاض

یہ ایک ایسی نوٹ بُک ہوتی ہے جس میں اشعار کا انتخاب درج کیا جاتا ہے۔  اسے ہم ذاتی ڈائری بھی کہہ سکتے ہیں۔ اس بیاض میں اردو کلاسیکی شعراء کے منتخب اشعار شامل کیے گئے ہیں۔جن میں میرؔ، غالبؔ، داغؔ، آتشؔ، اثرؔ، جراتؔ، فانیؔ، مومنؔ ، شیفتہؔ، ذوقؔ ،دردؔ وغیرہ کا زبان زدِ عام اشعار ہیں۔   ان میں بہت سے ایسے اشعار  بھی ہیں جو بہت عمیق/گہرے( deep poetry in urdu)   ہیں۔ امید ہے آپ کو پسند آئیں گے۔ 

تصویری شاعری | love poetry images

منتخب اشعار | deep poetry in urdu text

دوست

دوست ہوتا جو وہ تو کیا ہوتا

دشمنی پر تو پیار آتا ہے

اثرؔ

٭٭٭

پیار

اُن کو آتا ہے پیار پر غصؔہ

مجھ کو غُصؔہ پہ پیار آتا ہے

امیرؔ

٭٭٭

بے قرار

چاہت کا جب مزا ہے کہ وہ بھی ہوں بے قرار

دونوں طرف ہو آگ برابر لگی ہوئی

داغؔ

٭٭٭

یاد

اب کر کے فراموش تو نا شاد کرو گے

پر ہم جو نہ ہوں گے تو بہت یاد کرو گے

میرؔ

٭٭٭

ہے کس کا جگر جس پہ یہ بیداد کرو گے

لو ہم تمھیں دل دیتے ہیں کیا یاد کرو گے

جراتؔ

٭٭٭

اوروں سے اگر دوستی رکھتے ہو بظاہر

باطن میں یقیں ہے کہ ہمیں یاد کرو گے

چنداؔ

٭٭٭

پریشانی

آج ہم اپنی پریشانی خاطر اُن سے

کہنے جاتے تو ہیں پر دیکھیے کیا کہتے ہیں

غالبؔ

٭٭٭

جمال

چمن میں گُل نے جو کل دعویٰ جمال کیا

جمالِ یار نے منھ اُس کا خوب لال کیا

میرؔ

٭٭٭

آرزو

سراپا آرزو ہونے نے بندہ کر دیا ہم کو

وگرنہ ہم خدا ہوتے اگر دلِ بے مدعا ہوتے

میرؔ

٭٭٭

وعدہ

وعدہ پہ تم نہ آئے تو کچھ ہم نہ مر گئے

کہنے کو بات رہ گئی اور دن گذر گئے

رندؔ

٭٭٭

یاس

سینہ و دل حسرتوں سے چھا گیا

بس ہجومِ یاس جی گھبرا گیا

دردؔ

٭٭٭

تصویر

دنیا کی بلاؤں کو جب جمع کیا میں نے

دھندلی سی مجھے دل کی تصویر نظر آئی

فانیؔ

٭٭٭

خیالِ یار

ترکِ خیالِ یار کا دل کو خیال ہے

اچھا خیال ہے مگر امرِ محال ہے

حمیدؔ

٭٭٭

خیال

اب دل ہے اور دل میں تمھارا خیال ہے

اور وہ خیال جس کا بھُلانا محال ہے

آزاد انصاریؔ

 ٭٭٭

آستیں

قریب ہے یار روزِ محشر چھپے گا کُشتوں کا خون کیونکر

جو چُپ رہے گی زبانِ خنجر لہو پکارے گا آستیں کا

امیرؔ

٭٭٭

شمع

اے شمع تیری عمرِ طبعی ہے ایک رات

رو کر گذار  یا اسے ہنس کر گذار دے

ذوقؔ

٭٭٭

اضطراب

کیا جانے کیا لکھا تھااسے اضطراب میں

قاصد کی نعش آئی ہے خط کے جواب میں

مومنؔ

٭٭٭

خط

قاصد کے آتے آتے اک خط اور لکھ رکھوں

میں جانتا ہوں جو وہ لکھیں گے جواب میں

غالبؔ

٭٭٭

کیا کیا فریب دل کو دیے اضطراب میں

اُن کی طرف سے آپ لکھے خط جواب میں

داغؔ

٭٭٭

شراب

غالب چھٹی شراب پر اب بھی کبھی کبھی

پیتا ہوں روزِ ابرِ شبِ ماہتاب میں

٭٭٭

جہانِ خراب

آرام سے ہے کون جہانِ خراب میں

گل سینہ چاک اور صبا اضطراب میں

شیفتہؔ

٭٭٭

حال

آئے تو اُن سے حال کچھ اپنا نہ کہہ سکا

کیا جانے ہو گیا مجھے کیا اضطراب میں

شیفتہؔ

٭٭٭

نام

زبان پہ بارِ خدایا یہ کس کا نام آیا

کہ میرے نُطق نے بوسے مری زباں کے لیے

غالبؔ

٭٭٭

صورتیں

دل کے داغوں میں جھلک ان کی نظر آتی ہے اب

پھول سی جو صورتیں آنکھوں سے پنہاں ہو گئیں

رواںؔ

٭٭٭

جانے والے

کلیجہ کوئی تھام کر رہ گیا ہے

اُدھر جانے والے اِدھر دیکھ لینا

جلالؔ

٭٭٭

دل

ارض و سما کہاں تری وسعت کو پا سکے

میرا ہی دل ہے وہ کہ جہاں تو سما سکے

خواجہ میر دردؔ

٭٭٭

زخم

زخم جھیلے داغ بھی کھائے بہت

دل لگا کر ہم تو پچھتائے بہت

میرؔ

٭٭٭

عاشق

میرؔ سے پوچھا جو میں عاشق ہو تم

ہو کے کچھ چپکے سے شرمائے بہت

٭٭٭

وعدہ

وہ جو ہم میں تم میں قرار تھا تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

وہی یعنی وعدہ نِباہ کا تمھیں یاد ہو کہ نہ یاد ہو

مومنؔ

٭٭٭

روٹھنا

لے چلا جان مری، روٹھ کے جانا تیرا

ایسے آنے سے تو بہتر تھا نہ آنا تیرا

٭٭٭

فراق

میں جو کہتا ہوں اٹھائے ہیں بہت رنجِ فراق

وہ یہ کہتے ہیں بڑا دل ہے توانا تیرا

٭٭٭

پردہ

خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں

صاف چھپتے بھی نہیں سامنے آتے بھی نہیں

٭٭٭

محفل

دیکھتے ہی مجھے محفل میں یہ ارشاد ہوا

کون بیٹھا ہے، اسے لوگ اٹھاتے بھی نہیں

٭٭٭

جان

زیست سے تنگ ہو اے داغؔ تو کیوں جیتے ہو

جان پیاری بھی نہیں، جان سے جاتے بھی نہیں

٭٭٭

قصور

میں جانتا ہوں وہ نزدیک و دُور میرا تھا

بچھڑ گیا جو میں اُس سے، قصور میرا تھا

٭٭٭

پاؤں

جو پاؤں آئے تھے گھر تک مرے، وہ اُس کے تھے

وہ دل بڑھا تھا جو اُس کے حضور، میرا تھا

مظہر امامؔ

٭٭٭

دنیا

بھری دنیا میں جی نہیں لگتا

جانے کس چیز کی کمی ہے ابھی

٭٭٭

مصروف

جب تک ہم مصروف رہے یہ دنیا تھی سنسان

دن ڈھلتے ہی دھیان میں آئے کیسے کیسے لوگ

ناصرؔ

٭٭٭

یادوں

آنکھوں میں چھپائے پھر رہا ہوں

یادوں کے بجھے ہوئے سویرے

٭٭٭

اشک

روداد سفر نہ چھیڑ ناصرؔ

پھر اشک نہ تھم سکیں گے میرے

٭٭٭

شامِ فراق

شامِ فراق اب نہ پوچھ، آئی اور آ کے ٹل گئی

دل تھا کہ پھر بہل گیا، جاں تھی کہ پھر سنبھل گئی

٭٭٭

جنوں

جنوں میں جتنی بھی گزری بکار گزری ہے

اگرچہ دل پہ خرابی ہزار گزری ہے

٭٭٭

کوئے یار

ہوئی ہے حضرتِ ناصح سے گفتگو جس شب

وہ شب ضرور سرِ کوئے یار گزری ہے

٭٭٭

بات

وہ بات سارے فسانے میں جس کا ذکر نہ تھا

وہ بات اُن کو بہت ناگوار گزری ہے

فیضؔ

٭٭٭

گناہ

اِک فرصتِ گناہ ملی، وہ بھی چار دن

دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے

٭٭٭

غم روزگار

دنیا نے تیری یاد سے بیگانہ کر دیا

تجھ سے بھی دلفریب ہیں غم روزگار کے

فیضؔ

٭٭٭

چشمِ نم

آپ کی یاد آتی رہی رات بھر

چشمِ نم مسکراتی رہی رات بھر

٭٭٭

آواز

کوئی دیوانہ گلیوں میں پھرتا رہا

کوئی آواز آتی رہی رات بھر

مخدومؔ

٭٭٭

حسن و عشق

کسی کا یوں تو ہوا کون عمر بھر’ پھر بھی

یہ حسن و عشق تو دھوکا ہے سب مگر’ پھر بھی

٭٭٭

عمر

تری نگاہ سے بچنے میں عمر گزری ہے

اتر گیا رگِ جاں میں یہ نیشتر’ پھر بھی

٭٭٭

ترکِ محبت

سر میں سودا بھی نہیں دل میں تمنّا بھی نہیں

لیکن اس ترکِ محبت کا بھروسا بھی نہیں

٭٭٭

بھول

ایک مدت سے تری یاد بھی آئی نہ ہمیں

اور ہم بھول گئے ہوں تجھے ایسا بھی نہیں

٭٭٭

کہانیاں

شام بھی تھی دھواں دھواں حسن بھی تھا اداس اداس

دل کو کئی کہانیاں یاد سی آ کے رہ گئیں

٭٭٭

آہٹ

بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں

تجھے اے زندگی ہم دور سے پہچان لیتے ہیں

فراقؔ

٭٭٭

آنسو

نہ اب مسکرانے کو جی چاہتا ہے

نہ آنسو بہانے کو جی چاہتا ہے

٭٭٭

بھول

تجھے بھول جانا تو ہے غیر ممکن

مگر بھول جانے کو جی چاہتا ہے

جگرؔ

٭٭٭

آبرو

تمام شہر میں رسوا ذلیل آوارہ

تمھارے چاہنے والے کی آبرو کیا ہے

رسواؔ

٭٭٭

دل

اٹھو گلے سے ملو مٹے گِلہ دل کا

ذرا سی بات میں ہوتا ہے فیصلہ دل کا

امیرؔ

٭٭٭

عشقِ بتاں

عمر ساری تو کٹی عشقِ بتاں میں مومنؔ

آخری وقت میں کیا خاک مسلماں ہوں گے

مومنؔ

٭٭٭

تماشا

دیدہ حیراں نے تماشا کیا

دیر تلک وہ مجھے دیکھا کیا

مومنؔ

٭٭٭

وفا

یوں وفا اٹھ گئی زمانے سے

کبھی گویا جہاں میں تھی ہی نہیں

شیفتہؔ

٭٭٭

بحث

مذہبی بحث میں نے کی ہی نہیں

فالتو عقل مجھ میں تھی ہی نہیں

اکبرؔ

٭٭٭

ہائے دل

آ اے عندلیب مل کے کریں آہ و زاریاں

تو ہائے گُل پکار میں چلّاؤں ہائے دل

رندؔ

٭٭٭

زبانِ غیر

پیام بر نہ میسّر ہوا تو خوب ہوا

زبانِ غیر سے کیا شرح آرزو کرتے

آتشؔ

٭٭٭

انسان

ساغر بنایا ہوتا کہ آتا کسی کے کام

انساں بنا کے کیوں مِری مٹی خراب کی

٭٭٭

دل جلے

پڑا فلک کو ابھی دل جلوں سے کام نہیں

جلا کے خاک نہ کر دوں تو داغؔ نام نہیں

٭٭٭

جنازہ

سفر مبارک ہو آخرت کا بخیر انجام ہو خدایا

جو گھر سے نکلے مِرا جنازہ تو سامنا ہو کسی حسیں کا

امیرؔ

٭٭٭

یاد

کسی کی یاد ناصح یوں نہ میرے دل سے نکلے گی

بڑی مشکل سے آئی ہے بڑی مشکل سے نکلے گی

جلیلؔ

٭٭٭

حسنِ بتاں

ظاہر میں ہم فریفتہ حسنِ بتاں کے ہیں

پر کیا کہیں نگاہ میں جلوے کہاں کے ہیں

امیرؔ

٭٭٭

جلوے

جلوے مِری نگاہ میں کون و مکاں کے ہیں

مجھ سے کہاں چھپیں گے وہ ایسے کہاں کے ہیں

داغؔ

٭٭٭

لطف مے

لُطف مے تجھ سے کیا کہوں زاہد

ہائے کمبخت تو نے پی ہی نہیں

داغؔ

٭٭٭

قیامت

تمھارے مر مٹوں پر ہائے رے عالم قیامت میں

ہر اک کہتا ہے یا رب یہ کہاں کے رہنے والے ہیں

جلیلؔ

٭٭٭

عاشق

انوکھی وضع ہے سارے زمانے سے نرالے ہیں

یہ عاشق کونسی بستی کے یا رب رہنے والے ہیں

اقبالؔ

٭٭٭

اللہ والے

بیابانوں میں اے دل، اہلِ دل کی جستجو کیسی

کریں جو پیار انساں سے وہی اللہ والے ہیں

اقبالؔ

٭٭٭

صورت

حیرانیِ نگاہ تماشا کرے کوئی

صورت وہ روبرو ہے کہ دیکھا کرے کوئی

رُسواؔ

٭٭٭

ہوس

چاہے ہے پھر کسی کو لبِ بام پر ہوس

زلفِ سیاہ رُخ پہ پریشاں کیے ہوئے

غالبؔ

٭٭٭

طلب

طلب کریں تو کیا شے طلب کریں اے شادؔ

ہمیں کو آپ نہیں اپنا مدعا معلوم

٭٭٭

ترکِ عشق

ہوتی نہیں قبول دعا ترکِ عشق کی

دل چاہتا نہ ہو تو دعا میں اثر کہاں

حالیؔ

٭٭٭

نگاہ

دل میں سما گئی ہیں قیامت کی شوخیاں

دو چار دن رہا تھا کسی کی نگاہ میں

٭٭٭

دل دیا

میں نے تم کو دل دیا اور تم نے مجھے رسوا کیا

میں نے تم سے کیا کِیا اور تم نے مجھ سے کیا کِیا

سوداؔ

٭٭٭

ستم

قدر داں کوئی ستم کا نہیں ملنے والا

عمر بھر یاد کرے گا ستم ایجاد مجھے

جلیلؔ

٭٭٭

شورِ قیامت

سوداؔ کی جو بالیں پہ ہوا شورِ قیامت

خدّامِ ادب بولے ابھی آنکھ لگی ہے

سوداؔ

٭٭٭

معشوق

خلوت ہو اور شراب ہو معشوق سامنے

زاہد تجھے قسم ہے جو تو ہو تو کیا کرے

یقینؔ

٭٭٭

عشق

عشق سے تو نہیں ہوں میں واقف

دل کو شعلہ سا کچھ لپٹتا ہے

سوداؔ

٭٭٭

محبت

شاید اسی کا نام محبت ہے شیفتہؔ

اِک آگ سی ہے سینہ کے اندر لگی ہوئی

٭٭٭

پیار

جس گھڑی گھور تے ہو غصؔہ سے

نکلے پڑتا ہے پیار آنکھوں میں

اثرؔ

٭٭٭

باتیں

یوں کہتے’ یوں کہتے’ یوں کہتے جو یار آتا

یہ کہنے کی باتیں ہیں کچھ بھی نہ کہا جاتا

میرؔ

٭٭٭

شبِ وصل

کیا جلد گزرتی ہیں شبِ وصل کی گھڑیاں

اک ہجر کا دن ہے کہ گزرتا ہی نہیں ہے

جاہؔ

٭٭٭

ہمدم

نہ ہمدم ہے کوئی نہ اب ہم نشیں

بُرے وقت کا کوئی ساتھی نہیں ہے

جراتؔ

٭٭٭

یاد

آن  یہ ہچکیوں کا مجھے بے سبب نہیں

بھولے سے اُس نے یاد کیاہو عجب نہیں

فراقؔ

٭٭٭

بے وفا

دل وہ کافر ہے کہ مجھ کو نہ دیا چین کبھی

بے وفا تو بھی اُسے لے کے پشیماں ہو گا

سالکؔ

٭٭٭

جنت

کہتے ہیں جس کو جنت وہ اک جھلک ہے تیری

سب واعظوں کی باقی رنگیں بیانیاں ہیں

حالیؔ

٭٭٭

بے زار

نہ چھیڑ اے نکہتِ بادِ بہاری راہ لگ اپنی

تجھے اٹکھیلیاں سوجھی ہیں ہم بے زار بیٹھے ہیں

انشاؔء اللہ خاں انشا

٭٭٭

درد

خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیرؔ

سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے

امیرؔ

٭٭٭

نگاہیں

جس طرف اُٹھ گئی ہیں آہیں ہیں

چشمِ بد دور کیا نگاہیں ہیں

اکبرؔ

٭٭٭

جبیں

نہ ہم سمجھے نہ تم آئے کہیں سے

پسینہ پونچھیے اپنی جبیں سے

ریاضؔ

٭٭٭

راہِ عشق

ہم کو سنبھالتا کوئی کیا راہِ عشق میں

کھا کھا کے ٹھوکریں ہمیں آخر سنبھل گئے

عزیزؔ

٭٭٭

تمنّا

زندگی اپنی کسی طرح بسر کرنی ہے

کیا کروں آہ اگر تیری تمنؔا نہ کروں

وحشتؔ

٭٭٭

چاہنے والے

تمھیں چاہوں تمھارے چاہنے والوں کو بھی چاہوں

مِرا دل پھیر دو مجھ سے یہ جھگڑا ہو نہیں سکتا

داغؔ

٭٭٭

محبت

محبت کا تم سے اثر کیا کہوں

نظر مل گئی دل دھڑکنے لگا

اکبرؔ

٭٭٭

جمال

مست ہو کے خیال میں رہنا

گُم اسی کے جمال میں رہنا

خاکیؔ

٭٭٭

غیب

چلی سمتِ غیب سے اِک ہوا کہ چمن سرور کا جل گیا

مگر اک شاخ نہالِ غم جسے دل کہیں سو ہری رہی

٭٭٭

نسخہ عشق

وہ عجیب گھڑی تھی جس گھڑی لیا درس نسخہ عشق کا

کہ کتاب عقل کی طاق پر جو دھری سو دھری رہی

سراجؔ

٭٭٭

دل

سمجھے ہیں ہم کہ اب کہیں تم نے بھی دل دیا

بیٹھے کہیں ہو بات کہیں اور نظر کہیں

عاصیؔ

٭٭٭

عاشقی

پھرتے تھے دشت دشت دِوانے کدھر گئے

وہ ہائے عاشقی کے زمانے گذر گئے

آبروؔ

٭٭٭

محبوب

ہم نے کیا کیا نہ ترے عشق میں محبوب کیا

صبر ایوب کیا گریہ یعقوب کیا

مضمونؔ

٭٭٭

جان

تم تو دل مانگو ہو یاں جان تلک حاضر ہے

بات یہ بھی ہے کوئی آپ کے فرمانے کی

یکرنگؔ

٭٭٭

شکر

مجھ سے جو پوچھتے ہو تو ہر حال شکر ہے

یوں بھی گذر گئی میری، وؤں بھی گذر گئی

فغاںؔ

٭٭٭

دماغ

دکھاؤں گا تجھے زاہد اس آفتِ دیں کو

خلل دماغ میں ہے تیری پارسائی کا

سوداؔ

٭٭٭

حال

سوداؔ جو تیرا حال ہے اتنا تو نہیں وہ

کیا جانئے تو نے اسے کس آن میں دیکھا

سوداؔ

٭٭٭

ساغر

کیفیتِ چشم اُس کی مجھے یاد ہے سوداؔ

ساغر کو میرے ہاتھ سے لیجو کہ چلا میں

سوداؔ

٭٭٭

عاشق

اِنسان کا جسم جب کہ عناصر سے مل بنا

کچھ آگ بچ رہی تھی سو عاشق کا دل بنا

سوداؔ

٭٭٭

صورتیں

وے صورتیں الہٰی کس دیس بستیاں ہیں

اب جن کو دیکھنے کو آنکھیں ترستیاں ہیں

سوداؔ

٭٭٭

قاتل

خدا کے واسطے اس کو نہ ٹوکو

یہی ایک شہر میں قاتل رہا ہے

مظہر جانِ جاناں

٭٭٭

وعدہ فراموش

مت آئیو اے وعدہ فراموش تو اب بھی

جس طرح کٹا روز گذر جائے گی شب بھی

بیانؔ

٭٭٭

جواب

جھگڑتے تجھ سے پیارے حجاب آتا ہے

وگرنہ بات کا تیری جواب آتا ہے

بیانؔ

٭٭٭

فسانہ

وائے نادانی کہ وقت مرگ یہ ثابت ہوا

خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا جو سنا افسانہ تھا

دردؔ

٭٭٭

آرزو

ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک جستجو کریں

دل ہی نہیں رہا کہ جو کچھ آرزو کریں

دردؔ

٭٭٭

وضو

تر دامنی پہ شیخ ہماری نہ جائیو

دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں

دردؔ

٭٭٭

درد دل

درد دل کے واسطے پیدا کیا انساں کو

ورنہ طاعت کے لیے کچھ کم نہ تھے کرّوبیاں

دردؔ

٭٭٭

زندگی

زندگی ہے یا کوئی طوفان ہے

ہم تو اس جینے کے ہاتھوں مر چلے

دردؔ

٭٭٭

عاشق

خوب دنیا میں خوش رہا ہو گا

جو کہ عاشق تِرا ہوا ہو گا

اثرؔ

٭٭٭

نگاہ

 دل تھامتا کہ چشم پر کرتا تِری نگاہ

ساغر کو دیکھتا کہ میں شیشہ سنبھالتا

فراقؔ

٭٭٭

محوِ خیال

نہ میکدہ سے کام نہ مطلب حرم سے تھا

محوِ خیال یار رہے ہم جہاں رہے

بیدارؔ

٭٭٭

یار

کہتے ہو یوں کہتے؛ یوں کہتے جو یار آتا

یہ کہنے کی باتیں ہیں کچھ بھی نہ کہا جاتا

میرؔ

٭٭٭

حسن سلوک

بیٹھا تھا مجھ کو دیکھ بہانے سے اُٹھ گیا

حُسن سلوک آہ زمانے سے اُٹھ گیا

مجنونؔ

٭٭٭

بھلا

جو بندہ خانے میں آئے گا فقیر تم کو دعا کرے گا

کسی کے دل کو جو خوش کرو گے خدا تمھارا بھلا کرے گا

حسنؔ

٭٭٭

جدائی

نہ چھیڑ ہمیں دل دُکھائے ہوئے ہیں

جُدائی کے صدمے اُٹھائے ہوئے ہیں

رنگیںؔ

٭٭٭

تیرے پہلو

جو کوئی آوے ہے نزدیک ہی بیٹھے ہے تیرے

ہم کہاں تک تِرے پہلو سے سرکتے جائیں

میر غلام حسنؔ

٭٭٭

حشر

حشر میں ہو گا حسابِ زندگی

بعد مرنے کے بھی جھگڑا رہ گیا

انیسؔ

٭٭٭

زندگی

دل زندگی سے تنگ ہے ، جینے سے سَیر ہے

پیمانہ بھَر چکا ہے چھلکنے کی دیر ہے

انیسؔ

٭٭٭

خیال خاطر

خیال خاطر احباب چاہیے’ ہر دم

انیسؔ ٹھیس نہ لگ جائے آبگینوں کو

انیسؔ

٭٭٭

مفلس

شام ہی سے بُجھا سا رہتا ہے

دل ہے گویا چراغ مفلس کا

مصحفیؔ

٭٭٭

خلق خدا

سُن تو سہی جہاں میں ہے تیرا فسانہ کیا

کہتی ہے تجھ کو خلق خدا غائبانہ کیا

آتشؔ

٭٭٭

محفل

آئے بھی لوگ بیٹھے بھی اٹھ کر چلے گئے

میں جا ہی ڈھونڈتا تیری محفل میں رہ گیا

آتشؔ

٭٭٭

شور

بڑا شور سُنتے تھے پہلو میں دل کا

جو چیرا تو اک قطرہ خوں نہ نکلا

آتشؔ

٭٭٭

نشاں

مرے صنم کا کسی کو مکاں نہیں معلوم

خدا کا نام سنا ہے نشاں نہیں معلوم

آتشؔ

٭٭٭

ماتم

اُٹھ گئی ہیں سامنے سے کیسی کیسی صورتیں

روئیے کس کے لیے کس کس کا ماتم کیجئے

آتشؔ

٭٭٭

زبان غیر

پیامبر نہ میسّر ہو اتو خوب ہوا

زبان غیر سے کیا شرح آرزو کرتے

آتشؔ

٭٭٭

مجنوں

لکھّے کی کیا خبر تھی یہ کون جانتا تھا

لیلیٰ کے ساتھ پڑھ کر مجنوں خراب ہو گا

صباؔ

٭٭٭

خانہ خراب

میری بغل میں رہ کے مجھ ہی کو کِیا ذلیل

نفرت سی ہو گئی دلِ خانہ خراب سے

صباؔ

٭٭٭

poetry in urdu 2 lines

کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتا ہے اعجاز سُخن

ظلم سہنے سے بھی ظالم کی مدد ہوتی ہے

مظفرؔ وارثی

♥♥ 

ویسے تو بے شمار ہیں ماجدؔ مرے گناہ

آقاؐ نہ بخشوا سکیں ایسا کوئی نہیں

ماجدؔ خلیل

♥♥ 

اس وہم سے کہ نیند میں آئے نہ کچھ خلل

احباب زیر خاک سلا کر چلے گئے

جوش ملسیانی

♥♥ 

متاع جاں بھی اسے پیش کر چکا ہوں میں

مرے رقیب کا لہجہ ہے کیوں کرخت ابھی

ڈاکٹر جعفرؔ بلوچ

♥♥ 

اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں

اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں

شعیب بن عزیز

♥♥ 

مجھ کو کوئی بلاتا نہیں میرے نام سے

تہمت عجیب مجھ پہ ترے نام کی لگی

ریحان اعظمی

♥♥ 

دل کے آئینے میں ہے تصویر یار

جب ذرا گردن جھکائی دیکھ لی

لالہ موجی رام موجی

♥♥ 

شبنم! تجھے اجازتِ اظہارِ غم تو ہے

تو خوش نصیب ہے کہ تری آنکھ نم تو ہے

محمد زکی کیفی

♥♥ 

اردو جسے کہتے ہیں تہذیب کا چشمہ ہے

وہ شخص مہذب ہے جس کو یہ زباں آئی

روش صدیقی

♥♥ 

پوچھو تو ایک ایک ہے تنہا سلگ رہا

دیکھو تو شہر شہر ہے میلہ لگا ہوا

قیوم نظرؔ

♥♥ 

مصحفیؔ ہم تو یہ سمجھے تھے کہ ہو گا کوئی زخم

تیرے دل میں تو بہت کام رفو کا نکلا

غلام علی ہمدانی مصحفیؔ

♥♥ 

نام ہونٹوں پہ ترا آئے تو راحت سی ملے

تو تسلی ہے دلاسہ ہے دعا ہے کیا ہے

نقش لائلپوری

♥♥ 

ہم روحِ سفر ہیں ہمیں ناموں سے نہ پہچان

کل اور کسی نام سے آجائیں گے ہم لوگ

رضی اختر شوقؔ

♥♥ 

ہر دور میں ہر عہد میں تابندہ رہیں گے

ہم اہلِ مَحبت ہیں درخشندہ رہیں گے

راہی شہابی

♥♥ 

میں بکھر جاؤں گا فضاؤں میں

یاد رکھنا مجھے دعاؤں میں

شرافت حسین

♥♥ 

سرحدوں پر بہت تناؤ ہے کیا

کچھ پتا تو کرو چُناؤ ہے کیا

راحت اندوری

♥♥ 

ایک ایک کر کے لاگ بچھڑتے چلے گئے

یہ کیا ہوا کہ وقفہ ماتم نہیں ملا

ساقی فاروقی

♥♥ 

تھوڑی فرصت اور ملے تو بات بڑھے گی کچھ آگے

بات ہماری ختم ہوئی ہے دل کا قصہ باقی ہے

فاطمہ تاجؔ

♥♥ 

جسے کہتے ہو تم اک قطرہ اشک

مرے دل کی مکمل داستاں ہے

راغب مراد آبادی

♥♥ 

دل جس سے زندہ ہے وہ تمنا تمہی تو ہو

ہم جس میں بس رہے ہیں وہ دنیا تمہی تو ہو

مولانا ظفر علی خان

♥♥ 

مآخذ: مولف: عبد الشکور شیداؔ، بیاضِ سخن، حیدر آباد ، انڈیا، 1936ء

In this Urdu poetry post, we added poetry in urdu about dost, pyar, beqarar, yaad, preshani, jamaal, aarzu, wadaa, yaas, tasweer, khayal e yaar, khayaal, aasteen, shama, iztarab, khat, sharaab, jahan e kharab, haal, naam, surtain, dil, zakham, aashiq, rothna, firaaq, parda, mehfil, jaan, qasoor, paon, dunya, masroof, yadoon, ashk, junoon, koye yaar, baat, gunah, aawaaz, husn o ishq, umar, muhabbat, bhool, kahanian, aahat, aansu, bhool, aabru, tamasha, wafaa, insaan, janzaza, jalwe, qiyamat, aashiq, Allah wale, surat, hawas, talab, nigah, sitam, mashooq, ishq, humdum, jannat, bezaar, dard, tamanna, gaib, aashiqi, mehboob, jaan, shukar, dimagh, saghar, qatil, jawaab, fasana, wuzu, zindagi, yaar, bhala, judai, hashar, muflis, mehfil, shoor, nishan, matam, 

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top