درزی اور گاہک کے درمیان مکالمہ

 ساہیوال 13 لاہور، سرگودھا، 14 ،راولپنڈی، سرگودھا ، ساہیوال 15 ساہیوال، گوجرانوالہ 16

( عید کی آمد ہے، درزی خانوں میں کپڑوں کی سلائی کا کام زور شور سے ہو رہا ہے۔ شہزاد اپنے چھوٹےبھائی عمران کے ساتھ درزی خانے میں داخل ہوتا ہے اور یوں ہم کلام ہوتا ہے۔)

علی:السلام علیکم! ماسٹر صاحب!
درزی:وعلیکم السلام ! آہا!شہزاد بھائی آئے ہیں۔ بڑی مدت بعد آنا ہوا ۔
علی:ہاں ماسٹر صاحب ! ہر شخص آج کل اپنے کام میں مصروف ہے۔
درزی:جی ہاں ! واقعی آپ کی بات درست ہے۔
علی:آپ خود کو ہی دیکھ لیں اپنی دکان سے کام چھوڑ کر کہیں جاسکتے ہیں؟
درزی:نہیں بھائی ! آج کل تو ویسے بھی عید قریب ہے اور کام اتنا زیادہ ہے کہ سر کھجانے کی فرصت بھی نہیں ملتی ۔
علی:اور آپ کی صحت کیسی ہے ماسٹر جی!
درزی:ٹھیک ہے ! اللہ تعالیٰ کا بڑا کرم ہے۔
علی:کام کیسا چل رہا ہے؟
درزی:کام تو بہت ہے لیکن لوڈ شیڈنگ کی وجہ کی پریشانی ہے اس لیے رات کو بھی دیر تک کام کرتے رہتے ہیں۔
علی:ماسٹر صاحب! یہ کپڑا لیجیے اور ایک سوٹ میرا اور ایک چھوٹے بھائی عمران کا تیار کرنا ہے۔
درزی:کپڑا تو بہت اچھا ہے !کتنے کا خریدا ہے۔
علی:دکان دار سترہ سو روپے کا ایک سوٹ دے رہا تھا۔ پچیس سو روپے دے کر دو سوٹ خریدے ہیں ۔
درزی:قمیض کی سلائی سادہ کرنی ہے یا کوئی کڑھائی وغیرہ ہو؟
علی:میرے کپڑے تو سادہ ہی سلائی کر دیں جب کہ عمران بھائی کو کڑھائی کا شوق ہے۔
درزی:جو آپ کا حکم ہو جناب!
علی: ماسٹر صاحب ! کپڑے کب تک تیار ہو جائیں گے؟
درزی:سچ پوچھیے تو کام بہت زیادہ ہے، آپ سے پرانا تعلق ہے، اس لیے انکار بھی نہیں کر سکتے ۔
علی:آپ کا شکریہ ماسٹر صاحب!لیکن ہمیں صرف وعدوں پر نہیں ٹالنا ۔
درزی:ایسی بات نہیں! چار کاریگر رات دن کام کر رہے ہیں۔ آپ عید سے دو دن پہلے اپنے کپڑے لے جائیے گا۔
علی:دیکھ لیں !ماسٹر جی عید کا موقع ہے، اگر وقت پر سلائی نہ ہوئے تو عید کے دن نئے کپڑوں سے محروم ہو جائیں گے۔
درزی:آپ بے فکر رہیں جناب! ان شاء اللہ آپ کے کپڑے وقت پر تیار ہو جائیں گے۔
علی: تقریبا آٹھ دنوں کے بعد عید ہے، غالباً بدھ کو عید ہوگی۔
درزی:آپ سوموار کو صبح گیارہ بجے اپنے کپڑے لے جائیےگا۔
علی:آپ کا بہت بہت شکریہ ماسٹر صاحب۔
درزی:آپ کا بھی شکریہ۔
علی:ماسٹر صاحب ! اجازت چاہتا ہوں ، اللہ حافظ
درزی:اللہ حافظ
(شہراد اجازت لے کر اپنے گھر کی طرف روانہ ہو جاتا ہے اور درزی کپڑوں کی سلائی کی طرف متوجہ ہو جاتا ہے۔)

اگر آپ چاہیں تو یہ بھی پڑھ سکتے ہیں

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top