Jaun elia sad poetry
Jaun/John Elia, the poet whose words in the form poetry/shayari capture our deepest hearts, is known for his soulful and sad poetry. Simple yet profound, Jaun Elia’s sad poetry has the power to reflect on our own experiences and find comfort in its beautiful words. We made this collection of "Jaun Elia sad poetry” from his books ” Lekin” and "Goya” In this post you will find Jaun Elia sad poetry, which has pics that you can use to share on Instagram, Facebook, WhatsApp and other social media platforms
کتاب: لیکن | Jaun Elia book "lekin"
عہد رفاقت ٹھیک ہے لیکن’ مجھ کو ایسا لگتا ہے
تم تو میرے ساتھ رہو گی’ میں تنہا رہ جاؤں گا
Ahd e Rafaqat thek hai lekin, mujh ko aisa lagta hai
Tum tu mere sath raho ge ‘ main tanha reh jaon ga
تم کو جہانِ شوق و تمنا میں کیا مِلا
ہم بھی مِلے تو درہم و برہم مِلے تمھیں
Tum ko jahaan e shooq o tamanna mein kya mila
Hum bhi mile tu darham o barham mile tumhain
بات تو دل شکن ہے پر یارو!
عقل سچّی تھی، عشق جھوٹا تھا
Baat tu dil shikkan hai par yaru!
Aqal sachi thi, Ishq jhoota tha
سب سے پُر اَمن واقعہ یہ ہے
آدمی، آدمی کو بھُول گیا
Sab se pur amman waqya ye hy
Aadmi, aadmi ko bhool gaya
ایک ہی اپنا ملنے والا تھا
ایسا بچھڑا کہ پھر مِلا ہی نہیں
Aik hi apna milne wala tha
Aesa bichra keh phir mila hi nhi
تم میرا دُکھ بانٹ رہی ہو، میں دل میں شرمندہ ہوں
اپنے جھوٹے دُکھ سے تم کو کب تک دُکھ پہنچاؤں گا
Tum mera dukh bant rahi ho’ main dil mein sharminda hoon
Apne jhoote dukh se tum ko kab tak dukh pohnchaon ga
اِک طرف میں ہوں ‘ اِک طرف تم ہو
جانے کِس نے کِسے خراب کیا
Ik tarf main hoon’ ik trf tum ho
Jane kis ne kise kharab kiya
دِل میں اِک آگ ہے سو ہے لیکن
کوئی معنی نہیں محبت کے
Dil mein ik aag hai so hai lekin
Koi ma’ani nhi muhabbat ke
تیری صورت کو دیکھ کر مری جان
خود بخود دل میں پیار اُٹھتا ہے
Teri surat ko dykh kar meri jaan
Khud bakhud dil mein pyar uthta hai
میرے غصّے کا اثر کیا ہو گا
مجھ کو غصّے میں ہنسی آتی ہے
Mere gusse ka asar kya ho ga
Mujh ko gusse mein hansi aati hai
اگر آپ چاہیں تو یہ بھی پڑھ سکتے ہیں
اب یہ صورت ہے جانِ جاں کہ تجھے
بھُولنے میں مری بھلائی ہے
Ab ye surat hai jaan e jaan keh tujhe
Bholne mein meri bhalaii hai
مر گئے خواب سب کی آنکھوں کے
ہر طرف ہے گِلہ حقیقت کا
Mar gaye khawb sab ki aankhon ke
Har tarf hai gila haqeeqat ka
کس سے کہوں کہ ایک سراپا وفا مجھے
تنہائیوں میں چھوڑ کے تنہا چلی گئی
Kis se kahun keh aik sarapa wafa muje
Tanha’eoon mein choor ke tanha chali gaye
یہی تو محبت ہے یارو کہ اب وہ
ہماری طرف کم سے کم دیکھتے ہیں
Yahi tu muhabbat hai yaro keh ab wo
Hamari tarf kam se kam dykhte hain
تم زمانے سے لڑ نہیں سکتیں
خیر یہ راز آج کھول دیا
دو اجازت! کہ جا رہا ہوں میں
تم نے باتوں میں زہر گُھول دیا
Tum zamane se lar nahi sakteen
Khair ye raaz aaj khool diya
Do ijazat! keh ja raha hoon main
Tum ne batoon mein zehar ghool diya
کتاب: گویا | jaun elia book "Goya"
تم نے ہم کو بھی کر دیا برباد
نادرِ روزگار تھے ہم تو
Tum ne hum ko bhi kar diya barbaad
Nadar e roozgar the hum tu
آدمی وقت پر گیا ہو گا
وقت پہلے گزر گیا ہو گا
Aadmi waqt par gaya ho ga
Waqt pehle guzar gya ho ga
کبھی کبھی تو بہت یاد آنے لگتے ہو
کہ رُوٹھتے ہو کبھی اور منانے لگتے ہو
Kabhi kabhi tu bohat yaad aane lagte ho
Keh rothte ho kabhi aur manane lagte ho
زندگی ایک فن ہے لمحوں کو
اپنے انداز سے گنوانے کا
Zindagi aik fun hai lamhoon ko
Apne andaaz se ganwane ka
مجھ سے بچھڑ کر بھی وہ لڑکی کتنی خوش خوش رہتی ہے
اس لڑکی نے مجھ سے بچھڑ کر مر جانے کی ٹھانی تھی
Mujh se bichar kar bhi wo larki kitni khush khush rehti hai
Is larki ne mujh se bichar kar mar jane ki Thani thi
ایک ناٹک ہے زندگی جس میں
آہ کی جائے’ واہ کی جائے
Aik natak hai’ zindagi jis mein
Aah ki jaye’ waah ki jaye
ایک ہی تو ہوّس رہی ہے ہمیں
اپنی حالت تباہ کی جائے
Aik hi tu hawas rahi hai hamian
Apni haalat tabah ki jaye
تری بانہوں سے ہجرت کرنے والے
نئے ماحول میں گھبرا رہے ہیں
Teri banhoon se hijrat karne wale
Naye mahol mein ghabra rahe hain
اب کوئی گفتگو نہیں ہو گی
ہم فنا کے تھے ہم فنا کے ہیں
Ab koi guftagu nahi ho ge
Hum fana ke the hum fana ke hain
دل تمنّا سے ڈر گیا جانم
سارا نشہ اُتر گیا جانم
Dil tamanna se dar gaya janam
Sara nasha utar gaya janam
وہ جو رہتی تھی دل محلّے میں
پھر وہ لڑکی مجھے ملی ہی نہیں
Wo jo rehti thi dil mahalle mein
Phir wo larki mujhe mili hi nahi
مری جاں اب یہ صورت ہے کہ مجھ سے
تری عادت چھڑائی جا رہی ہے
Meri jaan ab ye surat hai keh mujh se
Teri aadat churrai ja rahi hai
اور تو کیا تھا بیچنے کے لیے
اپنی آنکھوں کے خواب بیچے ہیں
Aur to kya tha bechne ke lye
Apni aankhon ke khawb beche hain
ہجر کی آنکھوں سے آنکھیں تو ملاتے جائیے
ہجر میں کرنا ہے کیا یہ تو بتاتے جائیے
Hijr ki aankhon se aankhain milate jayee
Hijr mein karna hai kya ye tu btate jayee
جاتے جاتے آپ اتنا کام تو کیجیے مرا
یاد کا سارا سروساماں جلاتے جائیے
Jate jate aap itna kaam tu kijye mera
Yaad ka sara saro samaan jalate jayee
کتاب: گمان | Jaun elia book " Gumaan"
میں کیا ہوں بس اک ملالِ ماضی
اُس شخص کو حال چاہیے تھا
Main kya hun bus ik malaal e maazi
Us shaks ko haal chayee tha
∼
کچھ تو رشتہ ہے تم سے کم بختو
کچھ نہیں، کوئی بد دعا بھیجو
∼
آپ اب پوچھنے کو آئے ہیں
دل مری جان مر گیا کب کا
∼
دوستو ہم نے اپنا حال اُسے
جب بھی لکھا خراب ہی لکھا
∼
عذابِ ہجر بڑھا لوں اگر اجازت ہو
اک اور زخم کھا لوں اگر اجازت ہو
تھکا دیا ہے تمھارے فراق نے مجھ کو
کہیں میں خود کو گرا لوں اگر اجازت ہو
∼
ہجر کی آنکھوں سے آنکھیں تو ملاتے جائیے
ہجر میں کرنا ہے کیا یہ تو بتاتے جائیے
رہ گئی امید تو برباد ہو جاؤں گا میں
جائیے تو پھر مجھے سچ مچ بھُلاتے جائیے
∼
آج میں خود سے ہو گیا مایوس
آج اک یار مر گیا میرا
∼
اور تو کیا تھا بیچنے کو
اپنی آنکھوں کے خواب بیچے ہیں
∼
مری جاں اب یہ صورت ہے کہ مجھ سے
تری عادت چھڑائی جا رہی ہے
∼
تمھارا ہجر منالوں اگر اجازت ہو
میں دل کسی سے لگالوں اگر اجازت ہو
کسے ہے خواہشِ مرہم گری مگر پھر بھی
میں اپنے زخم دکھالوں اگر اجازت ہو
∼
وہ جو رہتی تھی دل محلّے میں
پھر وہ لڑکی مجھے ملی ہی نہیں
ہائے وہ شوق جو نہیں تھا کبھی
ہائے وہ زندگی جو تھی ہی نہیں
∼
اس سے ہر دَم معاملہ ہے مگر
درمیاں کوئی سلسلہ ہی نہیں
∼
اے عزادارو! کرو مجلس بپا
آدمی’ انسان کو مار آئے تو
∼
ہم عجب ہیں کہ اس کی بانہوں میں
شکوہ نارسائی کرتے ہیں
∼
جانے والوں سے پوچھنا یہ صبا
رہے آباد دل گلی کب تک
∼
اب فقط یاد رہ گئی ہے تری
اب فقط تیری یاد بھی کب تک
∼
اب اس کا نام بھی کب یاد ہو گا
جسے ہر دم بھلایا جا رہا ہے
∼
دل تمنّا سے ڈر گیا جانم
سارا نشہ اُتر گیا جانم
اب بھلا کیا رہا ہے کہنے کو
یعنی میں بے اثر گیا جانم
∼
کون سے شوق کِس ہوس کا نہیں
دل مری جان تیرے بس کا نہیں
کیا لڑائی بھلا کہ ہم میں سے
کوئی بھی سینکڑوں برس کا نہیں
∼
باز آجائیے کہ سب فتنے
آپ کی کیوں کے’ اور کیا کے ہیں
اب کوئی گفتگو نہیں ہو گی
ہم فنا کے تھے ہم فنا کے ہیں
∼
دل کی تکلیف کم نہیں کرتے
اب کوئی شکوا ہم نہیں کرتے
∼
عشق محلے میں اب یارو کیا کوئی معشوق نہیں
کتنے قاتل موسم گزرے شور ہوئے فریاد ہوئے
شہروں میں ہی خاک اُڑالو شور مچالو بے حالو
جن دشتوں کی سوچ رہے ہو وہ کب کے برباد ہوئے
∼
بڑا احسان ہم فرما رہے ہیں
کہ اُن کے خط انھیں لوٹا رہے ہیں
نہیں ترکِ محبت پر وہ راضی
قیامت ہے کہ ہم سمجھا رہے ہیں
یہ مت بھولو کہ یہ لمحات ہم کو’
بچھڑنے کے لیے ملوا رہے ہیں
تعجب ہے کہ عشق و عاشقی سے
ابھی کچھ لوگ دھوکا کھا رہے ہیں
کسی صورت انہیں نفرت ہو ہم سے
ہم اپنے عیب گِنوا رہے ہیں
تری بانہوں سے ہجرت کرنے والے
نئے ماحول میں گھبرا رہے ہیں
∼
ایک ہی تو ہوس رہی ہے ہمیں
اپنی حالت تباہ کی جائے
ایک ناٹک ہے زندگی جس میں
آہ کی جائے’ واہ کی جائے
∼
ہم سُنے اور سُنائے جاتے تھے
رات بھر کی کہانیاں تھے ہم
∼
ہر شخص مری ذات سے جانے کے لیے تھا
تُو بھی تو مری ذات سے جانے کے لیے ہے
∼
عجب حالت ہماری ہو گئی ہے
یہ دُنیا اب تمہاری ہو گئی ہے
بہت ہی خوش ہے دل اپنے کیے پر
زمانے بھر میں خواری ہو گئی ہے
∼
چلو بادِ بہاری جا رہی ہے
پِیا جی کی سواری جا رہی ہے
جو اِن روزوں مرا غم ہے وہ یہ ہے
کہ غم سے بُردباری جا رہی ہے
وہ یاد اب ہو رہی ہے دل سے رُخصت
میاں پیاروں کی پیاری جا رہی ہے
∼
میں کہوں کس طرح یہ بات اس سے
تجھ کو جانم مجھی سے خطرہ ہے
اب نہیں کوئی بات خطرے کی
اب سبھی کو سبھی سے خطرہ ہے
∼
جس دن اُس سے بات ہوئی تھی اس دن بھی بے کیف تھا میں
جس دن اُس کا خط آیا ہےاُس دن بھی ویرانی تھی
امجھ سے بچھڑ کر بھی وہ لڑکی کتنی خوش رہتی ہے
اس لڑکی نے مجھ سے بچھڑ کر مر جانے کی ٹھانی تھی
∼
شوق ہے اس دل درندہ کو
آپ کے ہونٹ کاٹا کھانے کا
زندگی ایک فن ہے لمحوں کو
اپنے انداز سے گنوانے کا
∼
جھوٹ سچ کے کھیل میں ہلکان ہیں
خوب ہیں یہ لڑکیاں بے چاریاں
∼
کبھی کبھی تو بہت یاد آنے لگتے ہو
کہ رُوٹھتے ہو کبھی اور منانے لگتے ہو
گَلہ تو یہ ہے تم آتے نہیں کبھی لیکن
جب آتے بھی ہو تو فوراً ہی جانے لگتے ہو
∼
ہم جو اب آدمی ہیں پہلے کبھی
جام ہوں گے چھلک گئے ہوں گے
وہ بھی ہم سے تھک گیا ہو گا
ہم بھی اب اس سے تھک گئے ہوں گے
∼
دل جو اج جائے تھی دنیا ہوئی آباد اس میں
پہلے سنتے ہیں کہ رہتی تھی کوئی یاد اس میں
∼
دل میں ہے میرے کئی چہروں کی یاد
جانیے میں کِس سے ہوں رُوٹھا ہوا
∼
کہاں گئے کبھی ان کی خبر تو لے ظالم
وہ بے خبر جو تیری زندگی میں آئے تھے
∼