تعارف
پر وفیسر محمد شریف جن کو لوگ شریف کنجاہی کے نام سے جانتے ہیں 13؍مئی 1914ء میں ضلع گجرات کے قصبہ کنجاہ میں پیدا ہوئے، شریف کنجاہی صاحب کا شمار جدید پنجابی بانیوں میں ہوتا ہے۔آپ نے اردو، فارسی اور پنجابی زبان میں شاعری کی، قرآن پاک کا پنجابی ترجمعہ کرنے کا شرف بھی شریف کنجاہی صاحب کو حاصل ہے۔وفات 20 جنوری 2007 ہوئی
منتخب اشعار
طویل رات بھی آخر کو ختم ہوتی ہے
شریفؔ ہم نہ اندھیروں سے مات کھائیں گے
♦♦♦
بستیاں تو نے خلاؤں میں بسائیں بھی تو کیا
دل کے ویرانوں کو دیکھ ان کو بھی کچھ آباد کر
♦♦♦
غنودہ راہوں کو تک تک کے سوگوار نہ ہو
ترے قدم ہی مسافر انہیں جگائیں گے
♦♦♦
خندۂ موج مری تشنہ لبی نے جانا
ریت کا تپتا ہوا دیکھ کے ذرہ کوئی
♦♦♦
پختہ ترا ایواں کہ مرا کچا مکاں ہے
سیلاب شریفؔ آیا تو ہر چیز بہے گی
♦♦♦
کتنے نازک کتنے خوش گل پھولوں سے خوش رنگ پیالے
اک بدمست شرابی نے میخانے میں ٹکڑے کر ڈالے
♦♦♦
گلزار میں وہ رت بھی کبھی آ کے رہے گی
جب کوئی کلی جور خزاں کے نہ سہے گی
♦♦♦
نہیں نگار کو الفت، نہ ہو، نگار تو ہے!
روانیِ روش و مستیِ ادا کہیے
نہیں بہار کو فرصت، نہ ہو بہار تو ہے!
طرواتِ چمن و خوبیِ ہوا کہیے
♦♦♦
جو اپنے سر پہ سر شاخ آشیاں گزری
کسی کے سر پہ قفس میں بھی وہ کہاں گزری
اسی کی یاد ہے مہتاب شام ہائے فراق
وہ ایک شب کہ سر کوئے مہ وشاں گزری
جہاں میں شوق کبھی رائیگاں نہیں جاتا
میں کیوں کہوں کہ مری عمر رائیگاں گزری
جبین شوق ہماری گلی گلی میں جھکی
کہ ہر گلی سے تری خاک آستاں گزری
♦♦♦