پیدائش: 8/اکتوبر 1934 (رائچور، کرناٹک)

وفات: 20/جنوری 2021 (حیدرآباد)


منتخب کلام

 

آدم ہے نہ حوا ہے زماں ہے نہ زمیں ہے

وہ کون ہے جو کن میں مگر پردہ نشیں ہے

مانا کہ نہیں ہوں ترے الطاف کے قابل

تو پھر بھی مرے حال سے غافل تو نہیں ہے

بندہ ہوں ترا غیب پہ ایمان ہے میرا

اوروں کو نہ ہو مجھ کو مگر تیرا یقیں ہے

شاہوں کے بھی تاجوں کو لگا دیتا ہے ٹھوکر

یہ بندۂ نا چیز جو اک خاک نشیں ہے

تھا ہند کی جانب مرے آقا کا اشارہ

خوشبوئے محبت تو ہمیشہ سے یہیں ہے

مانا کہ مرا لٹ گیا سرمایہ خوشی کا

اک درد کی دولت تو ابھی میرے قریں ہے

احباب کے برتاؤ کو میں کیسے بھلاؤں

بیکار تسلی گئی دل پھر بھی حزیں ہے

آسان نہیں راہ وفا دیکھ کے جامیؔ

تکلیف کہیں بھوک کہیں پیاس کہیں ہے

♦♦♦

صرف باتوں سے بہل جانے کا قائل تو نہیں

دل مرا سادہ ہے احساس سے غافل تو نہیں

وار کرتا ہے نظر سے یہی قاتل تو نہیں

چوٹ کھا کر جو تڑپتا ہے مرا دل تو نہیں

شور و غل بڑھتا ہی جاتا ہے مرے کانوں میں

دل میں جو ہے وہی طوفاں لب ساحل تو نہیں

قافلے والوں نے بستر جہاں اپنے کھولے

سچ تو یہ ہے وہ مرے نام کی منزل تو نہیں

سامنا ہو تو پتہ بھی چلے پھر کون ہے کیا

میں نے مانا کہ کوئی مرے مقابل تو نہیں

محفلیں اور بھی ہیں حسن و ادا کی لیکن

تیری محفل کی طرح اب کوئی محفل تو نہیں

ہم تو تیار ہیں اک حشر اٹھانے کے لئے

آپ خود ہی کسی طوفان سے غافل تو نہیں

دور ہی سے نظر آ جاتا ہے جامیؔ تیرا

بھیڑ میں رہ کے بھی وہ بھیڑ میں شامل تو نہیں

♦♦♦

دل ہے اپنا نہ اب جگر در پیش

ہے تری چشم معتبر در پیش

لوگ بیمار کیوں نہ پڑ جاتے

جب کہ تھا حسن چارہ گر در پیش

میں ہوا چاہتا تھا بے قابو

زندگی ہو گئی مگر در پیش

بات کہنی ہے اور اس میں بھی

لفظ و معنی کا ہے سفر در پیش

اہل نقد و نظر پریشاں ہیں

جب سے جامیؔ کا ہے ہنر در پیش

♦♦♦

مآخذ:

اردو کلاسک : عمر جاوید خان

https://www.facebook.com/urduclasikshairi

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top