نام محمدغالب شریف اور تخلص عرفانؔ تھا۔

05؍مارچ 1938ء کو حیدرآباد (دکن) میں پیدا ہوئے۔ 21؍جنوری 2021ء کو کراچی میں انتقال کر گئے۔


منتخب کلام

عکس کی کہانی کا اقتباس ہم ہی تھے

آئینے کے باہر بھی آس پاس ہم ہی تھے

جب شعور انسانی رابطے کا پیاسا تھا

حرف و صوت علم و فن کی اساس ہم ہی تھے

فاصلوں نے لمحوں کو منتشر کیا تو پھر

اعتبار ہستی کی ایک آس ہم ہی تھے

مقتدر محبت کی شکوہ سنج محفل میں

خامشی کو اپنائے پر سپاس ہم ہی تھے

خواب کو حقیقت کا روپ کوئی کیا دیتا

منعکس تصور کا انعکاس ہم ہی تھے

♦♦♦

الفاظ بے صدا کا امکان آئنے میں

دیکھا ہے میں نے اکثر بے جان آئنے میں

کمرے میں رقص کرتی چلتی ہیں جب ہوائیں

کچھ عکس بولتے ہیں ہر آن آئنے میں

ہوگا کسی کا چہرہ پہچان کی لگن میں

ہوں گی کسی کی آنکھیں حیران آئنے میں

تہذیب کا تسلط ہے آئنے سے باہر

تاریخ کے سفر کا وجدان آئنے میں

رنگوں کی بارشوں سے دھندلا گیا ہے منظر

آیا ہوا ہے کوئی طوفان آئنے میں

زندہ حقیقتوں کی ہوتی ہے پردہ پوشی

پلتی ہے جب رعونت نادان آئنے میں

ہو روشنی کہ ظلمت صحرا ہو یا سمندر

ہوتا ہے زندگی کا عرفانؔ آئنے میں

♦♦♦

مآخذ:

اردو کلاسک : عمر جاوید خان

https://www.facebook.com/urduclasikshairi

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top