تعارف 

 سیدہ فاطمہ المعروف بہ فاطمہ تاجؔ شہر دکن حیدر آباد سے وابستہ ممتاز افسانہ نگار، شاعرہ و ادبی شخصیت سیدہ فاطمہ المعروف بہ فاطمہ تاجؔ 25؍اکتوبر 1948ء کو حیدرآباد دکن میں پیدا ہوئیں۔ محترمہ فاطمہ تاجؔ کا نام، طویل ادبی سفر میں والد ماجد رؤف خلش و اعتماد صدیقی مرحوم کے بشمول دیگر ممتاز شعراء کی فہرست میں شامل رہا ہے۔ فاطمہ تاجؔ نے 19 جنوری 2020ء بروز اتوار وفات پائی


نمونہ کلام

کیسے ہیں دوست یہاں فرصت مسیحائی

جہاں کے زخم تو اپنے جگر میں رہتے ہیں

♦♦♦ 

زندگی دیدۂ پرنم کے سوا کچھ بھی نہیں

پاس اب میرے، تیرے غم کے سوا کچھ بھی نہیں

ٹوٹ جائے گا ، ذرا اس کی حفاظت کیجئے !

دل تو اک جنبش پیہم کے سوا کچھ بھی نہیں

♦♦♦ 

میں نے تو یہ سمجھا تھا تبسم کی عطا پر

پلکوں پہ ستاروں کی قطاریں نہیں ہوں گی

سب اہلِ سفر ترکِ سفر کرنے لگیں گے

ہمراہ اگر تاجؔ کی یادیں نہیں ہوں گی

♦♦♦ 

کیوں فرق کئے بیٹھے ہو اس کا ہے سبب کیا

ہیں اصل میں سب ایک عجم کیا ہے عرب کیا

ممکن ہو اگر تم سے تو کردار سنوارو

کام آتا ہے محشر میں کوئی نام و نسب کیا

تو نے نظر انداز کیا ہم کو ہمیشہ

ہم نے تری محفل کو جو چھوڑا تو عجب کیا

یہ موسم گل مانا کہ تسکیں کا سبب ہے

ڈھاتا تمہیں موسم یہی اس دل پہ غضب کیا

احساس تمنا ہی مرے دل سے مٹا دو

جب غم نہیں مطلوب تو خوشیوں کی طلب کیا

پھر ہم سے کوئی تاجؔ یہی پوچھ رہا ہے

بربادیٔ گلشن میں ہے پوشیدہ سبب کیا

♦♦♦ 

مری حیات ابھی جس کے انتظار میں ہے

وہ لمحہ کس کے خدا جانے اختیار میں ہے

یہ پھول کانٹے بہت ہی عزیز ہیں ہم کو

ہمارے ماضی کی خوشبو اسی بہار میں ہیں

کرے گا کیسے کوئی منزلوں کا اندازہ

ابھی تو کارواں خود پردۂ غبار میں ہے

نہ جانے کب یہ قفس زندگی کا ٹوٹے گا

ابھی حیات مری درد کے حصار میں ہے

زمانہ ٹوکتا جاتا ہے اس طرح مجھ کو

کہ جیسے ترک وفا میرے اختیار میں ہے

عجیب تاجؔ یہاں نظم زندگانی ہے

ہے گلستاں میں کوئی کوئی لالہ زار میں ہے

♦♦♦ 

مآخذ:

اردو کلاسک : عمر جاوید خان

https://www.facebook.com/urduclasikshairi

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top