قاضی محمود بحری| Qazi Mahmud Behri

نام قاضی محمودبحری تخلص ۔ عہد اور نگ زیب کے شاعر ہیں اور ولی دکنی سے کسی قدرقدیم ہیں۔ بحری دکن کے صوفی منش بزرگ تھے ۔ موضع گوگی ان کا وطن تھا جہاں ان کا مقبر ہ اب بھی موجود ہے۔ ہر سال دسویں شوال کو عرس ہوتا ہے۔ کچھ عرصہ بیجاپور میں ان کا قیام رہا۔ سکندر عادل شاہ، بیجاپور ان کے حلقہ ارادت میں شامل تھے۔
بیجاپور کی سلطنت کے زوال کے بعد وہ حیدرآباد دکن چلے گئے ۔ حیدرآباد کے سفر میں ڈاکوؤں نے ان پر حملہ کیا اور دوسرے سامان کے ساتھ ان کا کلام بھی اسی حادثے کی نذر ہو گیا۔ کچھ عرصے کے بعد بحری حیدر آباد سے اپنے وطن گوگی واپس آگئے اور وہیں تقریبا نوے سال کی عمر میں انتقال کر گئے ۔
بحری فن شاعری میں کسی کے شاگرد نہیں تھے۔ صوفی بزرگ ہونے کی وجہ سے ان کی شاعری میں صوفیانہ اصلاحات ملتی ہیں۔ وہ ایک شاعر کی حیثیت سے نہیں بلکہ ایک خدا رسیدہ بزرگ کی حیثیت سے زیادہ مشہور تھے۔ عقیدت مند عرس کے موقع پر اب بھی ان کے مقبرے پر حاضر ہوتے ہیں۔

منتخب اشعار

دلبراں کی تو دوستی معلوم
عاشقاں کے قرار پر قرباں
میں جو رویا توتُو سمجھ کہ دھواں
بے سبب آنکھ کوں رلاتا ہے

آگ کا ڈر اسے ہے اول تے
گھر جکوئی گھاس کا بنداتا ہے
دیکھنا عاشقاں کی خواری پر
اے سجن نئیں تجھے سہاتا ہے


مآخذ: پیمانہ غزل ، تالیف محمد شمس الحق

اگر آپ چاہیں تو یہ بھی پڑھ سکتے ہیں
اگر آپ کو پسند ہو تو یہ بھی پڑھیے

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Scroll to Top