تعارف
مَولانا ظفر علی خان 19؍جنوری 1873ء میں کوٹ میرٹھ شہر وزیر آباد میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم مشن ہائی اسکول وزیر آباد سے مکمل کی اور گریجویشن علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے کی۔ کچھ عرصہ وہ نواب محسن الملک کے معتمد (Secretary) کے طور پر بمبئی میں کام کرتے رہے۔ اس کے بعد کچھ عرصہ مترجم کی حیثیت سے حیدرآباد دکن میں کام کیا اور محکمہ داخلہ (Home Departmentt) کے معتمد کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ اخبار "دکن ریویو” جاري كيا اور بہت سی کتابیں تصنیف کرکے اپنی حیثیت بطور ادیب و صحافی خاصی مستحکم کی۔
مولانا ظفر علی خان نے 27؍نومبر 1956ء کو وفات پائی۔
منتخب اشعار
دل جس سے زندہ ہے وہ تمنا تمہی تو ہو
ہم جس میں بس رہے ہیں وہ دنیا تمہی تو ہو
♦♦♦
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جس کو خیال آپ اپنی حالت بدلنے کا
♦♦♦
نور خدا ہے کفر کی حرکت پہ خندہ زن
پھونکوں سے یہ چراغ بجھایا نہ جائے گا
♦♦♦
سلیقہ مے کشی کا ہو تو کر لیتی ہے محفل میں
نگاہِ مستِ ساقی مفلسی کا اعتبار اب بھی
♦♦♦
قلم سے کام تیغ کا اگر کبھی لیا نہ ہو
تو مجھ سے سیکھ لے فن اور اس میں بے مثال بن
♦♦♦
کرانا ہے قلم ہاتھوں کو، رودادِ جنوں لکھ کر
تو اس دور ستم پرور میں میرا ہم قلم ہو جا
♦♦♦
نکل جاتی ہو سچی بات جس کے منہ سے مستی میں
فقیہہِ مصلحت بیں سے وہ رندِ بادہ خوار اچھا
♦♦♦
آپ کہتے ہیں پرایوں نے کیا ہم کو تباہ
بندہ پرور کہیں اپنوں ہی کا یہ کام نہ ہو
♦♦♦
نہ یزید کا وہ ستم رہا نہ زیاد کی وہ جفا رہی
جو رہا تو نام حسین کا جسے زندہ رکھتی ہے کربلا
♦♦♦
پہنچتا ہے ہر اک مے کش کے آگے دورِ جام اس کا
کسی کو تشنہ لب رکھتا نہیں ہے لطفِ عام اس کا
♦♦♦
سراپا معصیت میں ہوں، سراپا مغفرت وہ ہے
خطا کوشی روش میری، خطا پوشی ہے کام اس کا
♦♦♦
دل جس سے زندہ ہے وہ تمنا تمہی تو ہو
ہم جس میں بس رہے ہیں وہ دنیا تمہی تو ہو
♦♦♦
اے خاور حجاز کے رخشندہ آفتاب
صبحِ ازل ہے تیری تجلی سے فیض یاب
♦♦♦
وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں
اک روز جھلکنے والی تھی سب دنیا کے درباروں میں
♦♦♦
جو فلسفیوں سے کھل نہ سکا اور نکتہ وروں سے حل نہ ہوا
وہ راز اک کملی والے نے بتلا دیا چند اشاروں میں
♦♦♦
ہوتا ہے جن میں نامِ رسولِ خدا بلند
ان محفلوں کا مجھ کو نمائندہ کر دیا
♦♦♦
سردار دوجہاں کا بنا کر مجھے غلام
میرا بھی نام تابہ ابد زندہ کر دیا
♦♦♦
زکوٰة اچھی، حج اچھا، روزہ اچھا اور نماز اچھی
مگر میں باوجود اس کے مسلماں ہو نہیں سکتا
♦♦♦
نہ جب تک کٹ مروں میں خواجہ یثرب کی عزت پر
خدا شاہد ہے کامل میرا ایماں ہو نہیں ہو سکتا
♦♦♦
مآخذ:
اردو کلاسک : عمر جاوید خان
https://www.facebook.com/urduclasikshairi