پہیلیاں

ایک تھال موتیوں سے بھرا

سب کے سر پر اوندھا دھرا

چاروں اور وہ تھالی پِھرے

موتی اس سے ایک نہ گرے

 

آگ لگے میرے ہی بَل سے

ہر انسان کے آتی کام

دن میں پودے مجھے بناتے

اب بتلاؤ میرا نام

 

ایک پھل اوپر سے ہرا

اندر سے سینہ لال

رس سے بھرا ہوا ہے سارا

کھانے میں لگتا وہ پیارا

 

ایک جانور اصلی

جس کی ہڈی نہ پسلی

 

ایک ڈبے میں بتیس دانے

بوجھنے والے بڑے سیانے

 

اک راجا کی انوکھی رانی

دُم کے رستے پیتی پانی

 

شام سمے(وقت)اک پنچھی آوے

ٹُک دیکھے اور چھپ چھپ جاوے

سمجھ کے کہنا قسم ہے تم پر

آگ بِنا اُجالا دُم پر

ایک جان دیکھی بے جان

بولتی ہے پر نہیں زبان

بیچ بازار کرے کاروبار

سچ جھوٹ کا کرے اظہار

دن کو رات کو کبھی نہ ڈرے

سچ بات ہمیشہ کرے

 

ایک چیز ایسی کہلائے

ہر مذہب کا آدمی کھائے

 

ایک ہی شکل ایک ہی نام

بیچ میں اس کے رہتا کام

بول نہ جانیں سُنتے سنگ

ان دونوں کے بیچ سُرنگ

 

ایک سینگ کی ایسی گائے

جتنا دو اتنا ہی کھائے

کھاتے کھاتے گانا گائے

پیٹ نہیں، اس کا بھر پائے

 

ایک نام کے دو کہلائیں

ایک کو چھوڑیں ایک کو کھائیں

 

ایک قلعے میں نو دس پریاں

آپس میں سر جوڑے کھڑیاں

 

تین حرفوں کا میرا نام

کھانے کے میں آتا کام

الٹا سیدھا ایک سمان

نہ میں لڈو نہ میں پان

 

چڑھے ناک پر پکڑے کان

بچو بولو کون شیطان

 

چھوٹے بڑے سبھی کو بھائے

بوجھ سکے تو بوجھ

گول مٹول، رنگ ہے پیلا

پیٹ میں داڑھی مونچھ

 

چھم چھم کر کے شور مچائے

سوتوں کو وہ آن جگائے

آسماں سے گرتی جائے

روتوں کو وہ آن ہنسائے

 

ذرا سی ہلدی

سارے گھر میں مل دی

 

رات کے وقت کچھ موتی آئیں

دھوپ کے آتے ہی مٹ جائیں

 

رنگ بادامی شکل میں انڈے

ابال کو اُن کو کرتے ٹھنڈے

چھلکے ان کے اتارے جاتے

ڈال مسالہ خوب بناتے

 

ہرا آٹا، لال پراٹھا

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top