Hazrat Ali quotes in urdu

حضرت علی علیہ السلام  کے اقوال (Hazrat Ali quotes in urdu) کو آپ تک پہنچانا ہمارے لیے سعادت کی بات ہے۔ 

احسان

  • بے شک وہ احسان و کرم جو تونے کسی کے ساتھ کیا ہے، وہ درحقیقت تو نےاپنی جان کے ساتھ کیا ہے اور اس کے ذریعے اپنی عزت کو محفوط رکھا ہے۔ 

٭٭٭

  • بے شک جو شخص برائی کرے اس کے ساتھ بھلائی کر اور لوگوں کے قصور بخشش سے ڈھانپ، کیونکہ معاف کرنا بہت بڑی تعریف کی بات ہے اور فضیلت کا عنصر ہے۔

٭٭٭

  • جو شخص اپنے احسان کو جتلاتا ہے، وہ اسے مکدر اور خراب کر دیتا ہے۔

٭٭٭

  • جو شخص اپنے احسان کو جو وہ لوگوں کے ساتھ پہلے کیا کرنا تھا، جب اسے روک دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس سے فراخی اور قدرت کو زائل کر دیتا ہے۔

٭٭٭

  • جو شخص لوگوں کے ساتھ احسان کرتا ہے اس کے کاموں کا انجام نیک ہو جاتا ہے اور اس کے لیے راہیں آسان ہو جاتی ہیں۔

٭٭٭

  • جب کوئی شخص تجھ سے احسان کرے تو اسے ہمیشہ یاد رکھ اور جب تو کسی کے ساتھ احسان کرے تو اسے بھول جا۔ 

٭٭٭

  • جو شخص اپنے پڑوسیوں کے ساتھ احسان کرتا ہے۔ بہت سے لوگ اس کے خدمت گزار ہو جاتے ہیں۔

٭٭٭

  • جو شخص احسان اور فضل کو کامل کرنا چاہتا ہے۔ وہ مانگنے سے پہلے لوگوں پر مال خرچ کر دیتا ہے۔

٭٭٭

  • تمام نیک کاموں میں جس چیز کا بہت جلد بدلہ ملتا ہے وہ احسان ہے۔

٭٭٭

  • جب تو کسی کے ساتھ احسان کرے تو اس کو مخفی رکھ اور جب تیرے ساتھ کوئی دوسرا احسان کرے تو اسے ظاہر کر۔

٭٭٭

  • اپنے بہت بڑے احسان کو بھی بڑا نہ سمجھ کہ تجھے اس سے بھی زیادہ احسان کرنے کا حکم ہے۔

٭٭٭

  • جو شخص کسی شریف کے ساتھ نیکی اور احسان کرتا ہے وہ اس کا شکر گزار رہتا ہے۔

٭٭٭

  • جو شخص مال و دولت کے موجود ہونے کے وقت لوگوں کے ساتھ احسان نہیں کرتا، مصیبت کے وقت کوئی اس کی مدد نہیں کرتا اور دوسروں کی ذلت و خواری پر خوش ہوتا ہے تو دوسرے اس کی ذلت و خواری پر خوش ہوتے ہیں۔

٭٭٭

  • جو شخص لوگوں سے احسان زیادہ کر دیتا ہے۔ بہت سے لوگ اس کے خدمت گار اور معاون و مددگار ہو جاتے ہیں۔

٭٭٭

  • اگر تو لوگوں پر احسان کرے گا تو وہ تیری خدمت کریں گے اور اگر وقار سے رہے گا تو وہ تعظیم سے پیش آئیں گے۔

٭٭٭

  • بار بار جتلانا احسان اور نیکی کو برباد خراب کر دیتا ہے۔

٭٭٭

ایمان

  • ایمان کی تین علامات ہیں:
  1. کثرت تقویٰ
  2. نفس کی شہوتوں کا دبا کر رکھنا
  3. نفسانی خواہشوں پر غالب آنا

٭٭٭

  • تین اوصاف ایسے ہیں کہ جس شخص میں موجود ہوں وہ کامل الایمان ہے۔
  1. جب راضی اور خوش ہو تو خوشی میں آ کر کوئی برا کام نہ کرے۔
  2. جب ناخوش ہو تو خوشی کے باعث حق سے باہر نہ ہو جائے۔
  3. جب قدرت پائے تو کسی سے کوئی ایسی چیز نہ لے جو اس کی نہ ہو۔

٭٭٭

  • جو شخص اپنے ایمان کو کامل کرنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ جس کسی سے دوستی یا دشمنی رکھے تو محض اللہ تعالیٰ کے لیے رکھے اور اگر کسی سے خوش یا نا خوش ہو تو صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہو۔ 

٭٭٭

  • اپنی سوچوں کو پانی کے قطروں سے زیادہ شفاف رکھو کیونکہ جس طرح قطروں سے دریا بنتا ہے اُسی طرح سوچوں سے "ایمان”  بنتا ہے۔

٭٭٭

  • ایمان اس کا نام ہے کہ انسان مصیبت میں صابر اور نعمت میں شکر گزار رہے۔

٭٭٭

  • اخلاص ایمان کا اعلیٰ درجہ ہے اور اخلاص ہی پر عبادت کا دارو مدار ہے۔

٭٭٭

  • ایمان کی بنیاد صدق اور امانت پر ہے۔

٭٭٭

  • دُنیا کو خریدنا بے وقوف لوگوں کی تجارت ہے۔
٭٭٭
  • سخاوت یہ ہے کہ تم اپنا مال خرچ کرو اور دوسروں کے مال پر نظر نہ رکھو۔
٭٭٭
  • جو شخص سیر شکم  ہو کر سوئے اسے جھوٹے اور پریشان خواب نظر آتے ہیں۔
٭٭٭
  • رزق وہ چیز ہے جو اس کی تلاش نہ کرے اس کو بھی پہنچ جاتی ہے۔
٭٭٭
  • غور و فکر کرنے سے آدمی کو حق اور کامیابی کی راہیں نظر آتی ہیں اور مشکلات حل ہو جاتی ہیں۔
٭٭٭
  • حرص بد بختی کی علامت اور قناعت متقی لوگوں کی نشانی ہے۔
٭٭٭
  • سب سے پہلی عبادت یہ ہے کہ انسان مصیبت میں صبر کر کے اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد کا منتظر رہے۔
٭٭٭
  • ایمان اس کا نام ہے کہ انسان مصیبت میں صابر اور نعمت میں شکر گزار رہے۔
٭٭٭
  • عقل مند کی عادت ہے کہ وہ ضرورت یا دلیل کے بغیر بات نہیں کرتا۔
٭٭٭
  • عادت پر غالب آنا کمال فضیلت ہے۔
٭٭٭
  • حیا آنکھ نیچے رکھنے کا نام ہے اور صاف ستھرا رہنا عین دانائی ہے۔
٭٭٭
  • لوگوں کے ساتھ نیک سلوک کرنا، اللہ تعالیٰ کی رحمت کو پانا ہے۔
٭٭٭
  • خود پسندی نعمتوں کی برکت کو روکتی ہے۔
٭٭٭
  • غور کا نتیجہ کامیابی اور غفلت کا انجام محرومی ہے۔
٭٭٭
  • مال کا جمع کرنا، غم میں پڑنا ہے۔
٭٭٭
  • نصیحت دوسرے کے حال پر غور کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔
٭٭٭
  • سخاوت اسے کہتے ہیں  کہ بغیر مانگے دیا جائے۔
٭٭٭
  • دانا وہ ہے جو اپنے آپ کو پہچانے۔
٭٭٭
  • وعدہ کرو تو اس کے خلاف نہ کرو اور اگر غصہ آ جائے تو زبان سے بے ہودہ بات نہ نکالو۔
٭٭٭
  • طلوع فجر کے بعد آفتاب نکلنے تک ذکرِ الہیٰ میں مصروف ہونے کے لیے مسجد میں بیٹھنا کشائش رزق کے لیے اطراف زمین میں سفر کرنے سے بہتر ہے۔
٭٭٭
  • روزی حرص اور طلب سے نہیں ملتی۔

٭٭٭

  • کمینگی اسے کہتے ہیں کہ گو کسی کی جان چلی جائے مگر پیسہ خرچ نہ ہو۔ 

٭٭٭

  • سیر شکم ہو کر کھانا حرص پیدا کرتا ہے اور پرہیز گاری سے دور رکھتا ہے۔ 

٭٭٭

  • محرومی یہ ہے کہ خدا کی طرف سے توفیق خیر نہ ہو۔

٭٭٭

  • حق کے ثابت کرنے پر ایک دوسرے کی مدد کرنا، امانت اور دیانت ہے۔

٭٭٭

  • لوگوں کے ساتھ دوستی و محبت رکھنی، کمال عقل مندی اور ان کے ساتھ احسان کرنا، نہایت اچھی بخشش ہے۔ 

٭٭٭

  • غیبت سننے والا گویا ایک غیبت کرنے والا ہے

٭٭٭

  • تیرا بھائی اور دوست وہ ہے جو تجھے نیک کام کی ہدایت کرے اور بُرے کام سے منع کرے اور آخرت کی اصلاح کا معاون و مددگار ہو۔ 

٭٭٭

  • دین کی جڑ ادائے امانت اور وفائے عہد ہے۔

٭٭٭

  • عارف وہ ہے جس نے اپنے نفس کو پہچانا اور اسے تمام خواہشوں اے آزاد  کر دیا۔

٭٭٭

  • گھر میں غصے ہونا گویا اسے ویران کرنا ہے۔

٭٭٭

  • شریف جب مال دار ہوتا ہو تو لوگوں کی حاجت براری کرتا ہے اور جب تنگ دست ہو تو اپنے اخراجات میں کمی کر لیتا ہے مگر کسی سے سوال نہیں کرتا۔

٭٭٭

  • آدمی اپنی بات سے وزن کیا جاتا ہے اور اپنے فعل سے قیمت پاتا ہے۔

٭٭٭

  • شریف کو جب قدرت ہو تو درگزر کرتا ہے اور جب اس سے سوال کیا جائے تو حاجت روائی کرتا ہے۔

٭٭٭

  • عارفانِ خدا سب لوگوں سے زیادہ شریف النفس، سب سے زیادہ صابر، بہت جلد معاف کرنے والے اور نہایت وسیع اخلاق ہوتے ہیں۔

٭٭٭

  • سمجھدار وہ ہے جو تجربوں سے مضبوط اور مصیبتوں کے پیش آنے سے درست ہو جائے۔

٭٭٭

  • ایمان ایک درخت ہے جس کی جڑ یقین، شاخیں پرہیز گاری، پھول حیا اور پھل سخاوت ہے۔

٭٭٭

  • قناعت ایسی تلوار ہے جو کبھی کُند نہیں ہوتی۔

٭٭٭

  • دوست وہ ہے جو غائبانہ طور پر دوستانہ معاملہ کرے۔

٭٭٭

  • سخی تھوڑی نعمت بھی حاصل ہونے پر شکر گزار رہتا ہے اور بخیل بہت سا مال ملنے پر بھی نا شکری کرتا ہے۔

٭٭٭

  • غریب وہ ہے جس کا کوئی دوست نہ ہو۔

٭٭٭

  • دین ایک پیڑ ہے جس کا میوہ تسلیم ورضا ہے۔

٭٭٭

  • مومن غلطی بہت کم اور عمل صالح زیادہ کرتا ہے۔

٭٭٭

  • مصیبت میں گھبرانا کمال درجے کی مصیبت ہے

٭٭٭

  • حسد ہمیشہ حسرت میں رہنے کی حالت اور حرص بُرائی کی بنیاد ہے۔

٭٭٭

  • سخاوت ایک قسم کی سعادت مندی اور لالچ ایک طرح کی ذلت ہے۔

٭٭٭

  • حکمت منافق کے دل میں اگر آئے تو بھی جلد چلی جاتی ہے۔

٭٭٭

  • جب آدمی چالیس برس کا ہو جائے تو کمال قوت و طاقت کو پہنچ جاتا ہے۔

٭٭٭

  • کم ظرف کی یہ عادت ہوتی ہے کہ اگر اس سے کسی کے ساتھ نیک سلوک ہو جائے تو اس کو اپنا قرض خیال کرتا ہے اور ہمیشہ اس کو واپس لینے کی خواہش رکھتا ہے۔

٭٭٭

  • اللہ تعالیٰ کی نعمت کی شکر گزاری پہلی نعمت کا بدلہ اور آئندہ نعمتوں کے حصول کا ذریعہ ہے۔

٭٭٭

  • مومن کی یہ نشانی ہے کہ اگر کوئی اسے نصیحت کرے تو مان جاتا ہے اور جب کوئی عبرت دلائے تو عبرت پذیر ہو جاتا ہے۔

٭٭٭

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top