تحریر: علی احمد


ہمارے گھر میں پودوں کی ایک چھوٹی سی دنیا ہوا کرتی تھی جن کا سربراہ جامن کا پیڑ اور اہل خانہ میں ایک لیموں کا پودا جس پہ خوب لیموں لگتے اور ہماری ضرورت پوری کرتے۔۔انگور کی بیل، امرود کا درخت ، دھنیا، مرچوں کا پودا اور موتیا پورے گھر کو مہکاتا تھا۔میں  اکثر ان کی صحبت میں رہتا۔

jaman

مجھے یہ سر سبز دُنیا  بہت عزیز تھی۔  میں پڑھائی کی غرض سے شہر سے کوچ کر گیا اور وقت کے ساتھ ساتھ ان سے بے اعتنائی   برتی گئی۔۔۔ انگور کی بیل، امرود کا درخت، دھنیا اور مرچوں کا پودا یہ سب ہم سے روٹھ گئے۔۔۔

جامن کا پیڑ ،ہماری بے وفائی کے با وجود ہمارے آنگن کو سایہ مہیا کرتا رہا۔  میرا جب بھی گھر آنا ہوتا تو امّی شکایت کرتی یہ تمہارا چہیتا بہت گند بکھیرتا ہے اس پہ وہ اسرار کرتیں کہ اسے کٹوا دیتے ہیں۔  یہ باتیں سُن کہ مجھے دُکھ ہوتا اور میں خفا ہو جاتا ۔

ایک دن بات اتنی آگے بڑھی کہ میں نے اپنا فیصلہ سُنا دیا کہ اگر اس درخت کو بے دخل کیا گیا تو میں  بھی واپس  گھرنہیں آؤں گا۔  امی کو یہ کب گوارا تھا کہ بیٹا گھرچھوڑے اس طرح پیڑ کو بھی رہنے کی اجازت مل گئی۔  جب تک ہم اُس گھر میں رہے اس کی کانٹ چھانٹ تو ہوتی رہی لیکن اسے کاٹا نہیں گیا۔۔ ۔

 چند مہینے ہوئے ہم نے وہ گھر بیچ دیا۔۔اب سُنا ہے کہ خریداروں نے پیڑ کاٹ دیا ہے اور صحن کو کشادہ کر لیا ہے۔۔۔

یہ بات مجھے انتطار حسین صاحب کا ایک جملہ پڑھ کے یاد آگئئ۔

Punjab University Lahore 2
Punjab University, Lahore

” 1960 کی دہائی  کے اوائل میں  جب پنجاب یونیورسٹی  کے گیٹ کے برابر کھڑا بلند و بالا پیپل کا  پیڑ کاٹا گیا تو مجھے یوں لگا کہ شہر میں قتل کی کوئی واردات ہو گئی ہے اور بستی کے سر سے کسی ولی کا سایہ اُٹھ گیا ہے۔ "

شاعری پڑھیں:

  • افتخار عارف بہ حیثیت غزل گو

    افتخار عارف بہ حیثیت غزل گو

    تحقیق و تنقید: علی احمد تعارف:پیدائش اور نام افتخار عارف 21 مارچ 1944 ء کو لکھنو میں پیدا ہوئےجبکہ شناختی […]

  • قاضی اور ڈونٹ

    قاضی اور ڈونٹ

    قاضی ، ڈونٹ اور لعنت چیف جسٹس جناب جسٹس قاضی فائز عیسیٰ ، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے   قاضی القضاۃ ہیں۔  امام ابویوسف تاریخ […]

  • میر تقی میر کی غزل کی تشریح

    میر تقی میر کی غزل جو گیارہویں جماعت کے نصاب میں شامل ہے اس کی تشریح دیکھیں۔

  • میرزا داغ دہلوی کی غزل کی تشریح

    غزل کی تشریح خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیاجھوٹی قسم سے آپ کا ایمان تو گیا دل […]

  • صنائع بدائع

    اصطلاح میں علمِ صنائع بدائع اُس علم کو کہتے ہیں جس سے تحسین و تزئین کلام کے طریقے معلوم ہوتے ہیں۔ صنائع بدائع کی بہت سی قسمیں ہیں جن میں سے چند کا ذکر ذیل کی سطور میں کیا جاتا ہے:

  • علم بیان

    علمِ بیان تحریر و تقریر کی خوبیوں کے ذکر اور ان کی بحث کو علم بیان کہتے ہیں۔ علم بیان […]

  • تَلَفُّظ

    تَلَفُّظ تَلَفُّظ  کے معانی ہیں الفاظ کو زیر،زبر اور پیش کے لحاظ سے صحیح طرح ادا کرنا۔ اسی لیے الفاظ […]

  • فعل، فاعل، اسم صفت، اسم موصوف،اسم ضمیر اور مرجع

    فعل، فاعل، اسم صفت، اسم موصوف، اسم ضمیر اورمرجع کی مطابقت فعل کی فاعل کے ساتھ مطابقت فعل لازم عام […]

  • ‘نے’ اور ‘کو’ کا استعمال

    ‘نے’ اور ‘کو’ کا استعمال ‘نے’ کا استعمال اردو زبان میں "نے ” فاعل (subject) کی علامت ہے۔ اس کے استعمال میں احتیاط ضروری ہے: ” نے” متعدی افعال میں فاعل […]

  • مرکب، مرکبات کی اقسام

    دو یا دو سے زیادہ با معنی لفظوں کے مجموعے کو مرکّب یا کلام کہتے ہیں ۔ جیسے: میری کتاب ۔ بچہ نیک ہے۔

  • ذو معنی الفاظ اور با ہم مماثل و متشابہ الفاظ

    ذو معنی الفاظ اور با ہم مماثل و متشابہ الفاظ ذو معنی الفاظ وہ الفاظ جن کے دو یا دو […]

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top