غزل کی تشریح
خاطر سے یا لحاظ سے میں مان تو گیا
جھوٹی قسم سے آپ کا ایمان تو گیا
دل لے کے مفت کہتے ہیں کچھ کام کا نہیں
الٹی شکایتیں ہوئیں احسان تو گیا
ڈرتا ہوں دیکھ کر دل بے آرزو کو میں
سنسان گھر یہ کیوں نہ ہو مہمان تو گیا
افشائے راز عشق میں گو ذلتیں ہوئیں
لیکن اسے جتا تو دیا جان تو گیا
گو نامہ بر سے خوش نہ ہوا پر ہزار شکر
مجھ کو وہ میرے نام سے پہچان تو گیا
بزم عدو میں صورت پروانہ دل مرا
گو رشک سے جلا ترے قربان تو گیا
ہوش و حواس و تاب و تواں داغؔ جا چکے
اب ہم بھی جانے والے ہیں سامان تو گیا
ویڈیو دیکھیں
اگر آپ چاہیں تو یہ بھی پڑھ سکتے ہیں
-
استاد اور شاگرد کے درمیان تاریخ پاکستان پر مکالمہ
-
درزی اور گاہک کے درمیان مکالمہ
-
گاہک اور ہوٹل مینیجر کے درمیان مکالمہ
-
دو دوستوں کے درمیان مکالمہ
-
دکان دار اور خریدار کے درمیان مکالمہ
-
ڈاکٹر اور مریض کے درمیان مکالمہ
-
میر تقی میر کی غزل کی تشریح
-
میرزا داغ دہلوی کی غزل کی تشریح
-
حصہ نظم جماعت نہم | Class 9 Nazam
-
اردو قواعد جماعت دہم(10)
-
جماعت نہم(9) اُردو: الفاظ معانی
-
21۔ کوے کا انتقام
-
20۔ نیبو نچوڑ
-
19۔ نادان کی دوستی
-
18۔ ایسے کو تیسا
-
17۔ عادت کی خرابی
-
16۔ انگور کھٹے ہیں
-
15۔ انصاف
-
14۔ ہرنی کی دعا
-
13۔ دودھ میں پانی
-
12۔ عقل مند بیوی
-
11۔ جھوٹ کی سزا
-
10۔ لالچ کی سزا
-
9۔ بے وقوف کچھوا
-
8۔ دو بکریاں