علی احمد- 2015


selfi

وہ لڑکی چند لمحے پہلے ہونے والی واقعے پر روئے جارہی رہی تھی۔ قوی یقین تھا کہ اگر وہ تھوڑی دیر اور اُس انجانے ڈر اور جذبات کے بے ہنگم بہاؤ پر قابو نہ پا سکی تو انتہائی محنت اور احتیاط سے کئے گئے بناؤ سنگھار ، خاص طور پر کاجل کی دھار جو کمان کی صورت آنکھوں کے گرد خوشنمائی کی علامت تھی گالو ں پر  آڑی ترچھی لکیروں کی صورت بد نما لگتی۔

تھوڑی دیر پہلے اُس لڑکی کا موبائل کسی نے چُرا لیا تھا۔ جس کی شکایت لے کر وہ وہ میرے پاس آئی تھی۔  لیکن رونے کی وجہ موبائل کی گمشدگی ہر گز نہیں تھی بلکہ اُس میں محفوظ وہ تصاویر تھی جن کی نوعیت کا اندازہ لگانا میرے لیے کچھ زیادہ مشکل نہیں تھا۔ لیکن اُس لمحے میں نے موخر الذکر خیال کو کچھ زیادہ اہمیت نہ دی اور گمشدہ ‘جانِ عالم کے طوطے’ کی تلاش میں سرگرداں ہو گیا۔ کچھ دیر کی تحقیق اور تفشیش کے بعد ہم اُسے بازیاب کرانے میں کامیاب ہو گئے۔

۔۔۔۔۔

یار! تُو رہنے دے اُس کے موبائل میں لازمی  کوئی ایسی بے پردہ ،جامد و ساکت مگر بولتی تصاویر ہوں گی۔ جن کے عام ہونے پر ایک محشر بپا ہو سکتا ہے۔  تجھے نہیں معلوم اِن لڑکیوں کو آج کل سیلفیاں بنانے کا کس قدر شوق لاحق ہے۔نا جانے  کہاں کہاں اورکس کس حالت میں سیلفیاں بناتی رہتی ہیں۔ اور موبائل گم ہونے یا چوری ہونے کی صورت میں  جب یہ تصاویر انٹرنیٹ پر وائرس کی طرح پھیل جاتی ہیں تو وہ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہتیں۔

۔۔۔۔۔

وہ  آپ کے موبائل میں میری کچھ تصاویر ہوں گی جو چند دن پہلے ایک پروگرام کے دوران کھینچی گئی تھیں۔ میں نے اپنے سامنے بیٹھی ہوئی ایک اُستانی سے  استفسار کیا۔ اُس نے مجھے اپنا موبائل تھما دیا  اور کہا کے اپنی تصاویر کمپیوٹر میں محفوظ کر لیں۔ یہ کہہ کر وہ اپنی کلاس میں چلی گئیں۔ میں نے موبائل کمپیوٹر کے ساتھ منسلک کیا اور اپنی مطلوبہ تصاویر تلاش کرنے لگا۔ یہ تلاش مجھے ایک ایسے  فولڈرمیں لے گئی۔  جہاں پروگرام کی تصاویر کے ساتھ ساتھ کچھ سیلفیاں بھی مجھے دعوتِ نظارہ دے رہی تھیں۔ میری نظریں چند تصاویر پر مرکوز ہوگئیں  جن کی تراش خراش  اور اُبھار ، میرے بدن میں ارتعاش پیدا کرنے کو کافی تھے۔   اُسی لمحے اپنے ایک دوست کے الفاظ میرے کانوں میں گردش کرنے لگے ”  تجھے نہیں معلوم اِن لڑکیوں کو آج کل سیلفیاں بنانے کا کس قدر شوق لاحق ہےنا جانے  کہاں کہاں اورکس کس حالت میں سیلفیاں بناتی رہتی ہیں۔”  

اس سے پہلے کہ مجھے کوئی اُن تنہائی کی مجسم غلطیوں کو دیکھتے  ہوئے دیکھتا ، میں نے فوراً موبائل کو کمپیوٹر سے الگ کیا  اور اپنا کا م کرنے کی ناکام کوشش کرنے لگا۔

شاعری پڑھیں:

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top