فی زمانہ کوئی کام بغیر علم کے نہیں ہوسکتا حصول علم کے لئے مطالعہ بہت ہی ضروری ہے۔ مطالعہ بھی ایک فن ہے۔ اگر اس فن کو صحیح طور پر اپنایا جائے تو نتائج اچھے نکلیں گے اور اگر غلط طور پر اپنایا جائے تو ظاہر ہے نتائج بھی اس قسم کے ہوں گے ۔ آئیے دیکھیں مطالعہ کے لئے کون کون سے آداب و لوازم اختیار کئے جائیں جن سے مطالعہ سے پورا پورا استفادہ کیا جا سکے۔

مطالعہ کے لئے سب سے ضروری چیز یہ ہے کہ مطالعہ کرنے والے کو داخلی اور خارجی سکون میسر ہو ۔ مطالعہ کرنے والے کا ذہن و قلب پر یشانیوں اور الجھنوں سے بالکل آزاد ہو او روہ جہاں پر مطالعہ کر رہا ہو وہاں پر بھی مکمل سکون میسر ہو ۔ کوئی بیرونی مداخلت اس کے ذہن کو مطالعے سے نہ ہٹا سکے۔ اسے مکمل یک سوئی حاصل ہو ۔ اگر وہ ذہنی طور پر مطمئن نہیں تو اس کا دماغ پڑے ہوئے کو محفوظ نہیں رکھ سکے گا دوسرے اگر وہاں پر شور وغل مچ رہا ہے، کوئی بیرونی مداخلت اس کے مطالعہ سے تسلسل کو توڑ دیتی ہے یا اسے ایسا ماحول میسر نہیں ہے اور اس کا ذہن بے چین ہے تو اس کا مطالعہ بے کار ہو گایا وہاں پر ایسے انتظامات نہیں ہیں جو اس کے مطالعہ میں مددگار ثابت ہوں ۔ مثالا روشنی کا صحیح انتظام نہیں ہے یا ضرورت سے زیادہ روشنی ہے دونوں صورتوں میں اس کی بینائی پر برا اثر پڑے گا۔ بیٹھنے کے لئے مناسب جگہ ہو ماحول پاک و صاف ہو ۔ روشنی سامنے کی طرف سے نہیں آنی چاہیے ۔ بہتر ہے کہ بلب بائیں جانب لگا ہوا ہوتا کہ اس کی آنکھوں کو نقصان بھی نہ پہنچے اور اگر لکھنے کی ضرورت محسوس ہو تو قلم یا ہاتھ کا سایہ رکاوٹ نہ بنے کتاب بھی ایک مخصوص فاصلے پر ہونا لازمی ہے آنکھوں اور کتاب کے درمیان ایک یا ڈیڑھ فٹ کے قریب فاصلہ ہونا چاہیے۔

مطالعہ کے لئے یہ بھی لازمی ہے کہ طالب علم جو چیز پڑھ رہا ہو اس میں وہ پیچپی بھی رکھتا ہو اس طرح جوں جوں وہ پڑھتا چلا جائے گا اسی قدر اس کا ذہن اسے محفوظ کرتا چلا جائے گا اور اس کی دلچسپی بھی اسی قدر بڑھتی چلی جائے گی اور طبیعت میں اکتاہٹ بالکل محسوس نہیں ہو گی۔ جس مضمون میں دلچسپی نہیں ہوتی اس کے مطالعہ سے طبیعت بہت جلد اکتا جاتی ہے اسے ایک بوجھ سمجھ کر پڑھنے سے وہ ذہن میں محفوظ نہیں رکھ سکتا۔ بلکہ وہ اس کی طبیعت پر گراں گزرتا ہے۔ لہذا جو چیز پڑھی جائے اس میں مطالعہ کرنے والے کی دلچسپی ضروری ہے۔ اگر کوئی ایسا مضمون ہے جو اس کی طبیعت سے مطابقت نہیں رکھتا اور اسے پڑھنا بھی ضروری ہے تو اسے مشکل نہ سمجھے اور ذہن سے یہ بات نکال دے کہ میں اس میں کامیاب نہیں ہو سکتا۔ گویا نفسیاتی طور پر اسے اپنے ذہن کو پڑھنے کے لئے تیار کرنا چاہیے اور اس میں لچسپی پیدا کرنی چاہیے۔ اس سے زیادہ دلچسپی پیدا کرنے کا سبب اور کیا ہو گا کہ اس نے اسے ضرور پڑھنا ہے اور اس کے پڑھنے سے اور کامیابی حاصل کرنے میں ہی اس کا مفاد ہے۔ مثال کے طور پر ایک طالب علم انگریزی میں دلچسپی نہیں رکھتا مگر اسے انگریزی ضرور پڑھنا پڑتی ہے اور اس میں کامیابی حاصل کرنا لازمی ہے۔ ایسے طالب علموں کو چاہیے کہ وہ یہ بات اپنے ذہن سے نکال دیں کہ انگریزی ایک مشکل مضمون ہے۔ کسی وجہ سے وہ اس میں توجہ شروع سے نہیں دے سکے جس کی وجہ سے وہ کمزور رہ گئے اور ان کی مزید بے تو جہی ان کو اس مضمون میں کمزور سے کمزور تر کرتی چلی گئی ۔ ایسے طالب علم کو چاہیے کہ وہ سمجھے کہ یہ میرے لئے کامیابی کا زینہ ہے اور مجھے اسے پڑھنا ہے۔ اس پر بغیر ذہن پر بوجھ ڈالے اس میں مہارت حاصل کرنے کی کوشش کرے۔ جب ایک سبق یا ایک گرامر کا طریقہ یا دکر لے گا تو دوسرا اس کے لئے آسان معلوم ہو گا ۔ آگے چلنے کے لئے سابقہ پڑھتے ہوئے پر زیادہ توجہ دینی چاہیے تا کہ راستہ نکل جائے ۔ یہی کامیابی آپ کی دلچسپی کا سبب بن جائے گی۔ ذرا دلچسپی پیدا ہوئی تو آپ کامیاب ہیں۔

مطالعہ کے لئے اپنی طبیعت کو ایک حد سے زیادہ مجبور نہیں کرنا چاہیے جہاں تک ذہن قبول کرے بس یہی اس کی حد ہے۔ اس حد کو مشق کے ذریعے بڑھایا بھی جا سکتا ہے۔ تازہ دم ہونے ک لئے چھوڑ اسا توقف کر لینا یا تا زگی کے لئے کوئی انتظام رکھنا چاہیے۔ مطالعہ کا وقت کس قدر ہو یہ اپنی اپنی طبیعت پر منحصر ہے ۔ کئی زیادہ دیر تک پڑھتے رہتے ہیں اور کئی چند گھنٹے پڑھتے ہیں ۔ مگر مطالعہ ک لئے کم از کم چار پانچ گھنے ضرور ہونے چاہئیں ۔ اس دوران ایک دفعہ تو قف کر لیا جائے یا تا زگی طبع کے لئے کسی مشروب مثلا چائے یا پھل کا انتظام کر لیا جائے تو بہتر ہوگا۔ مطالعہ کے لئے ایک چیز کافی اہمیت کی حامل ہے ۔ وہ یہ کہ مطالعہ کے لئے ایک پروگرام ترتیب دینا لازمی ہے۔ جو لوگ طالب علم نہیں ہیں اور محض معلومات عامہ کے تحت مطالعہ کرتے ہیں ان کے لئے بھی اور جو طالب علم ہیں جن کے لئے خاص مضامین کی تیاری کرنا ہوتی ہے کے لئے بھی وقت کا تعین ضروری ہے کہ فلاں وقت سے فلاں وقت تک ہم نے مطالعہ کرنا ہے اور روزانہ کرنا ہے۔ اس سے مطالعہ کا تسلسل نہیں ٹو تھا جو ایک دن پہلے پڑھا ہوا ہوتا ہے ۔اس سے دوسرے دن کی کڑی مل جاتی ہے۔ جن طلباء نے مختلف مضامین کی تیاری کرنا ہوتی ہے انہیں ٹائم ٹیبل اپنی ضرورت کے مطابق بنالینا چاہیے اور دوبارہ تیاری کے لئے مختصر نوٹ رکھنے چاہئیں تا کہ دوبارہ انہیں یادداشت کے طور پر استعمال کیا جا سکے ۔ نوٹ وقت بھی بچائیں گے ۔ ایک مختصر سا اشارہ آپ کو سارا پیر ا یا مضمون یاد دلانے کے لئے کافی ہوگا۔ 

 

مآخذ: بہترین اردو مضامین، علامہ اقبال آفاقی کُتب خانہ

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top