فعل، فاعل، اسم صفت، اسم موصوف، اسم ضمیر اورمرجع کی مطابقت

فعل کی فاعل کے ساتھ مطابقت

فعل لازم عام طور پر اپنے فاعل کے مطابق آتا ہے۔ فاعل کے واحد جمع مذکر مؤنث  ہونے کی صورت میں فعل بھی اس کے مطابق ہوگا۔ جیسے:علی آیا۔ لڑ کے بھاگے۔ لڑکی دوڑی۔ لیکن اگر فعل متعدی ہو تو فعل مفعول کے اعتبار سے استعمال ہوتا ہے مثلاً میں نے کیلا کھایا۔ میں نے کیلے کھائے۔ یاسمین نے کیلا کھایا۔ صبا نے روٹی کھائی۔ ہم نے روٹی کھائی۔ اگر مفعول کے بعد "کو”  استعمال ہو تو فعل واحد مذکر ہوگا۔ مثلاً سائرہ نے عمر کو مارا۔ عمر نے سائرہ کو مارا۔ شہر یار نے بکریوں کو مارا۔ لڑکیوں نے کتّے کو مارا۔

 فاعل اگر اسم جمع ہو تو فعل واحد آئے گا۔ جیسے:فوج نے حملہ کیا۔ جماعت کراچی چلی گئی۔ ریوڑ جنگل میں چر رہا ہے۔

  جب دو یا ز یادہ حروف عطف اکٹھے آئیں تو فعل جمع آئے گا۔ جیسے: حسیب منیب اور مجیب آئے ۔

  جب دو اسم بغیر حرف عطف اکٹھے آئیں اور آخر میں دونوں“ کا لفظ لکھا جائے تو فعل جمع آئے گا۔ جیسے: سعد اور میں دونوں آ گئے۔

 جب کسی جگہ بہت سے اسم آجائیں تو فعل آخری اسم کے مطابق آئے گا۔ جیسے : دس جگ پانچ پلیٹیں ایک گلاس ٹوٹ گیا یا ایک گلاس پانچ پلیٹیں دس  جگ ٹوٹ گئے۔

 اگر بہت سے اسم ایک جگہ آئیں اور فعل ایک ہو اور آخر میں سب کچھ بڑھادیا جائے تو فعل واحد مذکر آئے گا۔ جیسے :سامان مکانات دکانیں سب کچھ جل گیا۔

  اگر کسی جملے میں ضمیر جمع متکلم ” ہم ” فاعل ہو تو مذکر اور مؤنث دونوں کے لیے ایک ہی فعل آتا ہے۔ جیسے : عورتوں نے کہا ہم آتے ہیں۔ مردوں نے کہا ہم آتے ہیں۔ عورتوں نے کہا ہم آگئے ہیں۔ مردوں نے کہا ہم آگئے ہیں۔

اسمِ صفت اور اسمِ موصوف میں مطابقت

صفت اور موصوف کے مذکر اور مؤنث ہونے میں مطابقت ہونی چاہیے، جیسے: اچھا لڑکا۔ برے لوگ۔

 جو صفت واحدمونث کے لیے آتی ہے وہی صفت جمع مؤنث کے لیے استعمال کر لیتے ہیں۔ نیک لڑکی۔ نیک لڑکیاں۔

  عربی کے اسمائے صفات اردو میں مذکر مؤنث اور واحد، جمع میں ایک حالت پر رہتے ہیں۔ جیسے: شریف آدمی۔ شریف عورتیں۔

 صفت عددترتیبی میں مذکر مؤنث کے لحاظ سے موصوف اور اسم صفت میں مطابقت ہوگی۔ پانچواں لڑکا۔ پانچویں  لڑکی ۔ لیکن اعداد میں جمع نہیں آتی۔

جب صفت خبر کے طور پر آئے اور علامت مفعول مذکور ہ ہو تو فعل واحد آتا ہے جیسے : میں نے ان لوگوں کو قابل سمجھا۔

اسم ضمیر اور مرجع کی مطابقت

اسم ضمیر

وہ اسم ہے جو کسی دوسرے اسم کی جگہ آتا ہے۔ جس اسم کی جگہ آتا ہے اسے ”مرجع “ کہتے ہیں۔

مرجع

ضمیر جس اسم کی جگہ یا اُس کے بدلے آرہا ہوا سے’ مرجع’ کہتے ہیں۔

ضمیر کو اپنے مرجع کے مطابق آنا چاہیے۔ جیسے: اسامہ آیا اور وہ چلا گیا۔ شائزہ نے کتاب پڑھی اور وہ سو گئی۔

 ضمیر کی فاعلی مفعولی اور اضافی حالت میں ضمیر اپنے مرجع کے مطابق آنی چاہیے۔

 ضمیر میں تذکیر و تانیث کا فرق نہیں ہے لہذا مرجع کے ساتھ ضمیر کی مطابقت صیغے اور تعداد کے مطابق ہوگی۔ 

 ضمیر واحد غائب دونوں کے لیے فعل لازم میں ضمیر صرف وہ آتی ہے لیکن فعل لازم کے علاوہ باقی ضمیر میں جمع غائب کے لیے الگ ہیں جیسے: علی رضا اور شہر یار آئے اور وہ دونوں چلے گئے۔ دوسری مثال جیسے : مبشر اور مدثر دونوں اپنی جگہ بیٹھے انھوں نے اپنی باتیں کیں اور کھانا کھانے لگے ۔ پہلے جملے میں وہ ضمیر جمع کے لیے استعمال ہوئی اور دوسرے جملے میں جمع کے لیے ضمیر "انھوں”استعمال ہوئی۔ یہی حال واحد حاضر اور جمع حاضر کی ضمیروں کا ہے۔

اگر آپ چاہیں تو یہ بھی پڑھ سکتے ہیں

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top