علم ایسا بیش بہا خزانہ ہے جسے نہ تو   چور چرا سکتا ہے اور نہ ہی وہ استعمال کرنے سے کم ہوتا ہے۔ حضور رسول اکرمؐ نے ارشادفرمایا کہ:  مہد سے لحد تک علم کی تلاش میں لگے رہو اور یہ بھی فرمایا کہ علم حاصل کرو، خواہ اس کے لئے تمہیں چین کیوں نہ جانا پڑے۔ یہ حقیقت ہے کہ علم ایک ایسی قوت ہے جو دنیا کی تمام قوتوں سے بڑھ کر ہے ۔ اس کو زوال نہیں ۔

 علم ہی کی بدولت انسان پڑے ہوا کے سر بستہ رازوں کو کھولا اور ان پر پر دے دیئے کے ذریعے ہی مختلف قسم کی ایجادات کی گئیں ۔ علم کی بدولت ہی انسان ہوا پر سوار ہو جاتا ہے،سمندروں کو چیرتا ہے اور پل بنا کر دریاؤں کو عبور کرتا ہے۔ علم ہی سے انسان نے ہزاروں میل کے فاصلے پر قابو پالیا ہے۔ علم ہی کی بدولت آج دنیا کی تمام وسعتیں انسان کے سامنے سمٹ کر رہ گئی ہیں۔ یہ اسی علم کا کرشمہ ہے کہ آج انسان خلا کی وسعتوں پر حاوی ہے اور وہی مظاہر قدرت جن کو بھی وہ دیوتا سمجھ کر پوجتا تھا آج اس کی خاک راہ ہیں۔ علم ہی کی بدولت آج انسان چاند تک رسائی حاصل کر چکا ہے اور گھر بیٹھے دوسرے ممالک کے حالات سنتا اور دیکھتا ہے۔ یہ علم ہی کی شان ہے کہ انسان مرنے کے بعد بھی زندہ رہتا ہے ۔

سرسید احمد خاں، علامہ اقبال اور قائد اعظم جیسے عظیم رہنماؤں نے علم کے ذریعے ہی قوم کی سچّی خدمت کی اور آج ان کے نام زندہ جاوید ہیں ۔ بزرگان دین بھی علم کی شمع جلا کر لوگوں کو ہدایت کی راہ دکھاتے رہے اور آج ان کے نام زندہ ہیں اور بے علم تو خدا کو بھی نہیں پہچان سکتا۔ انسان نے علم کی بدولت اپنے لئے آسائش و آرائش کے سینکڑوں سامان پیدا کئے ہیں۔ اس نے ایسی ایسی شاندار عمارتیں تعمیر کی ہیں جو آسمان سے باتیں کرتی ہیں۔ اس نے موٹر کار، ہوائی جہاز، جیٹ طیارے اور راکٹ تک تیار کر لئے ہیں۔ ٹیلیفون اور ریڈیو سے وائرلیس اور ٹیلی ویژن تک، ٹائپ رائٹر سے لے کر چھاپہ خانے اور ٹیلی پرنٹر تک خورد بین اور دور بین سے لے کر رصد گاہوں تک کے وسیع نظام تک ایجادات اور اکتشافات کا ایسا لامتناہی سلسلہ ہے جو علم کی بدولت ہی وجود میں آیا ہے۔

دنیا کی ترقی کا دار ومدار علم پر ہے۔ علم ہی انسان کو انسان بناتا ہے اور نیکی بدی میں تمیز کرنا سکھاتا۔ علم ہی سے انسان دوسرے انسان پر سبقت حاصل کر سکتا ہے۔ وہی انسان جو کبھی بجلی کی گرج سے ڈر جاتا تھا آج بجلی کو اس طرح قابو کر چکا ہے کہ وہ اس کی تابع فرمان ہو چکی ہے اور وہ جو کام چاہے اس سے لے سکتا ہے اور جس وقت جہاں چاہے لے سکتا ہے۔ تمام کارخانے، ریل گاڑیاں، ریڈیو، ٹیلی ویژن اور دوسری ایجادات میں بجلی استعمال کی جا رہی ہے۔ علم کی ہی بدولت انسان اپنی تفریح کا سامان بھی پیدا کرتا ہے اور اس نے اپنے لئے قسم قسم کی سہولتیں پیدا کر لی ہیں۔ علم کی بدولت ہی انسان نے سورج ، چاند اور ستاروں کی بناوٹ، ماہیت اور بلندی معلوم کی ہے۔

علم ایسا نور ہے جس سے جہالت اور گمراہی اور تاریکیاں دور ہو جاتی ہیں۔ علم کی بدولت انسان کی چشم بصیرت روشن ہوتی ہے جس سے وہ نیکی بدی اور حق و باطل کو پہچانتا ہے۔ یہ ایسا بیش بہا جو ہر ہے جو عقل کو منتقل کرتا ہے۔ علم سے انسان کے اطوار شائستہ اور اخلاق پاکیزہ بن جاتے ہیں ۔ وہ دل و دماغ کو جہالت کے مہیب اندھرے سے نکال کر اس عالم میں پہنچا دیتے ہیں جہاں حسد و بغض ، دشمنی اور عداوت و حرص اور لالچ کا گذر نہیں ہوتا۔

ترقی یافتہ ملکوں نے علم سے ہی ترقی کی ہے۔ امریکہ، روس اور دوسرے ممالک نے بھی علم ہی کی بدولت حیرت انگیز ترقی کی ہے۔ علم کی بدولت ہی انسان آج خلاء کو مسخر کر رہا ہے۔ انسان نے علم کے ذریعے ہی دنیا کا چپہ چپہ چھان مارا اور قطب شمالی سے لے کر قطب جنوبی تک زمین کو روند تا چلا گیا۔ علم انسان کو جرات ، ہمت، استقلال مدبر اور بردباری اور ہر قسم کی عقدہ کشائی کی صلاحیت بخشتا ہے۔ علم ہی انسان کو با عزت ،سرفراز ، باوقار اور عظیم بناتا ہے۔ علم ہی سے انسان اپنے لئے دولت کماتا ہے جس سے وہ اپنی اور دوسروں کی خدمت کر سکتا ہے اور اپنے لئے دنیاوی جاہ و جلال بھی حاصل کر سکتا ہے۔ جتنے بڑے آدمی ہوئے ہیں علم کی بدولت ہی کمال عروج پر پہنچے ۔ بڑے بڑے مراتب اور مناصب حاصل کئے۔ سقراط، بقراط، بوعلی سینا، غزالی فردوسی کتنے بڑے نام ہے۔ ان سب نے علم کی بدولت ہی نام پایا۔ آج بھی ان کا نام بڑے ادب و احترام سے لیا جاتا ہے ۔

مآخذ: بہترین اردو مضامین، علامہ اقبال آفاقی کُتب خانہ

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top