وہ شمع اجالا جس نے کیا چالیس برس تک غاروں میں

اک روز چمکنے والی تھی کل دنیا کے درباروں میں

 (ظفر علی خاں ) 

اس کائنات میں حضور سرور کائنات ، خاتم النبین حضرت محمد مصطفے صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حیثیت بے مثال آفتاب درخشاں کی ہے جو غارحرا سے طلوع ہوا اور ساری کائنات پر چھا گیا۔ آپ کائنات کی عظیم ترین شخصیت ہے جس کی نظیر ازل سے ابد تک ممکن نہیں ۔ آپؐ بے مثل نیر اعظم ہیں۔ جس طرح سورج نکلتا ہے تو موجودات عالم کی ہر چیز کو روشن کر دیتا ہے اسی طرح آسمان روحانیت کا نیر اعظم انسانوں کے قلب و نظر کو منور کر رہا ہے۔ اس نیر درخشاں نے کفر وضلالت کی تاریکی کو نور سعادت میں تبدیل کر دیا اور دھندلکوں کو ختم کر دیا جو انسانی ذہن و قلب کا احاطہ کئے ہوئے تھے ۔
آپ وہ عظیم انسان ہیں جن سے زیادہ کسی کی تعریف نہیں کی گئی۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ کسی نے ان سے زیادہ اپنے خالق کی تعریف بھی نہیں کی ، جس عظیم انسان کی تعریف خود خالق کائنات کرے اور جس کی تعریف خود رب کریم کرے اور اس پر درودو سلام بھیجے اس سے بڑھ کر کون سی شخصیت ہوسکتی ہے ۔ کون ہے جو اس عظیم انسان کی تعریف کا حق ادا کر سکتا ہے۔ شاعر نے یہ کہہ کر مبالغہ نہیں کیا تھا کہ:

بعد از خدا بزرگ تو ہی قصہ مختصر

آپؐ کی ذات گرامی موجودات عالم کی محسن ہے، رحمتہ اللعالمینؐ ہے اور خدائے تعالیٰ کی رحمت کا سر چشمہ ہے۔ جس پر خداوند کریم اپنی رحمت کے خزانے لٹاتا ہے جہاں سے رحمت مخلوقات میں تقسیم ہوتی ہے۔ ہم رسول پاک پر درود بھیجتے ہیں ۔ اس کا مقصد یہ نہیں کہ رسول ہماری دعا کے محتاج ہیں۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ رسول پاک پر زیادہ سے زیادہ خدا تعالی کی رحمت نازل ہوتا کہ آپ کے خزانہ رحمت سے زیادہ سے زیادہ رحمت مخلوقات میں تقسیم ہو۔
نبی خدا تعالی کا خلیفہ ہوتا ہے ۔ اس لئے سوائے صفت معبودیت کے تمام صفات خداوندی کا عکس اس میں موجود ہوتا ہے۔ خدا رحیم ہے۔ اس کا نبیؐ بھی رحیم ہوتا ہے۔ خود خداقرآن کریم میں اس کی تصدیق فرماتا ہے۔ ہمارے آقاؐ رحمت مجسم ہیں۔ آپ کی تمام تر تعلیم رحمت کی تعلیم ہے۔ آپ نے دنیا کو ظلمت سے نکال کر نور عطا کیا۔ آپ نے خدا اور اس کے بندوں کے درمیان رشتہ قائم کیا۔ ان تمام لوگوں کو جنہوں نے آپ پر یا آپ کے غلاموں پر ظلم کئے تھے اپنی رحمت سے معاف کر دیا۔ آپ دوستوں ہی کے لئے نہیں، دشمنوں کے لئے بھی سراپا رحمت تھے اور صرف اسی عالم کے لئے نہیں بلکہ تمام عالموں کے لئے رحمت بن کر تشریف لائے۔ اسی لائے تو آپ کو رحمتہ اللعالمینؐ کا لقب عطا ہوا ۔ جہاں جہاں تک اللہ تعالی کی بادشاہت ہے وہاں وہاں تک آپ کی رسالت کا سکہ چلتا ہے۔ ہوا، پانی، بحروبر ، جن و بشر، کوه و دشت ، زمین و آسمان، حیوانات، نباتات، جمادات غرضیکہ کائنات کے ذرے ذرے پر اللہ تعالیٰ کی حاکمیت ہے۔ ان سب پر حضور کی رسالت کی حاکمیت بھی ہے۔ جب سے اللہ تعالیٰ کی حاکمیت چلی آ رہی ہے تب سے آپ کی رسالت کا عمل جاری ہے اور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جاری رہے گا کیونکہ خدا تعالیٰ کی حاکمیت بھی ہمیشہ کے لئے جاری ہے۔ گویا نہ اس کا ادھر کنارہ ہے اور نہ ادھر کنارہ ہے ۔ شان رسالتؐ کی بھی کوئی حد نہیں ۔ آپ ہمیشہ ہمیشہ کے لئے سارے جہانوں کے لئے رحمتہ اللعالمینؐ ہیں۔ جس طرح مادی آفتاب کی ضیاء پاشی سے ہر ذرہ درخشندہ ہوتا ہے اسی طرح ماہ ہدایت کی روشنی بھی کائنات کے ذرے کے لئے ہوتی ہے ۔ آپ کی رحمت کے دامن کی وسعت کا کوئی اندازہ نہیں جن لوگوں نے آپ پر پتھر برسائے آپ نے انہیں بھی دعائیں دیں ۔ آپ انسانوں کے لئے رحمت بن کر آئے اور عظیم انقلاب کا باعث بنے۔ حضور کے لائے ہوئے انقلاب کے حوالے سے چند شعر
ملاحظہ کریں ۔ 

عجیب شخص تھا کیا انقلاب لے آیا

شب سیاہ میں اک آفتاب لے آیا

جہاں پہ قطرہ شبنم کو بھی ترستے تھے

وہ اک چشمہ بجائے سراب لے آیا

دکھوں کی دُھول کے باعث بشر کی آںکھوں سے

ہوئے تھے جتنے بھی کم سارے خواب لے آیا

بھٹک رہے تھے جو اب تک دکھوں کے صحرا میں

وہؐ ان کے واسطے سکھ کے گلاب لے آیا

جھلستی دھوپ میں تسکین قلب کی خاطر

کرم کی بارشیں وہ بے حساب لے آیا

(حفیظ صدیقی)

جب تک حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہمارے رگ و پے میں سرایت نہ کر جائے ہمارا ایمان مکمل نہیں ہو سکتا۔

محمدؐ کی محبت دین حق کی شرط اول ہے
اسی میں ہو اگر خامی تو ایماں نا مکمل ہے

اگر ہمارے دل میں حضورؐ کی محبت ہو اور ہم اس محبت کے تقاضے بھی پورے کرنے کی کوشش کرتے ہوں تو ہماری سیرت میں اسلامی رنگ پیدا ہو سکتا ہے اور ہم دین و دنیا کی ہر نعمت سے مالا مال ہو سکتے ہیں۔

کی محمدؐ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں

یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں
(علامہ اقبال)

مآخذ: بہترین اردو مضامین، علامہ اقبال آفاقی کُتب خانہ

اگر آپ چاہیں تو یہ بھی پڑھ سکتے ہیں

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top