جس سر کو غرور آج ہے یاں تاجوری کا
جس سر کو غرور آج ہے یاں تاجوری کا
کل اس پہ یہیں شور ہے پھر نوحہ گری کا
آفاق کی منزل سے گیا کون سلامت
اسباب لٹا راہ میں یاں ہر سفری کا
ہر زخم جگر داور محشر سے ہمارا
انصاف طلب ہے تری بیداد گری کا
لے سانس بھی آہستہ کہ نازک ہے بہت کام
آفاق کی اس کارگہ شیشہ گری کا
ٹک میرؔ جگر سوختہ کی جلد خبر لے
کیا یار بھروسا ہے چراغ سحری کا
ویڈیو دیکھیں