تفہیم عبارت 6

اسلام نے لفظ قوم کے معنی بدل دیے ہیں۔ اسلام سے پہلے کے تمام قومی سلسلے، تمام قومی رشتے نسل یا علاقے سے تعلق رکھتے تھے۔ لیکن اسلام نے لَااِلٰہَ اِلَّا اللہُ مُحَمَّدُ رَّسُولُ اللہ کے تحت ایک نیا روحانی بلکہ خدائی قومی رشتہ قائم کر دیا۔ اسلام کسی سے نہیں پوچھتا کہ وہ ترک ہے یا تاجیک، وہ افریقہ کا رہنے والا ہے یا عرب کا ، وہ چین کا باشندہ ہے یا ما چین کا ، پاکستان میں پیدا ہوا ہے یا ہندوستان میں، وہ کالے رنگ کا ہے یا گورے رنگ کا ، بلکہ جس کسی نے اللہ کی توحید اور محمد رسولؐ اللہ کی رسالت کو مان لیا وہ ایک رشتے میں بندھ گیا۔ جس سے اچھا اور پیارا رشتہ اور کوئی نہیں ہے۔“

سوالات

سوال 1: اسلام نے لفظ قوم کو کتنی وسعت دی ہے؟

اسلام نے قوم کے لفظ کو بڑے وسیع معنوں میں مراد لیا ہے۔ جس کسی نے ، چاہے اس کا تعلق دنیا کے کسی بھی خطے سے ہو اور وہ کسی بھی نسل سے ہو کلمہ پڑھ لیا، پس وہ مسلمان قوم میں شامل ہو گیا۔

سوال2: کیا اسلام میں نسل اور علاقے کا امتیاز جائز ہے؟

اسلامی تعلیمات کی رو سے نسل اور علاقے کا امتیاز ہرگز جائز نہیں ہے۔

سوال 3: کیا اسلام میں ترکی کے مسلمان ، چین کے مسلمان اور پاکستان کے مسلمان کے درمیان امتیاز قائم ہوگا ؟

ترکی کا مسلمان ہو یا چین کا یا پاکستان کا یا کسی اور ملک کا ، ان کے درمیان ہرگز کوئی امتیاز قائم نہیں ہوگا بلکہ تمام مسلمان بھائی بھائی ہیں۔

سوال 4: کیا گورے مسلمان کو کالے مسلمان پر کوئی فوقیت حاصل ہے؟

گورے مسلمان کو کالے مسلمان پر یا کالے مسلمان کو گورے مسلمان پر ہرگز کوئی فوقیت حاصل نہیں ہے۔

سوال 5: اس عبارت کا عنوان لکھیے۔

اس عبارت کا مناسب عنوان ہے۔ “اسلامی مساوات”

اگر آپ چاہیں تو جماعت دہم کے نوٹس دیکھ سکتے ہیں

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!
Scroll to Top