تفہیم عبارت نمبر 13: غالب کے القاب و آداب

غالبؔ نے القاب و آداب۔ مزاج پرسی و خیریت نگاری کا قدیم دستور، جس سے سر مو تجاوز کرنا روا نہ رکھا جاتا تھا۔ بالکل ترک کر دیا۔ یہ بات نہیں کہ یہ باتیں لکھتے ہی نہ تھے، مگر ان قاعدوں کے اور ان کی ترتیب کے پابند نہ تھے۔ القاب و آداب بالکل چھوڑ دیتے اور اول سطر سے مضمون شروع کر دیتے تھے، کبھی لکھتے تھے تو نئے، مختصر، موزوں القاب لکھتے تھے۔ مثلاً ’میاں’ ‘برخوردار’ ‘ بندہ پرور’ ‘ مہاراج’ ‘ پیرو مرشد’ ‘ بھائی صاحب ‘ ۔ اس سے زیادہ لکھا تو’ میری جان کے چین میاں سرفراز حسین’ ‘ میرے مہربان’ ‘ میری جان’ ‘ مرزا تفتہ سخن دان ۔ ‘ کبھی یہ سب غائب اور خط اس طرح سے شروع 
”صاحب تم کیا چاہتے ہو؟“۔۔۔۔یا۔۔۔۔ ”مار ڈالا یار تیری جواب طلبی نے“
اسی طرح دعا، سلام اور اپنا نام اور تاریخ تحریر لکھنے میں بھی کوئی پابندی نہ تھی۔
(داستان تاریخ اردو، طبع دوم، ص 218)

سوالات

سوال 1: آپ کے خیال میں خط کے ضروری اجزا کون سے ہیں؟

میرے خیال میں خط کے ضروری اجزا درج ذیل ہیں:
 مقام روانگی و تاریخ

 القاب و آداب 

خط کا مضمون 

اختتام مکتوب

مکتوب نگار کا نام 

مکتوب الیہ کاپتا

سوال 2: آپ نے مرزا غالبؔ کے خطوط پڑھے اُن کی زبان کیسی ہے؟

میرے خیال میں مرزا غالبؔ کے خطوط اُن کو اردو نثر میں زندہ رکھنے کے لیے کافی ہیں۔ اُنھوں نے خطوط میں سادہ بیانی اور مکالماتی انداز کو متعارف کروایا۔ اس لیے مرزا کے خطوط کو جدید اردو زبان کی بنیاد قرار دیا جاتا ہے۔

سوال 3: حامد حسن قادری نے غالبؔ کی مکتوب نگاری کی جو خصوصیات بتائی ہیں اُن کا خلاصہ لکھیے۔

حامد حسن قادری نے مرزا غالبؔ کی مکتوب نگاری کی مندرجہ ذیل خصوصیات بتائی ہیں:
وہ خط لکھتے وقت تحریری انداز ایسا اپناتے ہیں گویا دو افراد رو برو بیٹھے محوِ گفتگو ہوں۔
انھوں نے انشا پردازی کی بجائے سلاست و روانی کو خطوط میں جگہ دی۔
خط کے اندر مکالماتی انداز کو داخل کر کے خوب صورت انداز عطا کیا۔
خطوط کے اندر روزمرہ اور محاوراتی انداز کو شامل کر کے خوب صورتی عطا کی۔

سوال 4: قدیم دستور مکتوب نگاری کیا تھی؟

قدیم دستور مکتوب نگاری میں درج باتوں کا خاص اہمیت دی جاتی تھی۔
القابات نہایت طویل اور مشکل زبان میں استعمال ہوتے تھے
خاص طرزِ اسلوب کو اپنا کر اپنا ادبی دبدبہ قائم کرنے کی کوشش کی جاتی تھی۔
بھاری بھر کم محاورات و ضرب الامثال کا کثرت سے استعمال کیا جاتا ہے۔

سوال 5: خط کیوں لکھا جاتا ہے؟

ایک دوسرے کے حالات سے آگاہی کے لیے خط لکھا جاتا ہے۔ اس لیے اسے” آدھی ملاقات“ بھی کہا جاتا ہے۔

اگر آپ چاہیں تو جماعت دہم کے نوٹس دیکھ سکتے ہیں

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!
Scroll to Top