آزاد نظم/Azad nazam

بے قافیہ وردیف نظم جس میں بحر کے بجائے کسی مخصوص بحر کے ارکان کی پابندی کرتے ہوئے صوتی آہنگ پیدا کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر اسلم حنیف کے بموجب ’معرّا‘آزاد اور نثری شاعری مغرب سے بھی سینکڑوں سال قبل عربی و فارسی ادب میں موضع کے تحت معرض وجود میں آچکی تھی ۔ اس لیے ان اصناف کے ساتھ نظم کے بجائے لفظ موشح ہی استعمال کرنا چاہیے۔ موضح کا لفظ تمام ایسے منظوم کلام پر عاید ہوتا ہے جس میں عروض وفن یا پابندیوں سے جزوی یا کلی انحراف پایا جاتا ہے۔ اس لیے مساوی آہنگ پر مشتمل غیر مقفیٰ شاعری کی شناخت کے لیے مُعرّا ،موشح اور جو کلام بحر ارکان کی اہمیت کے باوجود غیر مساوی آہنگ سے عبارت ہوں ۔ (اس میں قافیہ استعمال کیا جائے یا نہ کیا جائے۔ ایسی نظموں کی شناخت کے لیے آزاد موشح اور ہر طرح کے عروض اور فنی التزامات کی نفی کے باوجود باطنی آہنگ پر مشتمل کلام کونثری موشح ہی کے نام سے موسوم کیا جانا چاہیے۔
حوالہ : مقالہ بعنوان ” آزاد موشح ( نظم ) تخلیق کے کچھ بنیادی اصول، مطبوعہ ماہنامہ صریر (فروری 2004ء)

مآخذ: تنقیدی اصطلاحات از ڈاکٹر سلیم اختر

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!
Scroll to Top