کہانی
یہ کہانی ( اتفاق میں برکت) نویں جماعت کے نصاب میں شامل ہے ۔
( سرگودھا، ساہیوال، فیصل آباد بورڈ 2015، سرگودھا، 2016 )
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی گاؤں میں فضل دین ایک غریب کسان رہتا تھا۔ اس کے پاس صرف دو بیل تھے، انھیں ہل میں جوتتا اور کنویں میں جوڑتا تھا۔ کام کرتے تھک جاتا تو بیلوں کو تھان پر باندھ کر لمبی تان کر سو جاتا۔ نہ وقت پر پانی پلاتا نہ پیٹ بھر کر چارہ کھلاتا۔ دونوں بیل روز بروز لاغر ہوتے جارہے تھے مگر فضل دین کو پروانہ تھی۔ ایک رات بیلوں نے سوچا کہ یہاں رہے تو سوکھ سوکھ کر مرجائیں گے بہتر ہے کہ فضل دین کو چھوڑیں اور جنگل سے رشتہ جوڑیں۔ چنانچہ انھوں نے دانتوں سے اپنے رسے کاٹے اور چپ چاپ جنگل کی راہ لی۔
جنگل کی آزاد فضا اور گھاس کی کثرت دیکھ کر خوش ہو گئے۔ خوب پیٹ بھر کر کھایا اور پاؤں پھیلا کر سور ہے ۔ اسی طرح دو ایک مہینے گزر گئے اور دونوں بیل دوسانڈ بن گئے ۔ ان کے لیے ہر دن عید اور ہر رات شب برات تھی۔
ایک دن ایک بھولا بھٹکا شیر ادھر نکل آیا۔ دو موٹے تازے بیل دیکھے، خوش ہو گیا اور لگا دھاڑنے ۔ بیل بھی شیر کو دیکھ کر ڈکارے اور اپنے سینگ لہراتے ہوئے، مقابلے کو تیار ہو گئے۔ شیر جست لگاتا تو دونوں بیل اسے سینگوں پر لیتے بہت دیر تک لڑائی ہوتی رہی۔ آخر شیر کا سارا جسم زخمی ہو گیا اور بال بال سے خون رسنے لگا۔ اس نے مقابلہ چھوڑا اور چپ چاپ ایک طرف کو کھسک گیا۔ بیلوں نے اللہ کا شکر ادا کیا، گھاس سے پیٹ بھرا اور ایک درخت کے سائے میں لیٹ کر سو گئے۔
اب دونوں بیلوں کی تھکن دور ہو چکی تھی ۔ اپنی طاقت پر مغرور تھے۔ ایک دن شیر سے لرائی کی باتیں کر رہے تھے کہ ایک بیل نے کہا: ” میری طاقت نے شیر کو بھگایا، تم تو بس اپنا بچاؤ کرتے رہے۔ دوسرے نے جواب دیا :
واہ! یہ میرے ہی سینگوں کی برکت تھی کہ شیر جدھر سے بھی حملہ کرتا تھا ، میرے سینگ ادھر ہی سے اس کے حملے کو ردّ کردیتے تھے۔ تم تو فقط اپنی جان بچاتے تھے۔
تُو تُو ، میں میں سے تلخی اتنی بڑھی کہ دونوں میں اتفاق نہ رہا اور دونوں نے اپنا اپنا الگ راستہ اختیار کر لیا۔ اتنے دنوں میں شیر تندرست ہو چکا تھا اور دور سے ہی بیلوں کو دیکھا کرتا مگر جب ان میں اتفاق نہ رہا تو شیر کو اپنے وارے نیارے نظر آئے اور ایک بیل کی تاک میں گھات لگا کر بیٹھ گیا، جونہی بیل چرتا ہوا قریب آیا تو شیر نے جست لگائی اور ایک ہی پنجے سے گردن تو ڑ کر رکھ دی۔
اگلے دن اٹھا اور دوسرے بیل کی تلاش میں نکل کھڑا ہوا۔ یہ بیل بھی اسے جلد ہی مل گیا۔ شیر ایک جھاڑی کے پیچھے چھپ کر بیٹھ گیا بیل بے خبر چر رہا تھا۔ وہ جونہی جھاڑی کے قریب آیا، یہ انگڑائی لے کر اٹھا ا اور چھلانگ لگا کر بیل کی پیٹھ پر جا بیٹھا، بیل نے بہتیرا جھٹکا سینگ ہلائے مگر شیر نے اپنے پنچوں سے اس کی کھال نوچ رکھی تھی اور ایک پنجہ اس زور سے گردن پر مارا کہ گردن ایک طرف لڑھک گئی اور بیل زمین پر گرکر مرگیا۔ شیر نے اس کا گوشت کھایا لہو پی کر اپنی پیاس بجھائی اور ایک طرف کو نکل گیا۔
جب تک دونوں بیلوں میں اتفاق رہا تو انھوں نے شیر کا مقابلہ کیا اور اسے شکست دی لیکن جیسے ہی اُن میں نفاق(بے اتفاقی) پیدا ہوا وہ دونوں بیل اپنی جان سے گئے۔
نتیجہ/اخلاقی سبق :
اتفاق میں برکت ہے۔
نفاق باعث ہلاکت ہے۔
دوسری کہانیاں پڑھیں! شکریہ(یہاں کلک کریں)