ہرنی کی دعا

کہانی

یہ کہانی  (ہرنی کی دعا)  نویں جماعت کے نصاب میں شامل ہے ۔ 


ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ شام قریب تھی سبکتگین  اپنے فرائض سے فارغ ہوا، گھوڑے کو لگام دی اور ا چک کر سوار ہو گیا۔ شہر سے نکلا، جنگل کی ٹھنڈی ہوا لگی ، دماغ تازہ ہوا، گھوڑے کو ایڑ لگائی اور جنگل میں داخل ہو گیا۔ ہر طرف گھوڑا دوڑایا ، مگر کوئی شکار نظر نہ آیا۔ مغرب کی طرف دیکھا تو سورج کو غروب ہوتے پایا۔ فوراً شہر کی طرف باگ موڑی اور آہستہ آہستہ جنگل کو طے کرنے لگا۔

نا گہاں سبکتگین کی نظر ایک ہرنی پر پڑی جو اپنے چھوٹے سے بچے کوکھلا رہی تھی ۔ شکاری ، جب شکار دیکھ لیتا ہے تو صبر اس سے رخصت ہو جاتا ہے۔ جلال الدین  نے گھوڑے کو اشارہ کیا۔ وہ سدھایا ہوا جانور، اپنے مالک کے اشارے پر اچھلا اور ہرنی کی طرف چل پڑا۔ ہرنی نے شکاری کو دیکھا تو بچے کوساتھ لے کر بھاگی۔ خود تو بھاگ گئی مگر بچہ وہیں رہ گیا۔ یہ ابھی چند دن کا تھا، اس کی ٹانگیں کمزور تھیں ۔

سبکتگین نے سوچا۔ خالی ہاتھ جانے سے بہتر ہے کہ اس بچے کو پکڑ لیا جائے۔ چنانچہ وہ گھوڑے سے نیچے اترا، بچے کو پکڑا ،اس کی ٹانگیں باندھیں اور گھوڑے پر رکھ کر سوار ہوگیا۔ گھوڑا شہر کے قریب آن پہنچا۔ سبکتگین  کو ایک سوگوارسی آواز سنائی دی۔ اس نے پیچھے مڑکردیکھا، ہرنی اپنے بچے کے لیے اس کے پیچھے پیچھے آ رہی تھی۔

ماں کی یہ محبت دیکھ کرسبکتگین  کا دل پسیجا۔  شاید اسے اپنی ماں سے بچھڑنے کا وقت یاد آ گیا۔ اس نے گھوڑا روکا، ہرنی کے بچے کی ٹانگیں کھولیں اور اسے

زمین پر ڈال دیا۔ بچہ دوڑا اور اپنی ماں سے جا ملا ۔ ماں اسے چاٹ رہی تھی، پیار کر رہی تھی اور کبھی کبھی سبکتگین کی طرف دیکھ کر آسمان کی طرف منہ اٹھاتی جیسے دعا مانگ رہی ہو۔ سبکتگین  نے کچھ دیر یہ نظارہ دیکھا۔ پھر اندھیرے کو ہر طرف سے بڑھتے پایا۔ سورج بھی غائب ہو چکا تھا۔ اس نے گھوڑے کی باگ اٹھائی اور جلد ہی شہر میں داخل ہو گیا اور اپنے گھر پہنچ گیا۔ رات نے پر پھیلا دیے۔ سارا شہر اندھیرے میں ڈوب گیا۔

 دن بھر کا تھکا ہارا سبکتگین بھی اپنے بستر پر نیند کے مزے لے رہا تھا کہ ایک بزرگ آئے سبکتگین کو دیکھا، السلام علیکم کہا اور بتایا کہ سبکتگین  ہرنی کی دعا قبول ہوگئی، اب تو اور تیری اولاد ایک مدت تک غزنی پر حکومت کرے گی۔ بزرگ یہ خوشخبری سنا کر چلا گیا تو سبکتگین  کی آنکھ کھل گئی ۔ خواب کے واقعے پر غور کیا، مگر کچھ سمجھ نہ آیا۔ وہ اس خواب کو بھول جانا چا ہتا تھا مگر بھول نہ سکا۔ آخر وہ دن آگیا کہ الپ تگین حاکم غزنی فوت ہوا اورسبکتگین سر پر تاج رکھ کر غزنی کا بادشاہ بن گیا۔

نتیجہ/اخلاقی سبق:

  1. احسان کا بدلہ احسان ہوتا ہے۔
  2. نیکی کبھی رائیگاں نہیں جاتی۔
  3. ہمدردی عبادت کی روح ہے

دوسری کہانیاں پڑھیں:

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top