شیر کا گھر

کہانی

یہ کہانی (شیر کا گھرنہم جماعت(class 9) کے نصاب میں شامل ہے ۔ 

(لاہور بورڈ 2014  ، گوجرانوالہ بورڈ 2014  ، فیصل آباد بورڈ 2013، راولپنڈی بورڈ 2013ڈیرہ غازی خاں، راولپنڈی بورڈ 2016)

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ شیر پور کا گاؤں دریا سے ذرا ہٹ کر آباد تھا۔ گاؤں اور دریا کے درمیان سرسبز کھیت تھے ۔ دریا پار ایک جنگل تھا، جس میں جنگل کا بادشاہ شیر رہتا تھا اور اس کے ساتھ اور بھی کئی شیر اپنی اپنی کچھار میں دھاڑا کرتے تھے۔ دریا کو کشتی کے ذریعے عبور کیا جا تا تھا کیونکہ در یاپر کوئی پل نہ تھا۔ شیر پور میں ایک بڑھئی رہتا تھا، جو اپنے کام میں استاد مانا جاتا تھا۔ ایک دن اسے لکڑی کا پنجر ابنانے کے لیے لکڑی کی ضرورت تھی ۔ اس نے علی الصبح اپنے بیٹے کو ساتھ لیا اور دریا کے پار جنگل میں چلا گیا۔ ایک درخت سے لکڑی کاٹی اور پنجرا بنانے لگا۔ وہ اپنے کام میں مصروف تھا کہ ایک شیر آ گیا اور بولا: بڑے میاں! کیا بناتے ہو؟“ بڑھئی نے جواب دیا: ” جنگل کے بادشاہ کا گھر بنا رہا ہوں“ شیر نے کہا: اس چھوٹے سے پنجرے میں ہم کیسے سما سکتے ہیں؟“ بڑھئ نے کہا: ” جنگل کے بادشاہ! اس میں داخل ہو کر دیکھ لیجیے“ شیر نے آؤ دیکھا نہ تاؤ پنجرے میں داخل ہو گیا۔بڑھئنے فوراً دروازہ بند کر دیا۔ اب شیر قید تھا اور پنجرے سے نکلنے کے لیے بے تاب ۔بڑھئ  نے بیٹے سے کہا۔ لوٹا لو اور آگ جلا کر پانی کو خوب گرم کرو لڑکے نے ایسا ہی کیا۔ جب پانی ابلنے لگا تو بڑھئی نے لوٹا اٹھایا اور شیر پر ڈالنے لگا۔ 

شیر کا گھر

جُوں جُوں اُبلتا ہوا پانی پڑ تا شیر تر پتا جاتا حتیٰ کہ اس کے بدن کی کھال تک جل گئی اور شیر ادھ مواسا ہو گیا۔ بڑھئی نے یہ دیکھ کر پنجرے کا دروازہ کھول دیا۔ شیر باہر نکلا اورجنگل کو بھاگ گیا۔ بڑھئی  نے خدا کا شکر ادا کیا کہ بلا ٹلی اور اپنے کام میں مصروف ہو گیا ۔ تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ جنگل سے تینشیر آتے ہوئے دکھائی دیے۔ بڑھئی اور اس کا بیٹا درخت پر چڑھ گئے ۔ شیر درخت کے نیچے آئے انھیں درخت پر چڑھنا نہیں آتا تھا۔ آخر جلا ہوا شیر نیچے کھڑا ہوگیا۔ دوسرا شیر اس کی پیٹھ پر چرح کر کھڑا ہو گیا  ۔ دوسرا شیر اس کی پیٹھ پر چڑھ کر کھڑا ہوا تیسرا شیر دوسرے کی پیٹھ پر چڑھنے لگا تو بڑھئی  نے کہا کہ اب ہماری خیر نہیں۔ اس نے چِلّا کر کہا ۔ “لوٹا لاؤ”۔

یہ سُننا تھا کہ نیچے والا شیر بھاگا اوپر والے دونوں شیر بھی اوپر نیچے گرے اور بھاگ نکلے، جنگل میں جا گھسے اور پھر ادھر آنے کی کبھی کوشش نہ کی۔ بڑھئی کی حاضر دماغی نے نہ صرف شیروں کو بھگا دیا، بلکہ یہ بھی ثابت کر دیا  کہ انسان جنگل کے بادشاہوں کا بھی بادشاہ ہے۔

نتیجہ/اخلاقی اسباق:

  1. انسان علم و عقل کی وجہ سے ہی اشرف المخلوقات ہے۔
  2. عقل مندی ذریعہ نجات ہے
  3. حسن، تدبیر سے بڑھ کر کوئی عقل مندی نہیں
  4. حاضر دماغی اور عقل مندی بہترین حکمتِ عملی ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top