انصاف

کہانی

یہ کہانی  (انصاف)  نویں جماعت کے نصاب میں شامل ہے ۔ 


سلطان مراد ترکستان کا بادشاہ اور اسلامی دنیا کا حکمران تھا۔ یوں تو مسلمان حکمرانوں کو عمارتیں بنوانے کا شوق رہا ہے مگر سلطان مراد مسجدوں کی تعمیر میں خاصی دلچسپی لیتا تھا۔

ایک دفعہ اس نے اپنے دل میں ایک مسجد کا نقشہ بنایا۔ یہ مسجد اس کے تخیل کا حسین مُرقّع تھی۔ اس زمانے میں ایک انجینئر کی بڑی شہرت تھی۔ بادشاہ نے اسے بلایا اپنا نقشہ اسے دکھایا اور مسجد کی تعمیر پر لگا دیا۔

 وقت گزرتا رہا۔ دن ہفتوں میں ہفتے مہینوں میں مہینے سال بنتے گئے۔ مسجد بنتی رہی اور بنتی گئی۔ لاکھوں اشرفیاں خرچ ہو گئیں ۔ آخر مسجد مکمل ہوگئی جو فی الواقع ایک شاندار عبادت گاہ تھی۔

انجینئر نے بڑے دعوے کے ساتھ بادشاہ کے حضور حاضری دی اور عرض کی : ” حضور! مسجد تیار ہے ملاحظہ فرمائیے۔“

بادشاہ اگلی صبح کو مسجد دیکھنے کے لیے گیا۔ مسجد کو ہر طرف سے دیکھا۔ اوپر سے نیچے، شمال سے جنوب سے ، مگر اتفاق دیکھیے کہ اچھی عمارت اپنے تقاضے کے لیے بادشاہ کی نظرِ استحسان کے لیے منتظر ہے مگر بادشاہ ہے کہ اسے یہ عمارت مطلق پسند نہ آئی۔ وہ اپنے آپ کو سنبھالنے کی کوشش کر رہا تھا۔ آخر جب نہ سنبھل سکا تو حکم دیا کہ انجینئر کا ایک ہاتھ کاٹ دیا جائے حکم کی دیرتھی ۔ جلا دنے فوراً ہاتھ کاٹ دیا۔

انجینئر کو یہ سزا بلا وجہ ملی تھی ۔ اسے اور تو کچھ نہ سوجھا۔ وہ سیدھا قاضی کی عدالت میں جا پہنچا اور دعویٰ دائر کر دیا۔

قاضی نے بادشاہ کے حاضر ہونے کا حکم دیا۔ بادشاہ حاضر ہوا تو عدالت میں انجینئر کو کھڑا پایا جس کے ہاتھ سے خون کے سرخ سرخ قطرے گر رہے تھے۔ بادشاہ یہ دیکھ کرگھبرا گیا۔ قاضی نے بادشاہ کے بیانات لیے اور حکم دیا کہ بادشاہ کا ہاتھ کاٹ دیا جائے اس کے ہاتھ سے بھی خون گرنا چاہیے تا کہ آئند ہ غلط فیصلہ نہ کرے۔

بادشاہ نے قاضی کا فیصلہ سنا تو اپنا ہاتھ آگے بڑھا دیا۔ انجینئر نے دیکھا تو اس کے چیخیں  نکل گئیں اور بولا : ” میں نے انصاف پا لیا، میں بادشاہ کو اپنا خون معاف کرتا ہوں اور کسی دباؤ کے بغیر بخشتا ہوں۔“

یہ سن کر بادشاہ کی جان میں جان آئی۔ اس نے انجینئر کو بہت سا مال و زر دے کر رخصت کیا اور اللہ کا شکر ادا کیا کہ اس کے قاضی اسلامی احکام کےاعلان میں اس قدر دلیر ہیں کہ بادشاہ کو بھی مجرم قراردے دیتے ہیں۔

نتیجہ/اخلاقی سبق:

  1. قانون کی نظر میں سب برابر ہیں
  2. انصاف کرنے سے قومیں ترقی کرتی ہیں

دوسری کہانیاں پڑھیں:

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top