مُرکب، مرکبات کی اقسام
مرکّب / کلام :
دو یا دو سے زیادہ با معنی لفظوں کے مجموعے کو مرکّب یا کلام کہتے ہیں ۔ جیسے: میری کتاب ۔ بچہ نیک ہے۔
مرکّب کلام کی قسمیں:
(الف) مرکب ناقص (ب) مرکّبِ تام
(الف) مرکب ناقص :
وہ مرکّب ہے جس سے کہنے والے کا مقصد پورا نہ ہو اور بات سننے والے کی سمجھ میں پوری نہ آئے ۔ جیسے: تیز گھوڑا ۔ نیک آدمی ۔ رات اور دن ۔ ان مرکبات سے کہنے والے کا مقصد سننے والے کی سمجھ میں پوری طرح نہیں آتا۔
مرکب ناقص کی قسمیں:
(1) مرکّب اضافی (۲) مرکّب توصیفی (۳) مرکّب عطفی (۴) مرکّب عددی (۵) مرکّب اشاری (۶) مرکّب جاری (۷) مرکّب تابع موضوع (۸) مركب تابع مہمل
1۔ مرکب اضافی:
دواسموں میں تعلق پیدا کرنا اضافت کہلاتا ہے۔ مثلاً محمود کی کتاب۔ خدا کا بندہ۔ مدرسے کےلڑکے۔ ان تینوں مجموعوں میں کتاب کا تعلق محمود سے بندہ کا تعلق خدا سے اور لڑکے کا تعلق مدرسے سے پیدا کیا گیا ہے۔ جس سے تعلق پیدا کیا گیا ہے وہ مضاف الیہ اور جس کا تعلق پیدا کیا گیا ہے وہ مضاف کہلائے گا۔ اس مضاف الیہ اور مضاف کے مجموعے کو مرکب اضافی کہتے ہیں۔ اردو میں مضاف الیہ پہلے اور مضاف بعد میں آتا ہے۔ عربی اور فارسی میں مضاف پہلے اور مضاف الیہ بعد میں آتا ہے۔کا۔ کی۔ کے اضافت کی علامت ہیں۔
اضافت کی قسمیں :
(1) اضافتِ تملیکی (ii) اضافتِ تخصیصی (ii) اضافتِ توضیحی (iv) اضافتَ ظرفی (۷) اضافتِ بیانی (vi) اضافت تشبیہی (vii) اضافتِ استعاری (vii) اضافت اہنی (ix) اضافت به ادنیٰ تعلق
اضافتِ تملیکی :
ایسے دولفظوں میں اضافت کرنا جن میں مضاف الیہ مالک اور مضاف مملوک ہو جیسے: ندیم کا گھر ۔ فوزیہ کی کتاب ۔بادشاہ کا ملک۔
اضافتِ تخصیصی
جس میں مضاف الیہ کی وجہ سے مضاف خاص ہو جائے مثلاً آم کا درخت۔ مدرسے کا صحن ۔
اضافتِ توضیحی:
ایسے دولفظوں کا مجموعہ جس میں مضاف الیہ کی وجہ سے مضاف کی وضاحت ہو جائے جیسے : جمعہ کا دن۔ رمضان کا مہینا۔
اضافتِ ظرفی
جس میں مضاف الیہ اور مضاف میں سے ایک ظرف دوسرا مظروف ہو جیسے : پانی کا کنواں۔ دودھ کا گلاس۔
اضافتِ بیانی
جس میں مضاف اپنے مضاف الیہ سے بنا ہو جیسے: چمڑے کا جوتا۔ مٹی کا برتن ۔سونے کی انگوٹھی۔
اضافتِ تشبیہی
مضاف الیہ اور مضاف میں تشبیہ کا تعلق ہو جیسے : غصے کی آگ ۔ نظر کا تیر۔ زلف کا سانپ۔
اضافتِ استعاری
جس میں مضاف کو مضاف الیہ کا حصہ سمجھ لیا جائے لیکن حقیقت میں وہ اس کا جزو نہیں ہوتا جیسے : عقل کے ناخن ۔ ہوش کے قدم
اضافت اِبنی
مضاف الیہ اور مضاف میں باپ ماں یا بیٹے کا تعلق ہو جیسے : ابراہیمؑ آزرؑ عیسیؑ مریمؑ ۔
اضافت به ادنیٰ تعلق
جس میں مضاف الیہ اور مضاف میں معمولی تعلق ہو جیسے : ہمارا مدرسہ تمھارا ملک۔ میرا محلہ۔
2۔ مرکب توصیفی
وہ مرکب ہے جس میں اسم کے ساتھ اس کی صفت بھی شامل ہو اس طرح صفت اور موصوف کے مجموعے کو مرکب توصیفی کہتے ہیں۔ مثلاً شریف آدمی ۔ ٹھنڈا پانی۔ اردو میں صفت پہلے اور موصوف بعد میں آتا ہے لیکن عربی اور فارسی میں موصوف پہلے اور صفت بعد میں آتی ہے جیسے : رجلِ کریم ( شریف آدمی ) – مردِ بزرگ (بڑا آدمی)
3۔ مرکّب ِعطفی
وہ مرکب ہے جو دو اسموں کو آپس میں ملانے کا کام دیتا ہے۔ ان دو اسموں کو ملانے کے لیے اردو میں اور فارسی میں استعمال ہوتا ہے انھیں حروف عطف کہتے ہیں۔ حرف عطف سے پہلے آنے والے اسم کو معطوف الیہ اور بعد میں آنے والے اسم کو معطوف کہتے ہیں۔ اس طرح یہ مرکب معطوف الیہ معطوف اور حرف عطف کا مجموعہ بھی کہلاتا ہے۔ مثلاً: اردو میں قلم اور دوات سیب اور انگور اور فارسی میں صبح وشام ۔ مردوزن ۔ شام و سحر ۔ شب وروز وغیرہ مرکب عطفی ہیں۔
4۔ مرکّبِ عددی
وہ مرکب ہے جو کسی اسم کی تعداد یا گنتی کو ظاہر کرے جیسے: گیارہ کتا بیں ۔ بیس آم ۔ چالیس جوتے ۔ ان میں گیارہ،
ہیں اور چالیس اسم عدد اور کتا بیں ، آم اور جوتے معدود ہیں اس طرح اسے اسم عدد اور اسم معدود کا مجموعہ بھی کہا جاتا ہے۔
5۔ مرکبِ اشاری
وہ مرکب ہے جس میں کسی اسم کے لیے دور یا نزدیک کا اشارہ پایا جائے جیسے: یہ مسجد ۔ وہ مدرسہ۔ ان میں یہ اور وہ اسم اشارہ ہیں۔ مسجد اور مدرسہ مشار الیہ ہیں۔ اس طرح سے اسے اسم اشارہ اور اسم مشار الیہ کے مجموعے کا نام بھی دیا جاتا ہے۔
6۔ مرکّبِ جاری
یہ وہ مرکب ہے جس میں بات نا مکمل ہونے کے ساتھ ساتھ ابھی جاری ہو اس طرح یہ مرکب حرف جار اور اسم مجرور کا مجموعہ ہے جیسے : گھر میں ۔ لاہور سے۔ پشاور تک ۔ چھت پر۔ ان میں ، پر ، تک، سے ، میں، حرف جار اور چھت ، پشاور ، لا ہور ، گھراسم مجرور ہیں ۔
7۔ مرکّب تابع مَوضُوع
ایسے دو لفظوں کا مجموعہ جس میں ایک بامعنی لفظ کے ساتھ دوسرا با معنی لفظ بلا ضرورت استعمال کیا جائے جیسے: دیکھ بھال۔ چال ڈھال۔ دانہ پانی۔ روکھی سوکھی اس مجموعے کو تابع موضوع کہتے ہیں۔
8۔ مرکّب تابع مُہمل
ایسے دو لفظوں کا مجموعہ جس میں ایک بامعنی لفظ کے ساتھ دوسرا بے معنی لفظ بلا ضرورت استعمال کیا جاتا ہے مثلاً روٹی ووٹی۔ جھوٹ موٹ ۔ خلط ملط ۔ اس مجموعے میں بے معنی لفظ تابع کہلاتا ہے اور بامعنی لفظ کو متبوع کہتے ہیں۔ لہذا اس مجموعے کو مرکّب تابعی بھی کہتے ہیں۔
(ب) مرکب تام:
دو یا دو سے زیادہ بامعنی لفظوں کا ایسا مجموعہ جس سے کہنے والے کا مقصد پورا ہو جائے اور سنے والے کو بات سمجھ میں آ جائے جیسے: سعید آیا۔ اسلم نیک ہے۔
اسناد:
کسی چیز کو دوسرے کے لیے ثابت کرنا جیسے : ” سعید آیا” میں آیا کو سعید کے لیے ثابت کیا گیا ہے۔ جسے ثابت کیا جائے مُسند اور جس کے لیے ثابت کیا جائے وہ مُسند الیہ کہلاتا ہے۔ مثلاً اسلم “نیک” ہے۔ اس جملے میں نیک مُسند اور اسلم ” مسند الیہ ہے ۔ مسند اسم اور فعل ہو سکتا ہے لیکن مسند الیہ ہمیشہ اسم ہوتا ہے۔
مرکب تام کے دوحصے: (۱) مُسند (۲) مُسند اِلَیہ
مرکّبِ تام کی قسمیں:
(۱) جملہ انشائیہ (۲) جملہ خبریہ
جُملہ انشائیہ:
وہ جملہ ہے جس میں فعل امر فعل نہی سوال ندا تمنا پائی جائے جیسے: توسبق پڑھ۔ اسلم شرارت نہ کر ۔ کیا سعید نے کتاب
پڑھی؟ اے اللہ ! رحم کر ۔ کاش! میں محنت کرتا۔ یہ تمام جملے انشائیہ ہیں۔
جملہ خبریہ:
وہ جملہ جس میں کسی بات کی خبر دی جائے اور اس جملے کے بولنے والے کو جھوٹا یا سچا کہ سکیں۔
جملہ خبریہ کی قسمیں:
(۱) جملہ اسمیہ خبریہ (۲) جملہ فعلیہ خبریہ
جملہ اسمیہ خبریہ:
وہ جملہ ہے جس میں مسند اور مسند الیہ دونوں اسم ہوں مثلاً سعید نیک ہے۔ اس جملے میں ”نیک اسم صفت مسند اور سعید
اسم مسند الیہ ہے۔
جملہ اسمیہ کے اجزا: (۱) اسم یا مبتدا (۲) متعلق خبر (۳) خبر (۴) فعل ناقص
جیسے : سعید گھر میں موجود ہے۔ اس جملے میں سعید اسم یا مبتدا ہے اور گھر میں متعلق خبر ہے ۔ ” موجود ” خبر اور ” ہے فعل ناقص ہے۔
جمله فعلیه خبریه:
وہ جملہ جس میں مسند فعل ہو اور مسند الیہ اسم ہو جیسے:اسلم نے قلم سے خط لکھا۔ اس جملے میں لکھا “مسند فعل ہے اسلم”مسند الیہ ہے۔
جملہ فعلیہ کے اجزا: (۱) فعل (۲) فاعل (۳) مفعول (۴) متعلق فعل
جیسے : اسلم نے قلم سے خط لکھا۔ اس جملے میں لکھا فعل ہے۔ اسلم ” فاعل خط مفعول اور قلم سے متعلق فعل ہے۔
ترکیب نحوی کی تعریف: جملے کے اجزا کو الگ الگ کرنا اور ان کے باہمی تعلق کو ظاہر کرنا ترکیب نحوی کہلاتا ہے۔
-
انشائیہ کی تعریف اور روایت
-
انشا کی تعریف
-
امیجری کی تعریف اور مثالیں
-
امتزاجی تنقید کی تعریف
-
امالہ کی تعریف اور مثال
-
الہام
-
ارسطو کا تصور المیہ/Tregedy
-
تفہیم عبارت نمبر 13: غالب کے القاب و آداب
-
تفہیم عبارت نمبر 12: علامہ اقبال کی انفرادیت یہ ہے کہ وہ ایک باعمل شاعر تھے
-
تفہیم عبارت نمبر 11: قائد اعظم ہمیشہ سے ایمان دار، باہمت، نڈر اور مستقل مزاج انسان تھے
-
تفہیم عبارت نمبر 10: دنیا کے ادب میں ڈراما ایک نہایت قدیم صنف ہے
-
تفہیم عبارت نمبر 9: دو قومی نظریہ
-
تفہیم عبارت نمبر 8: انتخاب کتب ایک اہم مسئلہ ہے۔۔۔
-
تفہیم عبارت نمبر 7: سکون کے وقت سمندر کا دیدار...
-
اردو ڈراما کا آغاز و ارتقاء
-
ہندوستانی ڈراما آغاز و ارتقاء
-
ڈراما کی تاریخ: یونانی ڈراما
-
ڈرامے کی اقسام
-
تفہیم عبارت نمبر 6: اسلام نے لفظ قوم کے معنی بدل دیے ہیں
-
تفہیم عبارت نمبر 5: ہم عصروں اور ہم چشموں کی رقابت پرانی چیز ہے
-
اردو ڈرامے کے فنی عناصر اور اجزائے ترکیبی
-
ڈراما/ڈرامہ کی تعریف اور ڈراما کیا ہے؟
-
ڈیجیٹل دور میں اُردو ٹی وی ڈراموں کا تجزیاتی مطالعہ: مقالہ نگار، محمد فیضان اختر
-
تفہیم عبارت نمبر 4: مختلف انسان مختلف زبانیں بولتے ہیں۔۔۔
-
تفہیم عبارت نمبر 3: مادر ملت فاطمہ جناح مرحومہ، پاکستان کی بانی نہیں
-
تفہیم عبارت نمبر 2: سراج الدولہ اور ٹیپو سلطان نے انگریزوں کے ۔۔۔
-
تفہیم عبارت نمبر 1: پنجاب کی حدود غزنی تک۔۔۔
-
آ سہیلی بوجھ پہیلی کوئز
-
مطابقت اور حروف کا صحیح استعمال معروضی سوالات کوئز
-
کیا امریکہ کو آگ فلسطین نے لگوائی ہے؟
-
مختصر ترین افسانہ / مختصر مختصر افسانہ
-
افسانہ / مختصر افسانہ کی تعریف
-
علامتی افسانہ کی تعریف
-
طویل مختصر افسانہ کی تعریف
-
تجریدی افسانہ کی تعریف
-
اظہاریت کی تعریف
-
اظہار کی تعریف | (Expression)
-
اصطلاح / اصطلاح سازی کی تعریف
-
اشاریہ کی تعریف
-
اسلوبیاتی تنقید کی تعریف