امیجری کی تعریف اور مثالیں

انگریزی لفظ

Image

سے

Imagery

اور

“Imagination”

جیسی اصطلاحات حاصل کی گئیں ۔ اردو میں امیجری کے متبادل کے طور پر تصویر کاری ، تصویر کشی، پیکرتراشی، شاعرانہ مصوری، لفظی تصویر، تصویر سازی جیسے الفاظ استعمال کیے گئے ہیں جبکہ غالب کے اس مصرع اور شعر کے بموجب :

توڑا جو تو نے آئینہ تمثال دار تھا

تمثال ہی مستعمل ہے لیکن تمثال

Image

کا ترجمہ ہے

Imagery

کا نہیں ۔ اس لیے درست معنی کے ابلاغ کے لیے اصل لفظ یعنی امیجری ہی مناسب ہے۔ جب شاعر مناسب ترین الفاظ کی امداد سے کسی شخص، شے، منظر یا وقوعہ کی ایسی درست تصویر کشی کرے کہ اس شخص، شے، منظر یا وقوعہ کی آنکھوں کے سامنے تصویر کھینچی جائے تو اسے امیجری کہتے ہیں جیسے غالب کا یہ شعر:

سائے کی طرح ساتھ پھریں سرو و صنوبر
تو اس قدِدلکش سے جو گلزار میں آوے

یا ناصر کاظمی کا یہ کہنا :

مرے گھر کی دیواروں پہ ناصرؔ
اداسی بال کھولے سو رہی ہے

یا منیر نیازی کے بقول :

یاد بھی ہیں اے منیر اُس شام کی تنہائیاں
ایک میداں، اک درخت اور تو خدا کے سامنے

ان اشعار میں قاری، منظر کا ناظر بن جاتا ہے اور یہی امیجری کا مقصد ہے۔ امیجری براہ راست اعصاب پر اثر انداز ہو کر ذہن میں اس منظر کو اجاگر کرتی ہے جو شاعر کے پیش نگاہ تھا:

تمثال میں تیری ہے وہ شوخی کہ بصد ذوق
آئینہ به انداز گل آغوش کشا ہے

شاعر کے الفاظ حواسِ خمسہ اور ہیجانات سے وابستہ اعصاب کے لیے تہیج کا کام کرتے ہوئے انہیں کار کردگی کے لیے مائل کرتے ہیں یا پھر ان کی کارکردگی میں تیزی پیدا کرتے ہیں، یوں الفاظ رنگوں کا اور شعر کینوس کا کردار ادا کرتے ہیں۔ دیکھیے علامہ اقبال کا یہ شعر:

پھول ہیں صحرا میں یا پریاں قطار اندر قطار
اودے اودے، نیلے نیلے ،پیلے پیلے پیرہن

امیجری اسلوب کی صفات میں سے ہے اس لیےایذرا پاؤنڈ نے یہ تلقین کی تھی :
“Right word for the right image”
امیجری کی بالعموم حر کی اور ساکت دو اقسام کی جاتی ہیں لیکن یہ امیجری کی کارکردگی کو محدود کرنے کے مترادف ہے۔ تصویر کاری اگر چہ ذہنی عمل ہے لیکن یہ کارکردگی حواس و اعصاب سے مشروط ہوتی ہے اور اسی مناسبت سے امیجری کی بھی اقسام کی جاسکتی ہیں یعنی حرکت ، سکون، رنگ، بو ،لمس، اندوہ وغیرہ جیسے غالب کا یہ شعر:

ہوا ہوں غم سے یوں بے حِس تو غم کیا سر کے کٹنے کا
جدا گرتن سے نہ ہوتا تو زانو پہ دھرا ہوتا


مآخذ: تنقیدی اصطلاحات از ڈاکٹر سلیم اختر

اگر آپ چاہیں تو یہ بھی پڑھ سکتے ہیں

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!
Scroll to Top