اظہار کی تعریف

تخلیقی فنکار کے ذہن میں جو خیالات ، تصورات، مشاہدات یا یادیں ہوتی ہیں فنکارانہ اسلوب میں ان کا بیان کر دینا اصطلاح میں ”اظہار“ کہلاتا ہے۔ یہ تو ہوئی سیدھی سی بات لیکن اظہار کا عمل اتنا واضح اور دوٹوک نہیں ہوتا بلکہ اس میں دو چار بہت سخت مقام آتے ہیں۔ اظہار تخلیقی عمل کا ثمر ہے لیکن تخلیقی عمل بذات خود بے حد پیچیدہ بلکہ خاصا پر اسرار ہے۔ خیال کیسے موزوں ترین الفاظ کا پیکر اختیار کر کے دلکش شعر میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ فلاسفروں اور نفسیات دانوں نے بطور خاص عقدہ کشائی کی سعی کیمگر سمجھ نہ پائے ۔ خود تخلیق کار بھی اس عمل کو شعوری طور پر سمجھ نہیں پاتا کہ کیسے شعر نازل ہو جاتا ہے۔ بہر حال اتنا طے ہے کہ کامیاب اظہار سے خود تخلیق کار بھی نفسی فوائد حاصل کرتا ہے۔
تخلیق کار محنت ، شوق اور لگن سے اظہار کو کامیاب بنانے کی کوشش کرتا ہے۔ اس مقصد کے لیے اسلوب سے بطور خاص امداد لی جاتی ہے۔
غالب کا یہ شعر اظہار میں رکاوٹوں کی طرف اشارہ کرتا ہے:

قدر شوق نہیں ظرف تنگنائے غزل
کچھ اور چاہیے وسعت مرے بیاں کے لیے


مآخذ: تنقیدی اصطلاحات از ڈاکٹر سلیم اختر

اگر آپ چاہیں تو یہ بھی پڑھ سکتے ہیں

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!
Scroll to Top