یہ اردو ضَربُ الاَمثال کے بارے میں تیسری پوسٹ ہے۔ اس میں ج،چ،ح،خ،د،ر،ز،س،ش،ص،ض،ط،ع،غ،ف،ق،ک،گ،ل،م،ن،و،ہ اور ی سے شروع ہونے والے ضرب الامثال کا مفہوم بیان کیا گیا ہے۔
"ج” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
جتنی چادر دیکھو اتنے پاؤں پھیلاؤ
آمدنی کے مطابق خرچ کرو۔
جس کی لاٹھی اُس کی بھینس
زور آور اور طاقت ور جیت جاتا ہے۔
جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں
زیادہ باتیں کرنے والے کام کم کرتے ہیں۔
جیسا کرو گے ویسا بھرو گے یا جیسی کرنی ویسی بھرنی
کام کے مطابق نتیجہ نکلتا ہے۔ عمل کا پھل ملتا ہے۔
جادو وہ جو سر چڑھ کے بولے
بات وہی جس کا اثر خود بخود ظاہر ہو۔
جب تک سانس تب تک آس
سب امیدیں زندگی کے ساتھ وابستہ ہیں۔
جتنے منہ اتنی باتیں
ہر شخص کی رائے الگ ہوتی ہیں۔
جس کا کام اسی کو ساجے اور کرے تو ٹھینگا باجے
جو شخص کام کے لائق ہوتا ہے، اسی کو کرسکتا ہے یا کسی کام کو اس کا ماہر ہی انجام دے سکتا ہے۔
جس کا یار کوتوال اسے ڈر کا ہے کا
جس کے تعلقات بڑے آدمیوں سے ہوں، اسے کسی کا ڈر نہیں۔
جیسا دیس ویسا بھیس
جہاں رہیں وہیں کے طور طریقے اختیار کریں۔
جیسا راجا ویسی پرجا
جیسا حاکم ویسی عوام
جیسی روح ویسے فرشتے
جیسی صحبت ہوتی ہے، ویسے ہی اس کے اثرات پھیلتے ہیں۔
"چ” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
چراغ سے چراغ جلتا ہے
فیض رساں(مفید) آدمی سے دوسروں کو بھی فیض(فائدہ) پہنچتا ہے۔
چراغ تلے اندھیرا
اس وقت بولتے ہیں جب ایک آدمی سے دُور دُور کے لوگ تو فیض حاصل کریں مگر اپنے محروم رہیں۔
چمڑی جائے پر ڈمری نہ جائے
ایسا کنجوس جو جسمانی تکلیف تو برداشت کرے مگر پیسا خرچ کرنے کو تیار نہ ہو۔
چور کی ڈاڑھی میں تنکا
اپنا عیب خود بخود ظاہر ہو جاتا ہے۔
چھوٹا منہ بڑی بات
معمولی آدمی کا حیثیت سے بڑھ کر بات کرنا
چیل کے گھونسلے میں ماس کہاں
فضول خرچ آدمی کے پاس دولت نہیں ٹھہرتی۔
"ح” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
حلوائی کی دکان اور دادا جی کی فاتحہ
کسی کے مال کو اپنا مال سمجھ کر بے دریغ خرچ کرنا
حکمِ حاکم مرگِ مفاجات
حاکم کا حکم اور موت دونوں ایسی چیزیں ہیں جن کو ٹالا نہیں جا سکتا
"خ” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
خدا گنجے کو ناخن نہ دے
کمینے کو اختیار مل جائے تو وہ زیادہ برائی پھیلاتا ہے۔
خدا کی لاٹھی بے آواز ہے
خدا کا عذاب اچانک آتا ہے۔
خربوزے کو دیکھ کر خربوزہ رنگ پکڑٹا ہے
صحبت کا بڑا اثر ہوتا ہے۔ خصوصاً بری صحبت کا۔
"د” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
دریا میں رہنا اور مگرمچھ سے بیر
جہاں رہنا وہاں کے لوگوں سے دشمنی مول لینا
دمڑی کی بڑھیا ٹکا سر منڈائی
کم قیمت چیز کے بنوانے پر زیادہ خرچ کرنا۔
دودھ کا جلا چھاچھ پھونک پھونک کر پیتا ہے
جس شخص نے زیادہ نقصان اٹھایا ہو وہ بہت محتاط ہو جاتا ہے۔
دو ملاؤں میں مرغی حرام
دو ہم پیشہ آدمی ایک کام کرنے لگیں تو اکثر خرابی پیدا ہوتی ہے۔
دودھ کا دودھ پانی کا پانی
ٹھیک انصاف کرنا
دُور کے ڈھول سہانے
جب تک کسی سے واسطہ نہیں پڑتا، ہر شخص اچھا معلوم ہوتا ہے۔
دھوبی کا کَتّا گھر کا نہ گھاٹ کا
آوارہ آدمی جس کسی ایک جگہ نہ ٹکتا ہو۔
"ڈ” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
ڈوبتے کو تنکے کا سہارا
جو شخص مصیبت میں مبتلا ہو وہ تھوڑی سی مدد کو بھی غنیمت شمار کرتا ہے۔
ڈھاک کے وہی تین پات
اس شخص کے بارے میں بولتے ہیں جو اپنی بات پر اڑا رہے، ہمیشہ ایک ہی حالت میں رہنے والا۔
"ر” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
رسّی جل گئی پر بَل نہ گیا
تکلیف
رسّی جل گئی پر بَل نہ گیا
تکلیف اٹھالی لیکن بری عادت نہ چھوڑی۔
رام رام جپنا، پرا یا مال اپنا
بظاہر نیک ہونا مگر باطن میں بے ایمان ہونا ۔
"ز” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
زمین سخت ہے اور آسمان دُور ہے
مصیبتوں سے تنگ آیا ہوا انسان کہتا ہے کہ جاؤں تو کہاں جاؤں۔
زبانِ خلق کو نقارہ خدا سمجھو
جس بات کا لوگوں میں عام چرچاہو جائے وہ عمو ماً سچی ہوتی ہے۔
زبر دست کا ٹھینگا سر پر
زبر دست کم زور سے سب کچھ کر الیتا ہے۔
"س” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
سدانا ؤ کاغذ کی بہتی نہیں
دھو کا فریب دیر تک نہیں چلتا ۔
ساجھے کی ہنڈیا چورا ہے میں پھوٹتی ہے
شراکت داری کے کاموں میں جھگڑ ا ضرور ہوتا ہے۔
سارا دھن جا تا دیکھیے تو آدھا دیجیے بانٹ
اگر سب کچھ برباد ہور ہا ہوتو نصف ہی بچالینا چاہیے۔
سانپ بھی مرے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے
کام بھی ہو جائے اور کسی کا نقصان بھی نہ ہو۔
سانپ کاٹارسّی سے بھی ڈرتا ہے
جسے بہت تکلیف پہنچی ہو تو وہ معمولی چیز سے بھی ڈرتا ہے۔
سانچ کو آنچ نہیں
سچائی ذریعہ نجات۔ بالآخر سچ غالب رہتا ہے۔
ساون کے اندھے کو ہرا ہی ہر ا سو جھتا ہے
ہر شخص اپنے حسبِ حال دوسروں کے حال کا اندازہ کرتا ہے۔
سر منڈاتے ہی اولے پڑے
کسی کام کے آغاز ہی میں نقصان اٹھانا پڑا ہو تو ایسے موقع پر بولتے ہیں۔
سو سونار کی ایک لوہار کی
کم زور کی سوچوٹوں کے مقابلے میں طاقت ور کی ایک ہی کافی ہوتی ہے۔
سودن چور کے تو ایک دن سادھ کا
چور ہمیشہ چوری کر کے نہیں بچ سکتا ایک دن ضرور پکڑا جاتا ہے۔
سیوا بن میوه نہیں
ہمیشہ خادم ہی مخدوم بنتا ہے۔
"ش” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
شیر بکری ایک گھاٹ پانی پیتے ہیں
کسی کے عدل و انصاف کی تعریف میں کہتے ہیں۔
شنید ہو کے بود مانندِ دیدہ
سنی سنائی بات دیکھی بھائی کے برابر کیسے ہوسکتی ہے۔
شکر خور کو خدا شکر ہی دیتا ہے
جو جس کی خواہش ہو وہ اس کو مل ہی جاتا ہے۔
"ص” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
صبح کا پیالہ اکسیر کا نوالہ
صبح کے وقت کا تھوڑ اسا کھایا ہوا بھی بہت مفید ہوتا ہے۔
"ض” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
ضرورت ایجاد کی ماں ہے
ضرورت آدمی سے سب کچھ کرا لیتی ہے۔
"ط” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
طویلے کی بلا بندر کے سر
بہت سے لوگوں کی آفت کسی اکیلے پر پڑنا ۔
"ع” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
عقل بڑی کہ بھینس
دماغی قوت جسمانی قوت سے بہتر ہے۔
عقل کا اندھا گا نٹھ کا پورا
بے وقوف مال دار، کے لیے بولتے ہیں۔
عطائے تُو بلقائے تُو
تیری بخشی ہوئی چیز تجھی کو واپس کی جاتی ہے (یہ کہاوت نا پسندیدگی کے موقع پر کہی جاتی ہے)
"غ” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
غرور کا سر نیچا
غرور کرنے والے کو آخر ذلیل ورسوا ہونا پڑتا ہے۔
غریب کی جور وسب کی بھابی
غریب آدمی پر سب کا بس چلتا ہے۔
"ف” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
فقیر کو کمبل ہی دوشالہ
فقیر کو مل جائے وہی اس کے لیے نعمت ہے۔
فاتحہ نہ درود مر گئے مردود
کسی ایسے موذی اور ظالم شخص کے مرنے پر بولتے ہیں جس سے لوگ ناراض ہوں۔
"ق” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
قہرِ در ویش بر جانِ درویش
غریب کا غصہ اپنے ہی او پر چلتا ہے۔
قبل از مرگ واویلا
موت سے پہلے ہی رونے پیٹنے لگ جانا۔ کسی تکلیف کا خیال کر کے شور مچانا۔
"ک” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
کا ٹھ کی ہنڈیا بار بار نہیں چڑھتی
جھوٹ فریب ہمیشہ نہیں چل سکتا۔
کو ئلوں کی دلالی میں منہ کالا
بُرے کاموں میں حصہ لینے سے بدنامی حاصل ہوتی ہے۔
کھسیانی بلی کھمبا نوچے
آدمی شرمندہ ہو کر دوسروں پر غصہ نکالتا ہے۔
کتّے کو بھی ہضم نہیں ہوتا
کمینے آدمی میں حوصلہ کم ہوتا ہے۔
کوا چلا ہنس کی چال اپنی بھی بھول گیا
دوسروں کی خوامخواہ ریس کرنے والا نقصان اٹھاتا ہے۔
کیا پدّی اور کیا پدّی کا شوربا
نہایت بے قدر اور حقیر چیز کی نسبت بولتے ہیں۔
کہیں کی اینٹ کہیں کا روڑا ، بھان متی نے کنبہ جوڑا
بے میل رشتہ جوڑنے کے موقع پر بولتے ہیں۔
گدھا کیا جانے زعفران کی بہار / یا بند ر کیا جانے ادرک کا بھاؤ
معمولی آدمی اعلیٰ درجے کی چیز کی حقیقت نہیں جان سکتا۔
"گ” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
گڑ کھا ئیں اور گلگلوں سے پر ہیز
بڑی بدنامی کی پروانہ کرنا اور چھوٹی سے بچتا۔
گڑ کھا ئیں اور گلگلوں سے پر ہیز
بڑی بدنامی کی پروانہ کرنا اور چھوٹی سے بچتا۔
گھر کا بھیدی لنکا ڈھائے
راز دار آدمی کی دشمنی زیادہ خطر ناک ہوتی ہے۔
گھر کی مرغی دال برابر
گھر کی چیز کی قدر نہیں ہوتی ۔
گائے نہ بچھی، نیند آئے اچھی
آزاد منش آدمی خوش رہتا ہے۔
گندم نما جو فروش
ظاہر میں اچھے مگر باطن میں برے لوگوں کے بارے میں کہتے ہیں۔
گیہوں کے ساتھ گھن بھی پس جاتا ہے
خطا کاروں کے ساتھ بے خطا بھی مارے جاتے ہیں۔
"ل” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
لکھے موسیٰ پڑھے خدا /لکھے مو سا پڑھے خود آ
ایسی تحریر کے بارے میں کہتے ہیں جو کسی سے نہ پڑھی جا سکے۔
لکھے نہ پڑھے نام محمد فاضل
عالمانہ وضع قطع رکھنے والا جاہل، جسے لکھنا پڑھنا تو آتا نہ ہو مگر فضیلت کا دعویٰ کرے۔
"م” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
مُدعی سست گواہ چُست
غرض مند تو غفلت کریں اور حمایتی کوشش کریں۔
مرے کو ماریں شاہ مدار
ہر ایک غریب ہی کو ستاتا ہے۔
مفت کی شراب قاضی کو بھی حلال ہے
مفت چیز ملے تو جائز و نا جائز کی کوئی پروا نہیں کرتا ۔
ملا کی دوڑ مسجد تک
ہر شخص کی رسائی اپنے مقدور اور حوصلے کے مطابق ہوتی ہے۔
مفلسی میں آٹا گیلا
غریب کو نقصان پر نقصان ہوتا ہے۔
مینڈ کی کو بھی زکام ہوا
کوئی شخص ایسا کام کرے جس کے وہ لائق نہ ہو۔
"ن” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
ناچ نہ جانے آنگن ٹیڑھا
اپنی نالائقی اور کوتاہی کا الزام دوسرے کو دینا۔
نام بڑا، درشن چھوٹے
جتنی شہرت ہے اتنا کام نہیں ۔
نگار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے
بہت سے لوگوں میں ایک آدھ کی کسب سنی جاتی ہے۔
نماز بخشوانے گئے روزے گلے پڑ گئے
ایک مشکل سے نجات چاہی دوسری ذمے لگی ۔
نو سو چوہے کھا کے بلی حج کو چلی
ساری عمر گناہ کرتے رہنا اور اخیر عمر میں پارسا بن بیٹھنا۔
نو نقد نه تیره ادھار
قرض کے تیرہ سے نقد کے نو اچھے ہیں۔
نہ رہے گا بانس نہ بجے گی بانسری
جب جھگڑے والی چیز ہی نہ رہے تو پھر جھگڑا کیسا ؟
نہ منہ میں دانت نہ پیٹ میں آنت
بہت بوڑھے آدمی کی نسبت بولتے ہیں۔
نہ نومن تیل ہوگا نہ رادھانا چے گی
کسی کام کے لیے ایسی کڑی شرط لگا نا جس کا پورا ہونا ناممکن ہو۔
نیکی کر دریا میں ڈال
نیکی کر کے بھلا دینی چاہیے۔
نزله بر عضو ضعیف می ریزد
ہر قسم کی مصیبت کم زور پر آتی ہے ۔۔
"و” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
ولی را ولی می شناسد
جیسا آدمی ہوا سے ویسا ہی آدمی پہچانتا ہے۔
"ہ” سے شروع ہونے والے ضرب الامثال
ہاتھ کنگن کو آرسی کیا
ظاہر بات کے بتانے کی کیا ضرورت ۔
ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور
ظاہر کچھ باطن کچھ۔
ہاتھی کے پاؤں میں سب کا پاؤں
کنبے کا بڑا آدمی جس طرف ہو گا چھوٹے بھی اسی طرف کے ہوں گے۔
ہاتھی نکل گیا ہے دم باقی ہے
سارا کام ہو گیا ہے تھوڑی سی کسر باقی ہے۔
ہونہار بروا کے چکنے چکنے پات
لائق بننے والے آدمی کے پہلے سے اچھے آثار نظر آجاتے ہیں۔
ہم بھی ہیں پانچوں سواروں میں
ادنیٰ آدمی کا اپنے آپ کو اعلیٰ لوگوں میں شمار کرنا ۔