یہ ضرب الامثال کے بارے میں دوسری پوسٹ ہے۔ اس میں ب، پ، ت اور ٹ سے شروع ہونے والے ضَربُ الاَمثال کا مفہوم بیان کیا گیا ہے۔ ا اور آ سے شروع ہونے والے ضرب الامثال دیکھنے کے لیے یہ پوسٹ دیکھیں:ضَربُ الاَمثال: ا، آ سے شروع ہونے والے

الامثال 2

"ب” سے شروع ہونے والے ضَربُ الاَمثال

بارہ برس کے بعد گھوڑے کے بھی دن پھرتے ہیں
تنگ دستی اور تکلیف کا زمانہ سدا نہیں رہتا، اچھا وقت بھی ضرور آتا ہے
بوڑھی گھوڑی لال لگام
اس بوڑھی عورت کی نسبت بولتے ہیں جو بڑھاپے میں بھی جوانی کے سے ناز نخرے کرے۔
بچہ بغل میں ڈھونڈورا شہر میں
چیز اپنے پاس ہو مگر اسے اِدھر اُدھر تلاش کرتے پھریں۔
بلّی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹا
کسی قیمتی چیز کا بغیر کوشش کے اتفاقیہ ہاتھ آجانا۔
بخشو بی بلّی چوہا لنڈورا ہی بھلا
کسی کی بھلائی جب اصل میں برائی کی نیت سے ہو تو اسے ٹالنے کے لیے یہ کہاوت بولتے ہیں۔
بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی
بد اپنی بدی کی سزا کسی نہ کسی دن ضرور پاتا ہے۔
بلّی کو چھیچھڑوں کے خواب
آدمی کو جس چیز سے زیادہ محبت ہوتی ہے، وہ اسی کا ہر وقت ذکر کرتا ہے۔
بھاگتے چور کی لنگوٹی ہی سہی
جاتی ہوئی چیز میں سے جو کچھ بھی ہاتھ آجائے، وہ غنیمت ہے۔
بیکار سے بیگار بھلی
کچھ نہ کرنے سے بغیر اجرت/تنخواہ کے کام کرنا اچھا۔
بھٹ پڑے وہ سونا جس سے ٹوٹیں کان
جس چیز سے نقصان پہنچے وہ اگر دیکھنے میں اچھی بھی ہے تو کس کام کی۔
بغل میں چُھری منھ میں رام رام
ظاہر میں نیک مگر باطن میں بُرا۔

"پ” سے شروع ہونے والے محاورات

پانچوں انگلیاں گھی میں اور سر کڑھائی میں
ہر طرح مزہ ہے، سب کچھ ہاتھ میں ہے۔
پتھر میں جونک نہیں لگتی
سخت دل آدمی پر کسی بات کا اثر نہیں ہوتا۔
پڑھے نہ لکھے نام محمد فاضل
کچھ نہ جاننے کے باوجود قابل بنے پھرنا۔
پنچ کہیں بلّی تو بلّی ہی سہی
بڑے آدمیوں کی بات کو مان لینا چاہیے۔

"ت” سے شروع ہونے والے ضَربُ الاَمثال

تانت باجی راگ پایا
قرینے سے مطلب پہچان لینا
تھوتھا چنا باجے گھنا
کم ظرف آدمی باتیں بہت بناتا ہے اور شیخی بگھارتا ہے۔
تیل دیکھو تیل کی دھار دیکھو
کسی معاملے کو خوب سوچنا اور اس کے نتیجے کا انتظار کرنا۔
تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی
لڑائی جھگڑا یا محبت یک طرفہ نہیں ہوتی۔
تو بھی رانی،میں بھی رانی، پھر کون بھرے گا پانی
سب برابری کا دعویٰ کریں تو پھر کام کیسے ہو۔
تو ڈال ڈال میں پات پات
میں تجھ سے بھی زیادہ ہوشیار ہوں۔

"ٹ” سے شروع ہونے والے ضَربُ الاَمثال

ٹاٹ کا لنگوٹا نواب سے یاری
مفلس و نادار ہو کر امیر کبیر سے میل ملاپ۔
ٹٹو کو کوڑا تازی کو اشارہ
بے وقوف کو سختی سے سمجھانا پڑتا ہے جب کہ عقل مند کو اشارہ ہی کافی ہوتا ہے۔

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top