الامثال

"آ” سے شروع ہونے والے ضَربُ الاَمثال

آپ کاج مہا کاج
جو کام خود کیا جائے وہ سب سے بہتر ہوتا ہے۔
آپ بھلے تو جگ بھلا
جو خود اچھا ہو تو اسے دوسرے بھی اچھے دکھائی دیتے ہیں۔
آج مرا کل دوسرا دن
زندگی کی بے ثباتی ظاہر کرنے کے موقع پر بولتے ہیں۔
آسمان سے گِرا کھجور میں اٹکا
ایک مصیبت سے نکل کر دوسری میں پھنس جانا۔
آسمان کا تھوکا منھ پر آتا ہے
بزرگوں اور بڑوں کی برائی کرنے سے اپنا ہی نقصان ہوتا ہے۔
آم کے آم گٹھلیوں کے دام
ہر طرح فائدہ ہی فائدہ، دوہرا فائدہ اٹھانا
آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل
جو چیز آنکھوں کے سامنے نہ ہو اگرچہ وہ قریب بھی ہو تو بھی دور ہوتی ہے۔
آنکھوں کا اندھا، گانٹھ کا پورا
وہ امیر آدمی جو بے وقوف بھی ہو۔
آنکھوں کے اندھے نام نین سکھ
عیب کے باوجود خوبی کا دعویٰ کرنا۔
آج کا کام کل پر نہ چھوڑو
آدمی جو کام آج کر سکتا ہو اسے کل پر اُٹھا نہ رکھو۔

"ا” سے شروع ہونے والے ضَربُ الاَمثال

اپنا پُوت پرایا ڈھینگرا
اپنی چیز ہر ایک کو اچھی لگتی ہے۔
اپنی اپنی ڈفلی اپنا اپنا راگ
ہر ایک اپنے اپنے شغل/کام میں خوش رہتا ہے۔
اپنے نین گنوا کے در در مانگی بھیک
اپنی دولت برباد کر کے غیروں کے محتاج ہو گئے۔
اس برتے پر تتّا پانی
اس نالائقی پر لیاقت/عقل کا دعویٰ
اکیلا چنا کیا بھاڑ پھوڑے گا۔
اکیلا آدمی کچھ نہیں کر سکتا۔
اوکھلی میں سردیا تو دھمکوں کا کیا ڈر
جب خود ہی مصیبت مول لی ہے تو پھر مشکلات سے کیا گھبرانا۔
اندھے کے آگے روئیے اپنی آنکھیں کھوئیے
نا اہل اور کج فہم کو سمجھانا بے کار ہے۔
ایک ایک دو گیارہ (یا دو دل یک شود بشکند کوہ را)
دو آدمی مل کر اکیلے کی نسبت کہیں زیادہ کام کر سکتے ہیں۔
ایک مچھلی سارے جل کو گندہ کرتی ہے
ایک برا آدمی سارے خاندان کو بدنام کرتا ہے۔
الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے
ایک تو قصور کرنا اور پھر قصور بتانے والے کو الٹا الزام دینا۔
الٹے بانس بریلی کو
الٹا کام کرنا (بانس بریلی میں بانس کثرت سے ہوتے ہیں اور بریلی بانس کی منڈی ہے۔ اگر کوئی سوداگر وہاں بانس لے جائے تو یہ الٹ معاملہ ہو جائے گا۔)
اندھوں میں کانا راجا
جہاں بہت سے بے وقوف ہوں اور ان میں ایک آدمی تھوڑی سی سمجھ بوجھ رکھتا ہو۔
اندھیر نگری چوپٹ راجا
اُس ظالم اور بے وقوف حکمران کی نسبت بولتے ہیں، جو اچھے اور بُرے میں تمیز روانہ رکھے۔
اندھا کیا جانے بسنت کی بہار
ناقدر شناس آدمی اچھی چیزکی قدر نہیں جان سکتا۔
اوروں کو نصیحت خود میاں فصیحت
دوسروں کو نصیحت کرنا اور خود عمل نہ کرنا۔
اونٹ رے اونٹ تیری کون سی کل سیدھی
اس آدمی کی نسبت بولتے ہیں جس کی ہر بات انوکھی ہو۔
اونچی دکان پھیکا پکوان
شہرت تو بہت زیادہ ہو مگر اصلیت کچھ بھی نہ ہو
ایک انار سو بیمار
ایسے موقع پہ بولتے ہیں جب ایک چیز کے کئی حقدار یا خواہش مند ہوں۔
ایک کریلا دوسرے نیم چڑھا
کسی برے آدمی کے لیے مزید برائی کا سبب پیدا ہونا۔

مآخذ: کلیدِ اُردو

شاعری پڑھیں:

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top