یونانی ڈرامے کی تاریخ
ڈرامے کی ابتدا نقالی سے ہوتی ہے۔
اس بات پہ تقریباً تمام محقیقین کا اتفاق ہے کہ ڈراما کی ابتدا یونان سے ہوئی ، یا یوں کہیے کہ مغرب میں ڈراما یونان سے آیا اور اردو ڈراما ہندوستان کی پیداوار ہے۔
ڈراما ، یونانی لفظ ڈراؤ سے مشتق ہے۔ جس کےمعنی ہے کر کے دکھانا۔ یعنی ایسی کہانی جسے عمل میں ڈھالا جائے۔ چاہے وہ سٹیج پہ ہو، فلم میں یا ٹیلی ویژن کے پردے پر۔
ڈراما ادب کی ایک صنف ہے اور ادب آرٹ کا مرہونِ منت!ڈراما کی روایت اور ہئیت کو سمجھنے سے پیشتر ضروری ہے کہ اک نظر آرٹ پہ کی جائے۔
آرٹ اور انسانی تہذیب میں لازم و ملزوم کا رشتہ ہے۔ کسی بھی ایسے معاشرے میں جہاں تہذیب کی بنیادیں مضبوط ہوں گی وہاں آرٹ کو پھلنے پھولنے کے مواقع ملیں گے۔ ڈراما ایسے آرٹ کا شاہکار ہے جس میں تمام فنون لطیفہ سمو جاتے ہیں۔ ڈرامے کے مزاج میں ہی فکرو فلسفہ گوندھا ہوا ہے۔ اور جن معاشروں میں اس کا فقدان ہو و ہاں معیاری ڈراما معدوم ہوجاتا ہے اور جن میں ذوقِ جمال کا ادراک کا نہ ہو وہاں کا آرٹ بنجر ہو جاتا ہے۔
سید عابد حسین ذوقِ جمال کے بارے میں کہتے ہیں:
”وہ تخلیقی قوت جس کے ذریعہ سے انسان مادی اشیا اور ذہنی تصورات کی تشکیل اس طرح کرتا ہے کہ وہ حسین بن جاتی ہے، یعنی ان میں ایک خاص ترکیب مناسب یا توازن پیدا ہو جاتا ہے اور وہ مشاہدۂ جمال کے ذوق کو جو ہماری طبیعتکافطری خاصہ ہے، تسکین دیتی ہیں۔ (35)“
ڈراما آرٹ کا ایسا نمونہ ہے جس میں بیشتر فنونِ لطیفہ سما جاتے ہیں۔ اس صنفِ ادب میں موسیقی، رقص، رنگ، تصویر غرض جمالیات کے بیشتر پہلو سامنے کی چیز ہیں۔
یونان کے صحرائی لوگ ایک لوک رقص کیا کرتے تھے ، یونان میں جو ڈراما رائج ہوا اس کے ابتدائی نقوش اسی رقص میں سے بر آمد ہوتے ہیں۔
”یونانی زبان میں یہ رقص ڈرومنن کہلاتے تھے جس کے لفظی معنی ہیں ایکشن کی نمائش، رائج الوقت لفظ ڈراما اسی ڈرومنن سے نکلا ہے۔(36) “
جدید تہذیبوں کی جڑیں 6000 ق م یونانی تہذیب سے جا ملتی ہیں۔ دانشِ یونانی کی جلوہ گری کا اظہارہر شعبہ ہائے زندگی میں نظر آتا ہے۔ ذہنِ یونانی تفکر میں غرق ہے۔ وہاں انسان اور دیوتاؤں کے درمیان ایک کشمکش جاری ہے۔
زیوس کا بیٹا ڈایونُس جو نباتات اور خمریات کا دیوتا ہے اور رقص و سرور اس کے پسندیدہ افعال ہیں۔ پہلے پہل وہ کچھ زیادہ مقبول نہ رہا تھا لیکن پانچویں اور چوتھی صدی ق م میں اس کی نشاۃ ثانیہ پر خوشی کی تقریبات منائی جاتی تھیں۔ اس میں رقص و سرود کی محفلیں آگے چل کر ڈرامے کی بنیاد ثابت ہوئیں۔
اس دور میں وہ لوگ نمودار ہوئے جو مذہبی عقائد کو ڈراما کی صورت میں لوگوں کے سامنے پیش کرتے۔ یوں ڈرامے کا فن مذہبی بنیادوں پر پروان چڑھا۔
عتیق احمد یونانی ڈرامے کی ابتدا کے بارے میں نقل کرتے ہیں:
”ڈایونس کے میلہ کی یہ تقریبات چار دن چلتی تھیں۔ جو شاعر اس میں اپنی تخلیقات پیش کرنا چاہتے تھے ان کو پہلے سے اعلان کرنا ہوتا تھا۔ امیدواروں میں سے تین کا انتخاب ہوتا تھا اور انہیں کا ایک دوسرے سے مقابلہ ہوتا تھا۔ حکومت کی طرف سے ڈرامے کے تمام اخراجات کی ذمہ داری کسی رئیس کے سپرد کر دی جاتی تھی۔ مقابلہ کے تین دنوں میں ایک ایک دن ہر شاعر کے لیے مقرر ہوتا تھا۔ ہر شاعر کا ڈراما چار اجزا پر مشتمل ہوتا تھا۔ تین حصے المیہ کے اور آخر میں ایک حصہ طربیہ کا ۔ “(37)
اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ابتدائی ڈراما کی تحریر شاعرانہ اورمنظوم تھی۔
اس زمانے میں چار شعرا کے چرچے تھے۔
ایسکلس 525-456ق م
سوفوکلیز 496- 406 ق م
یوریپڈیز 470-406 ق م
ایرسٹوفینز 448-370 ق م
ان میں اول الذکر تین المیہ نگاری کے لیے مشہور ہیں اور چوتھے نے طربیہ نگاری میں نام کمایا۔یونانی ڈرامے میں وحدت ثلاثہ کا تصور بڑا پختہ تھا۔ یعنی، وحدت زماں، وحدت مکاں اور وحدت عمل۔
یونانی ڈراما کی تاریخ میں چار ڈرامانگار اہم ہیں۔جن کا ذکر اوپر ہوا ہے۔
ایسکلس، جسے یونانی ڈرامے کا باوا آدم کہا جاتا ہے۔ جس نے کم و بیش 90 ڈرامے لکھے۔اور اس نے ڈرامے کو المیے کے عروج پہ پہنچایا۔ جن میں ”تن بجولاں “کافی نمایاں ہے۔
سوفوکلیز ، جس نے کم و بیش 120 ڈرامے لکھے۔ جس میں ”شاہ ایڈیپس “ سب سے اہم ہے۔
یورپیڈیز،اس نے کم و بیش 90 ڈرامے لکھے جن میں سے اب صرف 18 باقی ہیں۔ جس میں سے ”ڈیوداسیاں“اس کا مشہور ڈراما ہے۔
ایرسٹوفنیز، اس نے سنجیدہ طربیہ کی بنیاد ڈالی، اس نے تقریباً 40 ڈرامے لکھے جن میں سے صرف 11 موجود ہیں۔ ”بادل“ اس کا مشہور ڈراما ہے۔
-
تفہیم عبارت نمبر 12: علامہ اقبال کی انفرادیت یہ ہے کہ وہ ایک باعمل شاعر تھے
-
تفہیم عبارت نمبر 11: قائد اعظم ہمیشہ سے ایمان دار، باہمت، نڈر اور مستقل مزاج انسان تھے
-
تفہیم عبارت نمبر 10: دنیا کے ادب میں ڈراما ایک نہایت قدیم صنف ہے
-
تفہیم عبارت نمبر 9: دو قومی نظریہ
-
تفہیم عبارت نمبر 8: انتخاب کتب ایک اہم مسئلہ ہے۔۔۔
-
تفہیم عبارت نمبر 7: سکون کے وقت سمندر کا دیدار...
-
اردو ڈراما کا آغاز و ارتقاء
-
ہندوستانی ڈراما آغاز و ارتقاء
-
ڈراما کی تاریخ: یونانی ڈراما
-
ڈرامے کی اقسام