قصّہ /کہانی

آج کل تو کتابیں بہت سستی مل جاتی ہیں  مگر پہلے زمانے میں یہ بات نہ تھی۔ فقط بڑے بڑے گھرانوں میں کتابیں ہوا کرتی تھیں۔ کیونکہ ہاتھ سے لکھے جانے کے باعث قیمتیں بہت زیادہ ہوتی تھیں۔ ایک بادشاہ کے پاس چند کتابیں پڑی تھیں۔ جن میں لکھائی کے علاوہ جگہ جگہ خوب صورتی کے لیے تصویریں بھی بنی ہوئی تھیں ۔

 ایک دن ملکہ کتابیں دیکھ رہی تھی اور اُس کے چاروں چھوٹے بیٹے بھی بیٹھے تھے ۔ اُنھوں نے کہا ۔ امی جان ! یہ کتابیں ہمیں بھی دکھاؤ”

ماں نے کتابیں دکھائیں تو تین بیٹے صرف تصویروں کو دیکھ کر خوشی کے ساتھ ورق پلٹتے رہے مگر چھوٹے لڑکے نے کہا ۔ اِن 

میں لکھا کیا ہے ؟

ملکہ نے کہا ۔ بیٹا ! اِس میں ہمارے ملک کی جنگی کہانیاں لکھی ہیں۔ چھوٹے بچے نے کہا ۔ میں انھیں کیوں نہیں پڑھ سکتا ؟” ملکہ نے فرمایا ۔ بیٹا ! لکھی ہوئی چیزیں صرف علم والے ہی پڑھ سکتے ہیں اور علم محنت سے آتا ہے۔

لڑکے نے جواب دیا۔ تو میں ضرور پڑھوں گا۔ ملکہ نے کہا۔ "جب تم پڑھ لو گے تو جو کتاب کہو گے میں خوشی سے تمھیں دے دیا کروں گی۔

شہزادے نے محنت کرنی شروع کی تو تھوڑی ہی مدت میں کتابیں پڑھنے اور خط لکھنے لگا ۔ جس پر ماں نے بھی اپنا سارا کتب خانه اِسی  چھوٹے لڑکے کو دے دیا۔ شہزادہ الفرڈ اعظم تھا جو انگریزوں میں ایک عالم بادشاہ گزرا ہے۔

اخلاقی سبق:

اگر انسان محنت کرے تو علم سیکھ سکتا ہے

 

مآخذ: اخلاقی کہانیاں ، بچوں کے لیے، فیروز سنز ، لاہور

دوسری کہانیاں پڑھیں!

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top