قصّہ /کہانی

ایک شریف آدمی نے نہایت شوق سے گھر کے پاس ایک چھوٹا سا باغ لگا رکھا تھا جسے وہ ہر روز اپنے ہاتھ سے سینچتا۔ ایک دن وہ کہیں باہر گیا ہوا تھا کہ اُس کا چھوٹا لڑکا ہاتھ میں آری لیے باغ کی سیر کو نکلا اور اُس نےآری  کو آزما تے  آزماتے  ایک سب سے اچھا درخت کاٹ دیا۔ شام کو باپ نے آ کر باغ کو دیکھا تو اُس درخت کو کٹا ہوا پا کر بہت غصے ہوا اور ہر ایک سے پوچھنے لگا کہ یہ درخت کس نے کاٹا ہے۔

 اتنے میں بیٹا بھی آ گیا۔ باپ نے اُس سے  پوچھاتو  اُس نے صاف کہہ دیا ۔ آپ ناراض تو ہوں گے مگر میں جھوٹ نہ بولوں گا، یہ درخت میں نے ہی کاٹا۔

باغ کا شوقین باپ پہلے تو اتنا غصےہو  رہا تھا پھر  اُس نے نہایت خوشی سے گود میں اُٹھا لیا اور کہا ۔ بیٹا مجھے تمھاری سچائی  سے اتنی خوشی ہوئی کہ درخت کٹ جانے کا رنج اُس کے سامنے کوئی چیز نہیں ۔

 شاباش ! اسی طرح ہمیشہ سچ بولا کرنا ” باپ کے اس معاف کر دینے اور شاباش دینے کا لڑکے کے دل پر اتنا اثر ہوا کہ اُس نے عمر بھر کبھی جھوٹ نہ بولا ۔ ہوتے ہوتے اُس کی سچائی سارے شہر میں مشہور ہو گئی ۔ اُس لڑکے کا نام جارج واشنگٹن تھا۔ جس نے امریکہ کو آزاد کرایا اور وہی اس بہت بڑے ملک کا سب سے پہلا صدر چنا گیا ۔ امریکہ کے صدر مقام کا نام بھی اسی لڑکے کے نام پر رکھا گیا ہے۔ 

اخلاقی سبق: 

  1. سچ میں بڑی طاقت ہے۔ 
  2. ہمیں ناراضی کے ڈر سے جھوٹ نہیں بولنا چاہیے بلکہ اس لڑکے کی طرح سچ بولنا چاہیے۔ 

 

مآخذ: اخلاقی کہانیاں ، بچوں کے لیے، فیروز سنز ، لاہور

دوسری کہانیاں پڑھیں!

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top