کہانی
یہ کہانی (لالچ کی سزا) نویں جماعت کے نصاب میں شامل ہے ۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ تین دوست اکٹھے ایک سفر پر جانب منزل تھے۔ یہ تب کی بات ہے جب سفر کی سہولتیں بالکل نہیں ہوا کرتی تھیں۔ مسافروں کو پیدل ہی سفر طے کرنا پڑتا تھا اور منزل تک پہنچنے میں کئی کئی دن لگتے تھے۔ وہ تین دوست بھی کچھ دنوں سے سفر میں تھے ۔ ایک دن وہ کسی آبادی کے قریب ہی ایک سایہ دار درخت کے نیچے رکے۔ ابھی وہ بیٹھے ہی تھے کہ ان میں سے ایک کی نظر وہاں پڑی ایک تھیلی پر پڑی۔ اس نے وہ تھیلی اٹھائی اور دیکھ کر خوشی سے چلا یا واہ!واہ ! ہم دولت مند ہو گئے ! ہم دولت مند ہو گئے !“
دوسرے نےلپک کر دیکھا اور خوشی سے کہا: ” اتنا زیادہ سونا ! یقین نہیں آتا۔“
تیسرے دوست نے دیکھا اوربولا: ہمیں یہ تمام اشرفیاں برابر برابر تقسیم کر لینی چاہیں۔ یہ ہم سب کا نصیب ہیں۔
جس نے سب سے پہلے تھیلی دیکھی تھی، بولا: ” مجھے کچھ اشرفیاں زیادہ ملنیچاہئیں کیوں کہ یہ تھیلی پہلے میں نے دیکھی تھی ۔ دوسرا دوست بولا : ” تم شاید بھول رہے ہو کہ یہاں اس درخت کے نیچے بیٹھنے کا مشورہ میں نے ہی دیا تھا۔ اس اعتبار سے تو مجھے زیادہ اشرفیاں ملنی چاہئیں ۔ تیسرے دوست نے سمجھاتے ہوئے انداز سے کہا: ” تکرار بے سود ہے کیوں کہ ہم تینوں دوست ہیں اور ایک ہی منزل کے راہی ہیں اس مال کو ہمیں زادِ راہ کے طور پر استعمال کرنا چاہیے اور جو بچے گا اس کی تقسیم کے بارے میں منزل پر پہنچنے کے بعد فیصلہ کریں گے ۔“
اگر چہ اس کی وہ تجویز اچھی تھی لیکن نیت اچھی نہیں تھی ۔ اس نے دونوں دوستوں کو اس بات پر قائل کیا کہ اس مال کے ملنے کی خوشی میں انھیں دعوت دینا چاہتا ہوں ۔
لہذا وہ دوست کھانا لینے کے لیے شہر چلا گیا اور باقی دونوں دوست سستانے کی غرض سے درخت کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھ گئے۔ شہر جانے والے دوست کی نیت بدل گئی۔ اس نے سوچا میں اکیلا ہی ساری اشرفیوں پر قبضہ جمالوں ، اس مقصد کے لیے اس نے کھانا لے کر اس میں زہر ملا دیا اور واپس چل پڑا۔
ادھر دونوں دوست بھی یہ منصؤبہ بنا رہے تھے کہ جیسے ہی وہ واپس آئے گا تو اسے مار کر اشرفیوں دو حصوں میں تقسیم کر لیں ۔ جوں ہی تیسرا دوست کھانا لے کر واپس پہنچا تو دونوں نے مل کر اس مار دیا۔
دونوں دوست مل کر کھانا کھناے بیٹھے تو کھانے میں موجود زہر نے اثر دکھایا اور وہ دونوں بھی وہیں ڈھیر ہو گئے۔ جن اشرفیوں کے لیے انھوں نے ایک دوسرے کو مار دیا تھا، وہ اشرفیاں وہاں ویسے ہی پڑی تھیں۔
نتیجہ/اخلاقی سبق:
لالچ بری بلا ہے