کہانی

یہ کہانی  (عادت کی خرابی)  نویں جماعت کے نصاب میں شامل ہے ۔ 


ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ کسی جنگل میں بہت سارے جانور رہتے تھے۔ اکثر جانوروں کی باہمی دوستیاں تھیں اور مصیبت میں ایک دوسرے کے کام آتے تھے۔ جنگل میں حشرات الارض اور کچھوؤں مینڈکوں کی بھی کمی نہ تھی ۔ ایک بچھو اور کچھوے میں گہری دوستی تھی۔ کچھوے کو قدرت نے خوبی دی ہے کہ وہ پانی اور خشکی دونوں پر رہ سکتے ہیں لہذا کچھوے کا جب جی چاہتا   تو وہ جنگل  کی سیر کرتا اور جی چاہتا تو جنگل کے قریب بہنے والے دریا  میں زندگی کے مزےلوٹتا۔ بچھو اپنے دوست کچھوے کی اس زندگی پر رشک کرتا تھا۔ 

ایک دن اس کے ذہن میں ایک ترکیب آئی۔ اس نے کچھوے سے کہا: یار!  ہمیں بھی کسی دن دریا کی سیر کراؤ۔

کچھوے نے حیرانی سے کہا: "کیا تم تیرنا جانتے ہو؟“

بچھونے جواب دیا: ”اگر تیرنا جانتا ہوتا تو تمھیں کیوں کہتا۔“

کچھوا بولا : ” پھر تم دریا کی سیر کیسے کر سکتے ہو۔ اس لیے بہتر یہ ہے کہ تم دریا کا نظارہ قریب ہی سے کرلو۔“

بچھونے کہا: ” میرے پاس ایک ترکیب ہے۔ کیوں نہ تم مجھے اپنی پیٹھ پر سوار کر لواور اگر تم پانی کی سطح پر تیرتے رہو گے تو مجھے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اس طرح سے ہم دونوں ایک ساتھ دریائی سیر سے لطف اٹھا ئیں گے ۔

کچھوے نے بچھو کی بات سے اتفاق کر لیا۔ وہ دونوں دریا کے کنارے پر پہنچے ۔ کچھوے نے بچھو کو اپنی پیٹھ پرسوار کیا اور پانی میں اتر گیا۔ بچھو دریا کی سیر سے بہت خوش تھا اور کچھوا اپنے دوست کی خوشی میں خوش تھا۔

دریا میں کچھ دور جانے کے بعد کچھوے نے اچانک اپنی پیٹھ پرکھٹ کھٹ کی آواز سنی۔ دراصل بچھو کچھوے کی پیٹھ پر زورزور سے ڈنگ مار رہا تھا۔ کچھوے نے جب دوبارہ وہی آواز سنی تو اس نے بچھو سے پوچھا: یہ آواز کیسی ہے؟ بچھو نے جواب دیا: "یار! تمھیں  تو پتا ہے کہ تھوڑی تھوڑی دیر کے بعد کسی شے کو ڈنگ مارنا میری عادت ہے۔ اس لیے تمھاری پیٹھ پر ڈنگ مار رہا ہوں ۔ کچھوے نے اسے سمجھایا اور باز رہنے کے لیے کہا لیکن وہ اپنی حرکت سے باز نہ آیا۔

 آخر کار تنگ آکر کچھوے نے پانی میں غوطے لگانا شروع کر دیے۔ بچھو کو جب ایک دوغو طے آئے تو اس نے کچھوے سے کہا یہ تم کیا کر رہے ہو؟ اس طرح سے تو میں مرجاؤں گا ۔ کچھوے نے جواب دیا: "یار!تمھیں تو پتا ہے کہ پانی میں غو طے لگانا میری عادت ہے اور میں اپنی عادت سے باز نہیں رہ سکتا ہوں۔“ اگلے ہی لمحے بچھو پانی میں ڈبکیاں کھاتے ہوئے دریا کی تہہ میں جا پہنچا۔ اس طرح بچھو کو اپنی خرابیِعادت کی سزا مل گئی ۔

نتیجه/اخلاقی سبق:

  1. جیسا کروگے ویسا بھرو گے۔
  2.  جیسی کرنی، ویسی بھرنی

دوسری کہانیاں پڑھیں:

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top