سچ کی برکت

کہانی

یہ کہانی  (سچ کی برکت نویں جماعت کے نصاب میں شامل ہے ۔ 

(   ڈیرہ غازی خان 2015، ملتان 13،14، ساہیوال، 13، فیصل آبد، ملتان 2014 )


پرانے زمانے کا واقعہ ہے کہ جب قافلے پیدل سفر کرتے تھے۔ سارا دن قافلے والے سفر کرتے اور رات ہو جاتی تو وہیں پڑاؤ کرتے اور دوسرے دن سفر پر روانہ ہو جاتے۔

رات کا پچھلا پہر تھا، دن بھر کا تھکا ہارا قافلہ پڑا سو رہا تھا ۔ اچانک شور اُٹھا۔”ڈا کو آ گئے ڈا کو آ گئے۔” سوئے ہوئے مسافر ہڑ بڑا کر اٹھے اور اپنے اپنے سامان کو سنبھالنے لگے۔ ڈاکوؤں نے لوٹ مچا رکھی تھی ۔ ایک ایک کی تلاشی لے رہے تھے، لوگوں کی جیبیں ٹٹول رہے تھے ، جو کچھ پاتے تھے، چھین جھپٹ لیتے تھے، لپٹنے والے آہ و فغاں کر رہے تھے مگر ظالم ڈاکوؤں پر اس کا کچھ اثر نہیں ہورہا تھا۔

اسی قافلے میں ایک کم عمر لڑکا بھی تھا۔

ایک ڈاکو نے پوچھا  : ”لڑکے تیرے پاس کیا ہے؟ ”چالیس اشرفیاں لڑکے نے جواب دیا۔ ڈا کو مذاق سمجھ کر آگے بڑھ گئے۔ دوسرا ڈاکو آیا تو لڑکے نے اسے بھی یہی جواب دیا اسی طرح یکے بعد دیگرے تین ڈاکوؤں نے لڑکے سے یہی جواب پایا۔ ڈاکوؤں کے سردار تک بھی یہ بات پہنچی۔ اس نے لڑکے کو پکڑ منگوایا اور پوچھا لڑکے!

تیرے پاس کیا ہے؟“

لڑکے نے اطمینان سے جواب دیا! چالیس اشرفیاں سردار نے پوچھا : ” کہاں ہیں چالیس اشرفیاں؟”۔ لڑکا بولا : ” میرے کُرتے کی تہ میں سلی ہوئی ہیں ۔‘کُرتے کی تہ کھولی گئی تو سچ مچ چالیس اشرفیاں نکل آئیں۔ سردار نے حیرت سے کہا: ”لڑکے! تو نے اتنی بڑی رقم چھپا کیوں نہ لی ؟“

  ”میری ماں نے مجھے نصیحت کی تھی کہ بیٹا! ہمیشہ سچ بولنا میں جھوٹ بول کر گنہگار کیوں بنتا لڑکے نے جواب دیا۔

سردار نے لڑکے کا جواب سنا تو سوچ میں پڑ گیا کہ نوعمر لڑکا ماں کی نصیحت کا اتنا پابند ہے اور میں ایک مدت سے اللہ کے حکم کے خلاف عمل کر رہا ہوں ۔

اللہ کے حضور میرا کیا حال ہوگا؟ سردار نے حکم دیا۔ سارامال قافلے کے لوگوں کو واپس کر دو اور خود  لڑکےکے پاؤں میں گر پڑا، توبہ کی اور ڈاکہ زنی سے تائب ہو گیا۔

ان کے سچ کی برکت سے پورا گروہ توبہ تائب ہو کر راہ راست پر آ گیا۔ کہتے ہیں یہ لڑکا حضرت عبدالقادر جیلانی ؒ تھے۔ 

نتیجہ/اخلاقی سبق:

  1. سانچ کو آنچ نہیں
  2. سچائی میں برکت ہے

دوسری کہانیاں پڑھیں! شکریہ(یہاں کلک کریں)

Leave a Comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Scroll to Top