کہانی
یہ کہانی (دودھ میں پانی) نویں جماعت کے نصاب میں شامل ہے ۔
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک گوالا کرم دین تھا، جو ایک پہاڑ کے دامن میں رہتا تھا، وہیں اپنی گائیں بھی رکھتا تھا۔ دن بھر گائیں ادھر ادھر گھاس چرتی رہتیں۔ شام سے ذرا پہلے دودھ دوہتا اور اس میں بہت سا پانی ملا دیتا۔ قریب ہی ایک قصبہ تھا، شام کے اندھیرے میں دودھ لے آتا اور خالص دودھ کی صدا لگا کر بیچ دیتا۔
ضرورت کی چیزیں خریدتا اور واپس اپنے ٹھکانے پر پہنچ جاتا۔ دودھ کے گاہک اکثر شکایت کرتے کہ دودھ پتلا ہے، اس میں پانی نہ ملایا کرو مگر گوالا تھا کہ ایک کان سُنتا ، اس کان اُڑا دیتا اور کہتا تو یہی کہتا دودھ خشک تو ہوتا ہی نہیں۔ دودھ میں پانی کی ملاوٹ قدرتی امر ہے، میں پانی ملانے والا کون ہوں۔
اسی طرح ایک عرصہ گزر گیا۔ گوالے کے پاس بہت سا روپیہ جمع ہو گیا اور اسے اپنی دولت مندی کا احساس ہونے لگا۔ اب وہ تن کر چلتا اور اینٹھا اینٹھا پھرتا۔ کسی کی شکایت پر کان نہ دھرتا۔ لالچ بڑھتا گیا اور وہ دودھ میں پہلے سے زیادہ پانی ملانے لگا۔
ایک دن یکا یک سیاہ گھٹا اٹھی ، بڑھی ، پھیلی اور آسمان پر چھا گئی۔ سورج کو اپنی لپیٹ میں لیا اور ہر طرف تاریک شامیانہ تن دیا۔ گوالا بہت خوش ہوا کہ اب مینہ برسے گا، گھاس بڑھے گی۔ گائیں کھائیں کی اور زیادہ دودھ دیں گی۔ پس وارے نیارے ہو جائیں گے۔
بادل گرجا ، بجلی چمکی، بوندیں ٹپکیں اور موسلادھار بارش ہونے لگی، اولے پڑنے لگے اور ہر طرف پانی ہی پانی ہو گیا۔ پہاڑوں سے پانی کا سیلاب اترا اور اس شدت سے بڑھا کہ گوالے کی ساری گائیں اور جو کچھ گھر میں جمع تھا، بہا کر لے گیا۔
اب گوالے کے پاس نہ گائیں تھیں، نہ نقدی، پریشان تھا اور گھبراہٹ میں ہر شخص سے کہتا تھا کہ میں نے ایسا سیلاب نہ کبھی دیکھا تھانہ سنا تھا۔ معلوم نہیں اتنا پانی کہاں سے آگیا؟ ایک عقل مند نے سنا تو کہا ” یہ وہی پانی ہے جو تم دودھ میں ملایا کرتے تھے۔ خدا نے اس پانی کو سیلاب بنایا اور تمہیں بے ایمانی اور بد دیانتی کی سزادی“۔
نتیجہ/اخلاقی سبق:
- لالچ بری بلا ہے۔
- بد دیانتی کی سزا
- جیسا کرو گے ویسا بھرو گے
- جو بوؤ گے وہ کاٹو گے