اصطلاح / اصطلاح سازی کی تعریف

کسی سائنسی ،علمی، ادبی، فلسفیانہ ، تنقیدی تصور یا کسی شے یا کسی ایجاد کے لیے جو لفظ مخصوص کر دیا جائے وہ اصطلاح ہے۔ اس لحاظ سے اصطلاحات میں وسعت کے ساتھ ساتھ تنوع بھی ملتا ہے۔ اصطلاح ایک نوع کا ذہنی شارٹ کٹ بھی ہے کہ کسی اصطلاح کے سنتے ہی اس سے وابستہ تصور خود بخودذہن میں اجاگر ہو جاتا ہے۔ جیسے احساس کمتری کہنے سے ایڈلر کے انسانی شخصیت کے سمجھنے کے لیے وضع کردہ تصور ( تمام جزئیات اور تفصیلات میں جائے بغیر ) ذہن میں آجاتا ہے۔ جہاں تک اصطلاحات کا تعلق ہے تو دنیا کی کوئی زبان بھی اس لحاظ سے خود کفیل نہیں ۔ صدیوں تک انگریزی زبان میں یونانی اور لاطینی اصطلاحات کا چلن رہا جبکہ اردو نے عربی اور فارسی سے اصطلاحات مستعار لیں۔ انگریزی عملداری کے بعد جب اردو میں انگریزی کی سائنسی اور علمی کتابوں کے تراجم کا آغاز ہوا تو اصطلاح سازی کی طرف بطور خاص توجہ دی گئی۔
وحید الدین سلیم کی وضع اصطلاحات ( 1919ء) اس ضمن میں اولیت رکھتی ہے۔
اصطلاح کو انگریزی میں

Term

کہتے ہیں جو لاطینی

Terminum

سے بنایا گیا۔ جرمن میں اسے

Terma

اور یونانی میں

Termon

کہا جاتا ہے جبکہ اصطلاح سازی، فنِ اصطلاحات اور اصطلاحیات کے لیے

Terminology

مستعمل ہے۔
ہم جسے اصطلاح سازی کہتے ہیں، دراصل وہ انگریزی اصطلاحات کے تراجم کے مترادف ہے۔
اس لحاظ سے اردو میں اصطلاح سازی ترجمہ کی ذیل میں آجاتی ہے۔
اصطلاح کے ضمن میں یہ امرمحلوظ رہے کہ ہر اصطلاح علم ، سائنس تخلیقات سے وابستہ مخصوص کلچر اور لسانی صورت حال سے مشروط ہوتی ہے اور اس میں اس کی افادیت مضمر ہے، لہذا علمی ، سائنسی اور تخلیقی تصورات میں تغیرات اصطلاح کے وجود یا عدم وجود کا فیصلہ کرتے ہیں۔ اسی لیے ایک وقت کی مقبول اصطلاح کسی وقت متروک بھی قرار دی جاسکتی ہے۔ باالفاظ دیگر اصطلاح مطلق نہیں بلکہ اضافی سمجھی جانی چاہیے۔
مزید مطالعہ کے لیے ملاحظہ کیجیے:
وحید الدین سلیم ” وضع اصطلاحات ( کراچی: 1994ء)
عطش درانی ، ڈاکٹر اردو اصطلاحات سازی (اسلام آباد: 1993ء)
اعجاز راہی (مرتب) تحقیق اور اصول وضع اصطلاحات پر منتخب مقالات‘(اسلام آباد:1986ء) سلیم اختر ، ڈاکٹر (مرتب) اصطلاح سازی: تاریخ ، مسائل (لاہور: 1993ء)

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!
Scroll to Top