اسلوب کی تعریف اور اہمیت

 اُسلُوب کے معنی میں انگریزی اصطلاح ” سٹائل”دراصل لاطینی لفظ

“Stilus”

سے مشتق ہے جو اس نو کیلے قلم کا نام تھا جس سے گیلی یا نرم الواح پر کنندہ کیا جاتا تھا۔ بعض محققین کے بموجب یہ یونانی لفظ

“Stylos”

سے ماخوذ ہے۔
اسلوب کے بارے میں اگر چہ بہت کچھ لکھا گیا لیکن اس کی سادہ اور مختصر ترین تعریف کسی شاعر یا نثر نگار کا مخصوص انداز نگارش کی جاسکتی ہے۔
اسی لیے اسلوب اگر ایک طرف اچھے شاعر یا اچھے انشاء پرداز کی شناخت کا باعث بنتا ہے تو دوسری جانب بعض اوقات قلم کار کی شخصیت کا مظہر بھی ثابت ہو سکتا ہے۔ اردو نثر میں میر امن ، غالب ( خطوط ) محمد حسین آزاد، مولانا ابوالکلام آزاد کی نثر ، اسلوب کی بنا پر ممتاز قرار پاتی ہے۔ شاعری میں کیونکہ کم سے کم الفاظ اور ( غزل میں ) دو مصرعوں میں کسی خیال کا ابلاغ مقصود ہوتا ہے اس لیے وہاں تو اسلوب ایک موثر آلہ ہتھیار کی صورت اختیار کر لیتا ہے۔ اسی لیے ہر اچھا شاعر صاحب اسلوب بھی ہوتا ہے۔
تنقید کے مختلف دبستانوں میں سے جمالیاتی تنقید نے اسلوب کے تجز یہ تحلیل پر خصوصی توجہ دی۔
گوشت، سبزی ، گھیاور مصالحہ سے تمام عورتیں ہی کھانا تیار کرتی ہیں لیکن ذائقہ کے معیار میں یکسانیت نہ ملے گی۔ جس طرح لذیذ کھانا عورت کے ہاتھوں کا اعجاز ہوتا ہے بالکل اسی طرح تمام اہل قلم ہی الفاظ، استعارات تشبیہات، علامات اور تمثالوں سے کام لیتے ہیں لیکن اس کے باوجود ولی، میر، آتش، غالب اور اقبال صاحب اسلوب اور اسلوب گر ثابت ہوتے ہیں جبکہ لا تعداد شعراء کا اسلوب بے رس رہتا ہے۔ یہ دراصل ادیب کی تخلیقی شخصیت کا چہکار ہوتا ہے۔ اسی لیے نفسیاتی ناقدین نے یہ بحث چھیڑی کہ اسلوب شخصیت کا اظہار ہے یا اس سے فرار ؟
بقول آتش

بندشِ الفاظ جڑنے سے نگوں کے کم نہیں
شاعری کبھی کام ہے آتش مرصع ساز کا

جبکہ سیف کے بموجب:

سیف انداز بیاں رنگ بدل دیتا ہے
ورنہ دنیا میں کوئی بات نئی بات نہیں

جوش اپنے پر جوش اسلوب میں یوں گویا ہوتا ہے:

لیلائے سخن کو آنکھ بھر کر دیکھو
قاموس و لغات سے گزر کر دیکھو
الفاظ کےسر پر نہیں اڑتے معنی
الفاظ کے سینے میں اتر کر دیکھو
( محراب و مضراب)

نقاد شاعر سید عابد علی عابد یوں گویا ہوتا ہے:

لفظ ہوگا جو غزل میں عابد
وہ انگوٹھیمیں نگینه ہوگا

یہ اور اس انداز و اسلوب کے اشعار میں دراصل اسلوب کی شکل میں لفظ کا کردارا جاگر کیا گیا ہے۔
وہی غالب والی بات:

گنجینه معنی کا طلسم اس کا سمجھیے
جو لفظ کہ غالب مرے اشعار میں آوے

اور لفظ کیا ہے؟ حضرت علی رض فرماتے ہیں:
الفاظ انسان کے غلام ہوتے ہیں مگر بولنے سے پہلے ۔۔۔بولنے کے بعد انسان اپنے لفظوں کا غلام بن جاتا ہے۔
مزید مطالعہ کے لیے ملاحظہ کیجیے:
سید عابد علی عابد اسلوب ( لاہور : 1971ء)

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *

error: Content is protected !!
Scroll to Top