ارسطو کا تصور المیہ
یونانی اصطلاح Tragedy
کا ترجمہ المیہ، ارسطو کے تصور تخلیق میں اساسی اہمیت کا حامل ہے۔ ارسطو نے فن شاعری کی تفہیم و تشریح کے لیے
“Poetics ( شعریات/ فن شاعری )
کے نام سے ایک رسالہ قلمبند کیا تھا جس کا اردو ترجمہ ” بوطیقا عزیز احمد نے 1941ء میں کیا۔ ارسطو نے شاعری کی چار اقسام قرار دیں۔المیہ طربیہ، رزمیہ اور غنائیہ۔ ارسطو نے المیہ کی یہ تعریف کی
”ٹریجڈی نقل ہے کسی ایسے عمل کی جو اہم اور مکمل ہو اور ایک مناسب عظمت (طوالت ) رکھتا ہو، جو مزین زبان میں لکھی گئی ہو جس سے حظ حاصل ہوتا ہو لیکن مختلف حصوں میں مختلف ذریعوں سے، جو دردمندی اور دہشت کے ذریعہ اثر کر کے ، ایسے ہیجانات کی صحت اور اصلاح کرے۔“
ارسطو نے المیہ کا رزمیہ (Epic) سے تقابلی مطالعہ کرتے ہوئے اس خیال کا اظہار کیا
”رزمیہ شاعری اس حد تک ٹریجڈی سے مشابہہ ہے کہ یہ بڑی سیرتوں اور ان کے کارناموں کی الفاظ کے ذریعے سے نقل ہے لیکن اس لحاظ سے یہ مختلف ہے کہ یہ شروع سے آخر تک ایک ہی بحر کو استعمال کرتی ہے اور یہ بیانیہ ہے۔ طوالت میں بھی وہ مختلف ہے کیونکہ ٹریجڈی اس کی کوشش کرتی ہے کہ حتی الامکان اس کا عمل آفتاب کی صرف ایک گردش کی حدود کا یا اس کے قریب قریب (وقت ) کا پابند رہے لیکن رزمیہ شاعری میں عمل کے ایسے وقت کی کوئی حد ( قید ) نہیں۔“
ارسطو نے ڈراما کی اساس انسانی اعمال پر استوار کی تھی اور اسی سے اس نے المیہ اور طربیہ میں امتیاز کرتے ہوئے المیہ کو اعلیٰ سیرتوں اور طربیہ کو بری سیرتوں کی نقل قرار دیا تھا۔ بقول اس کے:
”ٹریجڈی انسانوں کی نقل نہیں بلکہ اعمال کی نقل ہے۔“
ارسطو نے نفسیاتی بصیرت کی حامل گہری بات کی ہے۔ ”انسانوں کی نقل“، شخصیت کے خارجی مظاہر سے عبارت ہیں جبکہ شخصیت کے داخلی محرکات ”اعمال کی نقل “قرار پاتے ہیں۔ باالفاظ دیگر ارسطو ڈراما میں کرداروں کے ظاہر کے برعکس ان کے باطن کی عکاسی کا قائل ہے۔ شاید اسی ژرف نگاہی کی بنا پر وہ کیتھارسس کا تصور پیش کر سکا ۔ ارسطو نے ”اعمال “کی وضاحت ان الفاظ میں کی ہے:
”زندگی کی راحت اور رنج کی کیونکہ راحت عمل میں مضمر ہے اور وہ خیر مطلق جو زندگی کا مقصد خاص ہے، وہ بھی ایک طرح کا عمل ہی ہے ، صفت نہیں ہے اور انسانوں کے اطوار میں محض ان کی سیرتیں یا صفات شامل ہوتی ہیں۔ راحت یا ان کے برعکس انہیں اپنے عمال سے ملتا ہے۔ بس ٹریجڈی اطوار کی نقل کرنے کی خاطر عمل کی نقل نہیں کرتی لیکن عمل کی نقل میں اطوار کی نقل بھی بے شک شامل ہوتی ہے۔ اس لیے عمل اور روئیداد ٹریجڈی کا مقصد خاص ہیں۔“
المیہ کی مزید وضاحت کرتے ہوئے ارسطو لکھتا ہے:
”ٹریجڈی کا ڈھانچہ سادہ نہیں بلکہ پیچیدہ ہونا چاہیے اور اس میں ایسے عوامل پیش کیے جانے چاہئیں جو خوف اور ترس کے جذبات کو ابھاریں کیونکہ یہ اس قسم کی پیشکش کا مخصوص منصب ہے۔
اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ اولاً تو ٹریجڈی میں اچھے لوگوں کو خوشحالی سے بدحالی میں مبتلا ہوتے نہ دکھایا جائے کیونکہ اس سے خوف اور ترس کے جذبات پیدا نہیں ہوتے بلکہ نفرت پیدا ہوتی ہے اور نہ برے لوگوں کو بدحالی سے خوشحالی کی حالت میں آتے دکھایا جائے۔ یہ انتہائی غیر المیہ پلاٹ ہوں گے کیونکہ ان پلاٹوں سے ٹریجڈی کا کوئی بھی لوازمہ پورا نہ ہوگا ۔ یہ عمل نہ صرف ہماری انسان دوستی کو ناگوار گزرے گا بلکہ ہم میں خوف اور ترس کے جذبات بھی پیدا نہ کرے گا۔ یہی نہیں بلکہ ایک ناکارہ آدمی کو بھی خوشحالی سے بدحالی میں مبتلا ہوتے نہ دکھایا جائے ۔ ایسی صورتحال ہماری انسان پرستی کو متاثر تو ضرور کرے گی مگر خوف اور ترس کے جذبات نہیں ابھارے گی ۔“
ارسطو نے المیہ ، طربیہ اور ڈرامے کے بارے میں جن خیالات کا اظہار کیا، آج انہیں سو فیصد درست تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ ارسطو نے معاصر ڈرامہ نگاروں یور پیڈیس ، ایچی لیس اور سوفوکلیز کے المیے اور طربیہ دیکھے تو اس کے منطقی ذہن نے ان میں مشترک عناصر اور مابہ الامتیاز خصوصیات کی اساس پر ڈراما کے اساسی اور تشکیلی عناصر مدون کر کے ایک نظریہ بنا دیا۔ یونان میں المیہ اور طربیہ دو جدا گانہ اقسام تھیں اس لیے ارسطو نے ان کا جدا گانہ تذکرہ کیا۔ اگر وہ شیکسپیئر پائینی ولیمز، یوجین اونیل اور آرتھر مگر یا بریخت کے عہد
میں ہوتا تو اس نے المیہ اور طربیہ کو کسی اور طرح سے سمجھنے کی کوشش کی ہوتی۔
ہمارے ہاں المیہ ( ٹریجڈی ) اس ڈرامے ، فلم ، ناول، افسانہ یا روداد کو کہتے ہیں جس کا انجام ہیرویا ہیروئین کی موت پر ہو یا ان کی شادی نہ ہو سکے جبکہ ارسطو کے تصور المیہ کا ان باتوں سے کوئی تعلق نہیں کہ اس کے بموجب المیہ انسانی اعمال کی نقل ہے۔
مآخذ: تنقیدی اصطلاحات از ڈاکٹر سلیم اختر
-
انشائیہ کی تعریف اور روایت
-
انشا کی تعریف
-
امیجری کی تعریف اور مثالیں
-
امتزاجی تنقید کی تعریف
-
امالہ کی تعریف اور مثال
-
الہام
-
ارسطو کا تصور المیہ/Tregedy
-
مختصر ترین افسانہ / مختصر مختصر افسانہ
-
افسانہ / مختصر افسانہ کی تعریف
-
علامتی افسانہ کی تعریف
-
طویل مختصر افسانہ کی تعریف
-
تجریدی افسانہ کی تعریف
-
اظہاریت کی تعریف
-
اظہار کی تعریف | (Expression)
-
اصطلاح / اصطلاح سازی کی تعریف
-
اشاریہ کی تعریف
-
اسلوبیاتی تنقید کی تعریف
-
اسلوب کی تعریف اور اہمیت
-
استقرائی تنقید (Inductive Criticism) | منطق استقرائی
-
اسپرانتو (Esperanto)
-
اردو نثر میں ادب لطیف اور رومانیت
-
ادب کیا ہے؟
-
ادب کی لفظی/ لغوی و اصطلاحی تعریف
-
ابہام (Ambiguity)
-
ابلاغ (Communication)
-
آورد
-
آمد
-
آزادنظم (Verse Libry / Free Verse)
-
آزاد غزل کی تعریف
-
آپ بیتی