املا کی غلطیاں اور ان کی اصلاح
املا کی تعریف
رسم الخط کسی زبان کو لکھنے کی معیاری صورت کا نام ہے۔ اور رسوم الخط کے مطابق ، صحت سے لکھنے کا نام “املا” ہے۔
املا دراصل ، لفظوں میں صحیح صحیح حرفوں کے استعمال کا نام ہے اور جو طریقہ اِن حرفوں کے لکھنے کے لیے استعمال کیاجاتا ہے، وہ رسم الخط کہلاتا ہے۔ اس بات کو اختصار کے ساتھ یوں بھی کہا گیاہے کہ املا “لفظوں کی صحیح تصویر کھینچنا” ہے۔ لُغت کی کتابوں میں املا کی تعریف عموماً ایک جملے میں کی گئی ہے۔
“رسم الخظ” کے مطابق صحت سے لکھنا”
اس میں لفظ “صحت” کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ اصولاً یہ تعریفات درست ہیں، مگر اردو میں املا کے جومسائل ہیں ، اُن کی وسعت اور عدم تعین کے پھیلائے ہوئے انتشار کے پیشِ نظر یہ تعریفیں مختصر بل کہ مبہم معلوم ہوتی ہیں۔
حرف جب بھی ملا کر لکھے جائیں گے تو ان کی شکلیں بدلتی رہیں گی؛ اِ س لیے اُردو املا میں ، کسی لفظ میں شامل حروف کی ترتیب، صورت اور اُن کے جوڑوں کی بنیادی اہمیت ہے۔
اردو میں سالم حروف کم آتے ہیں، زیادہ تر حرفوں کو توڑ کر اور ملا کر لکھا جاتا ہے۔ ایک حرف سے جب دوسرا حرف ملا کر لکھا جاتا ہے۔ تو مختلف حرفوں کے ساتھ ملنے، اور لفظ کے شروع ، درمیان یا آخر میں آنے کے لحاظ سے، اُن ٹکڑوں کی صورتیں بدلتی رہتی ہیں۔ اس لحاظ سے مناسب یہ ہو گا کہ املا کی اس طرح تعریف کی جائے کہ وہ اِن سب پر حاوی ہو۔ یہ تعریف اس طرھ کی جا سکتی ہے:
“اُردو کے رسم الخظ کے مطابق، لفظ میں حرفوں کی ترتیب کا تعین، ترتیب کے لحاظ سے اُس لفظ میں شامل حروف کی صورت اور حرفوں کے جوڑ کا متعارف طریقہ؛ اِن سب کے مجموعے کا نام املا ہے۔”
عربی و فارسی اور ترکی کے کچھ لفظوں کے آخر میں “الف” ہے مگر لوگ اُن کے آخر میں “ہ” لکھ دیا کرتے ہیں، جیسے
بقایا، تماشا، تقاضا، حلوا، شوربا، عاشورا، قورما، معمّا، ناشتا، مربّا
بقایہ، تماشہ، تقاضہ، حلوہ، شوربہ، عاشورہ، قورمہ، معمّہ، ناشتہ، مربّہ
کچھ الفاظ میں ہمزہ کی بجائے “ی” لکھا جائے گا
آرایِش، آزمایِش، افزایِش، آسایِش، پیمایِش، فرمایِش، گنجایِش، نمایِش
آرائش، آزمائش، افزائش، آسائش، پیمائش، فرمائش، گنجائش، نمائش
مزید الفاظ جلد شامل کیے جائیں گے۔ شکریہ